لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

کَفالَت کے احکام

2331۔ " کَفالَت" سے مراد یه هے که کوئی شخص ذمه لے که جس وقت قرض خواه چاهے گا وه مقروض کر اس کے سپرد کردے گا۔ اور جو شخص اس قسم کی ذمے داری قبول کرے اسے کفیل کهتے هیں۔

2332۔کَفالَت اس وقت صحیح هے جب کفیل کوئی سے الفاظ میں خواه عربی زبان کے نه بھی هوں یا کسی عمل سے قرض خواه کو یه بات سمجھا دے که میں ذمه لیتا هوں که جس وقت تم چاهو گے میں مقروض کو تمهارے حوالے کردوں گا اور قرض خواه بھی اس بات کو قبول کرلے۔ اور احتیاط کی بنا پر کَفالَت کے صحیح هونے کے لئے مقروض کی رضامندی بھی مُعتَبَر هے۔ بلکه احتیاط یه هے که کَفاَلت کے معاملے میں اسے طرح مقروض کو بھی ایک فریق هونا چاهے یعنی مقروض اور قرض خواه دونوں کَفالَت کو قبول کریں۔

2333۔کفیل کے لئے ضروری هے که بالغ اور عاقل هو اور اسے کفیل بننے پر مجبور نه کیا گیا هو اور وه اس بات پر قادر هو که جس کا کفیل بنے اسے حاضر کر سکے اور اسی طرح اس صورت میں جب مقروض کو حاضر کرنے کے لئے کفیل کو اپنا مال خرچ کرنا پڑے تو ضروری هے که وه سفیه اور دیوالیه نه هو۔

2324۔ان پانچ چیزوں میں سے کوئی ایک کفالت کو کالعدم کر دیتی هے :

1۔ کفیل مقروض کو قرض خواه کے حوالے کر دے یا وه خود اپنے آپ کو قرض خواه کے حوالے کر دے۔

2۔ قرض خواه کا قرضه ادا کر دیا جائے۔

3۔ قرض خواه اپنے قرضے سے دستبردار هو جائے۔ یا اسے کسی دوسرے کے حوالے کر دے۔

4۔ مقروض یا کفیل میں سے ایک مرجائے۔

5۔ قرض خواه کفیل کو کفالت سے بَرِیُّالذِّمَّه قرار دے دے۔

ص:440

2335۔اگر کوئی شخص مقروض کو قرض خواه سے زبردستی آزاد کرادے اور قرض خواه کی پهنچ مقروض تک نه هوسکے تو جس شخص نے مقروض کو آزاد کرایا هو ضروری هے که وه مقروض کو قرض خواه کے حوالے کر دے یا اس کا قرض ادا کرے۔