لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

چاندی کا نصاب

1905۔ چاندی کے نصاب دو هیں :

ص:355

اس کا پهلا نصاب 105 مروجه مثقال هے لهذا جب چاندی کی مقدار 105 مثقال تک پهنچ جائے اور وه دوسری شرائط بھی پوری کرتی هو جو بیان کی جاچکی هیں تو ضروری هے که انسان اس کا ڈھائی فیصد جو دو مثقال اور 15 نخود بنتا هے بطور زکوٰۃ دے اور اگر وه اس مقدار تک نه پهنچے تو اس پر زکوٰۃ واجب نهیں هے اور اس کا دوسرا نصاب 21 مثقال هے یعنی اگر 105 مثقال پر 21 مثقال کا اضافه هو جائے تو ضروری هے که جیسا که بتایا جاچکا هے پورے 166 مثقال پر زکوٰۃ دے اور اگر 21 مثقال سے کم اضافه هو تو ضروری هے که صرف 105 مثقال پر زکوٰۃ دے اور جو اضافه هوا هے اس پر زکوٰۃ نهیں هے اور جتنا بھی اضافه هوتا جائے یهی حکم هے یعنی اگر 21 مثقال کا اضافه هو تو ضروری هے تمامتر مقدار پر زکوٰۃ دے اور اگر اس سے کم اضافه هو تو وه مقدار جس کا اضافه هوا هے اور جو 21 مثقال سے کم هے اس پر زکوٰۃ نهیں هے۔ اس بنا پر انسان کے پاس جتنا سونا یا چاندی هو اگر وه اس کا چالیسواں حصه بطور زکوٰۃ دے تو وه ایسی زکوۃ ادا کرے گا جو اس پر واجب تھی اور اگر وه کسی وقت واجب مقدار سے کچھ زیاده دے مثلاً اگر کسی کے پاس 110 مثقال چاندی هو اور وه اس کا چالیسوں حصه دے تو 105 مثقال کی زکوٰۃ تو وه هوگی جو اس پر واجب تھی اور 5 مثقال پر وه ایسی زکوٰۃ دے گا جو اس پر واجب نه تھی۔

1906۔ جس شخص کے پاس نصاب کے مطابق سونا یا چاندی هو اگرچه وه اس پر زکوۃ دے دے لیکن جب تک اس کے پاس سونا یا چاندی پهلے نصاب سے کم نه هوجائے ضروری هے که هر سال ان پر زکوٰۃ دے۔

1907۔ سونے اور چاندی پر زکوۃ اس صورت میں واجب هوتی هے جب وه ضروری هے ڈھلے هوئے سکوں کی صورت میں هوں اور ان کے ذریعے لین دین کا رواج هو اور اگر ان کی مهر مٹ بھی چکی هو تب بھی ضروری هے که ان زکوۃ دی جائے۔

1907۔ سونے اور چاندی پر زکوٰۃ اس صورت میں واجب هوتی هے جب وه ضروری هے ڈھلے هوئے سکوں کی صورت میں هوں اور ان کے ذریعے لین دین کا رواج هو اور اگر ان کی مهر مٹ بھی چکی هو تب بھی ضروری هے که ان پر زکوٰۃ دی جائے۔

1908۔ وه سکه دار سونا اور چاندی جنهیں عورتیں بطور زیور پهنتی هوں جب تک وه رائج هوں یعنی سونے اور چاندی کے سکوں کے طور پر ان کے ذریعے لین دین هوتا هو احتیاط کی بنا پر ان کی زکوٰۃ دینا واجب هے لیکن اگر ان کے ذریعے لین دین کا رواج باقی نه هو تو ان زکوٰۃ واجب نهیں هے۔

ص:356

1909۔ جس شخص کے پاس سونا اور چاندی دونوں هون اگر ان میں سے کوئی بھی پهلے نصاب کے برابر نه هو مثلاً اس کے پاس 104 مثقال چاندی اور 14 مثقال سونا هو تو اس پر زکوٰۃ واجب نهیں هے۔

1910۔جیسا که پهلے بتایا گیا هے سونے اور چاندی پر زکوٰۃ اس صورت میں واجب هوتی هے جب وه گیاره مهینے نصاب کی مقدار کے مطابق کسی شخص کی ملکیت میں رهیں اور اگر گیاره مهینوں میں کسی وقت سونا اور چاندی پهلے نصاب سے کم هوجائیں تو اس شخص زکوۃ واجب نهیں هے۔

1911۔ اگر کسی شخص کے پاس سونا اور چاندی هو اور وه گیاره مهینے کے دوران انهیں کسی دوسری چیز سے بدل لے یا انهیں پگھلا لے تو اس پر زکوٰۃ واجب نهیں هے۔لیکن اگر وه زکوٰۃ سے بچنے کے لئے ان کو سونے یا چاندی سے بدل لے یعنی سونے کو سونے یا چاندی سے یاچاندی کو چاندی یا سونے سے بدل لے تو احتیاط واجب هے که زکوٰۃ دے۔

1912۔ اگر کوئی شخص بارھویں مهینے میں سونا یا چاندی پگھلائے تو ضروری هے که ان پر زکوٰۃ دے اور اگر پگھلانے کی وجه سے ان کا وزن یا قیمت کم هو جائے تو ضروری هے که ان چیزوں کو پگھلانے سے پهلے جو زکوۃ اس پر واجب تھی وه دے۔

1913۔اگر کسی شخص کے پاس جو سونا اور چاندی هو اس میں سے کچھ بڑھیا اور کچھ گھٹیا قسم کا هو تو وه بڑھیا کی زکوۃ بڑھیا میں سے اور گھٹیا کی زکوٰۃ گھٹیا میں سے دے سکتا هے۔ لیکن احتیاط کی بنا پر وه گھٹیا حصے میں سے تماما زکوٰۃ نهیں دے سکتا بلکه بهتر یه هے که ساری زکوٰۃ بڑھیا سونے اور چاندی میں سے دے۔

1914۔ سونے اور چاندی کے سکے جن میں معمول سے زیاده دوسری دھات کی آمیزش هو اگر انهیں چاندی اور سونے کے سکے کها جاتا هو تو اس صورت میں جب وه نصاب کی حد تک پهنچ جائیں ان پر زکوٰۃ واجب هے گو ان کا خالص حصه نصاب کی حد تک نه پهنچے لیکن اگر انهیں سونے اور چاندی کے سکے نه کها جاتا هو تو خواه ان کا خالص حصه نصاب کی حد تک پهنچ بھی جائے ان پر زکوٰۃ کا واجب هونا محل اشکال هے۔

1915۔ جس شخص کے پاس سونے اور چاندی کے سکے هوں اگر ان میں دوسری دھات کی آمیزش معمول کے مطابق هو تو اگر وه شخص ان کی زکوٰۃ سونے اور چاندی کے ایسے سکوں میں دے جن میں دوسری دھات کی آمیزش معمول سے زیاده هو یا ایسے سکوں میں دے جو سونے اور چاندی کے بنے هوئے نه هوں لیکن یه سکے اتنی مقدار میں هوں که ان قیمت اس زکوٰۃ کی قیمت کے برابر هو جو اس پر واجب هوگئی هے تو اس میں کوئی حرج نهیں هے۔

ص:357