لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

گائے کا نصاب

1920۔ گائے کےدو نصاب هیں:

اس کا پهلا نصاب تیس هے۔ جب کسی شخص کی گایوں کی تعداد تیس تک پهنچ جائے اور وه شرائط بھی پوری هوتی هوں جن کا ذکر کیا جاچکا هے تو ضروری هے که گائے کا ایک ایسا بچه جو دوسرے سال میں داخل هوچکا هو زکوٰۃ کے طور پر دے اور احتیاط واجب یه هے که وه بچھڑا هو۔ اور اس کا دوسرا نصاب چالیس هے اور اس کی زکوٰۃ ایک بچھیا هے جو تیسرے سال میں داخل هوچکی هو اور تیس اور چالیس کے درمیان زکوٰۃ واجب نهیں هے۔ مثلاً جس شخص کے پاس انتالیس گائیں هوں ضروری هے که صرف تیس کی زکوٰۃ دے اور اگر اس کے پاس چالیس سے زیاده گائیں هوں تو جب تک ان کی تعداد

ص:359

ساٹھ تک نه پهنچ جائے ضروری هے که صرف چالیس پر زکوٰۃ دے۔ اور جب ان کی تعداد ساٹھ تک پهنچ جائے تو چونکه یه تعداد پهلے نصاب سے دگنی هے اس لئے ضروری هے که دو ایسے بچھڑے بطور زکوٰۃ دے جو دوسرے سال میں داخل هوچکے هوں اور اسی طرح جوں جوں گایوں کی تعداد بڑھتی جائے ضروری هے که یا تو تیس سے تیس تک حساب کرے یا چالیس سے چالیس تک یا تین اور چالیس دونوں کا حساب کرے اور ان پر اس طریقے کے مطابق زکوٰۃ دے جو بتایا گیا هے۔ لیکن ضروری هے که اس طرح حساب کرے که کچھ باقی نه بچے اور اگر کچھ بچے تو نو سے زیاده نه هو مثلا اگر اس کے پاس ستر گائیں هوں تو ضروری هے که تیس اور چالیس کے مطابق حساب کرے اور تیس کے لئے تیس کی اور چالیس کی زکوٰۃ دے کیونکه اگر وه تیس کے لحاظ سے حساب کرے گا تو دس گائیں بغیر زکوٰۃ دیئے ره جائیں گی۔