لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

پهلے گروه کی میراث

ص:524

2740۔ اگر پهلے گروه میں سے صرف ایک شخص متوفی کا وارث هو مثلاً باپ یا ماں یا اکلوتا بیٹا یا اکلوتی بیٹی هو ت ومتوفی کا مال اسے ملتا هے اور اگر بیٹے اور بیٹیاں وارث هوں تو مال کو یوں تقسیم کیا جاتا هے که هر بیٹا بیٹی سے دگنا حصه پاتا هے۔

2741۔ اگر متوفی کے وارث فقط اس کا باپ اور اس کی ماں هوں تو مال کے تین حصے کئے جاتے هیں جن میں سے دو حصے باپ اور ایک حصه ماں کو ملتا هے۔ لیکن اگرمتوفی کے دو بھائی یا چار بهنیں یا ایک بھائی اور دو بهنیں هوں جو سب کے سب مسلمان، آزاد اور ایک باپ کی اولاد هوں خواه ان کی ماں حقیقی هو یا سوتیلی هو اور کوئی بھی ماں حامله نه هو تو اگرچه وه متوفی کے باپ اور ماں کے هوتے هوئے ترکه نهیں پاتے لیکن ان کے هونے کی وجه سے ماں کو مال چھٹا حصه ملتا هے اور باقی مال باپ کوملتا هے۔

2742۔ جب متوفی کے وارث فقط اس کا باپ، ماں اور ایک بیٹی هو لهذا اگر اس کے گزشته مسئلے میں بیان کرده شرائط رکھنے والے دو پدری بھائی یا چار پدری بهنیں یا ایک پدری بھائی اور دو پدری بهنیں نه هوں تو مال کے پانچ حصے کئے جاتے هیں۔ باپ اور ماں ان میں سے ایک ایک حصه لیتے هیں اور بیٹی تین حصے لیتی هے۔ اور اگر متوفی کے سابقه بیان کرده شرائط والے دوپدری بھائی یا چار پدری بهنیں یا ایک پدری بھائی اور دو پدری بهنیں بھی هوں تو ایک قول کے مطابق مال کے ۔ سابقه ترتیب کے مطابق ۔ پانچ حصے کئے جائیں گے اور ان افراد کے وجود سے کوئی اثر نهیں پڑتا لیکن (علماء کے بیچ) مشهور یه هے که اس صورت میں مال چھ حصوں میں تقسیم هوگا۔ اس میں سے باپ اور ماں کو ایک ایک حصه اور بیٹی کو تین حصے ملتے هیں اور جو ایک حصه باقی بچے گا اس کے پھر چار حصے کئے جائیں گے جس میں سے ایک حصه باپ کو اور تین حصے بیٹی کو ملتے هیں۔ نتیجے کے طور پر متوفی کے مال کے 24 حصے کئے جاتے هیں جن میں سے 15 حصے بیٹی کو، 5 حصے باپ کو اور 4 حصے ماں کو ملتے هیں چونکه یه حکم اشکال سے خالی نهیں اس لئے ماں کے حصے میں 5۔1 اور 6۔1 میں جو فرق هے اس میں احتیاط کو ترک نه کیا جائے۔

2743۔ اگر متوفی کے وارث فقط اس کا باپ، ماں، اور ایک بیٹا هو تو مال کے چھ حصے کئے جاتے هیں جن میں سے باپ اور ماں کو ایک ایک حصه اور بیٹے کو چار حصے ملتے هیں اور اگر متوفی کے (صرف) چند بیٹے هوں یا (بصورت دیگر صرف) چند بیٹیاں هوں تو وه ان چار حصوں کو آپس میں مساوی طور پر تقسیم کر لیتے هیں اور اگر بیٹے بھی هوں اور بیٹیاں بھی هوں تو ان چار حصوں کو اس طرح تقسیم کیا جاتا هے که هر بیٹے کو ایک بیٹی سے دگنا حصه ملتا هے۔

ص:525

2744۔ اگر متوفی کے وارث فقط باپ یا ماں اور ایک یا کئی بیٹے هوں تو مال کے چھ حصے کئے جاتے هیں جن میں سے ایک حصه باپ یا ماں کو اور پانچ حصے بیٹے کو ملتے هیں اور اگر کئی بیٹے هوں تو وه ان پانچ حصوں کو آپس میں مساوی طور پر تقسیم کرلیتے هیں۔

2745۔ اگر باپ یا ماں متوفی کے بیٹوں اور بیٹیوں کے ساتھ اس کے وارث هوں تو مال کے چھ حصے کئے جاتے هیں جن میں سے ایک حصه باپ یا ماں کو ملتا هے اور باقی حصوں کو یوں تقسیم کیا جاتا هے که هر بیٹے کو بیٹی سے دگنا حصه ملتا هے۔

2746۔ اگر متوفی کے وارث فقط باپ یا ماں اور ایک بیٹی هوں تو مال کے چار حصے کئے جاتے هیں جن میں سے ایک حصه باپ یا ماں کو اور باقی تین حصے بیٹی کو ملتے هیں۔

2747۔ اگر متوفی کے وارث فقط باپ یا ماں اور چند بیٹیاں هوں تو مال کے پانچ حصے کئے جاتے هیں ان میں سے ایک حصه باپ یا ماں کو ملتا هے اور چار حصے بیٹیاں آپس میں مساوی طور پر تقسیم کر لیتی هیں۔

2748۔ اگر متوفی کی اولاد نه هو تو اس کے بیٹے کی اولاد ۔ خواه وه بیٹی هی کیوں نه هو۔ متوفی کے بیٹے کا حصه پاتی هے اور بیٹی کی اولاد ۔ خواه وه بیٹا هی کیوں نه هو۔ متوفی کی بیٹی کا حصه پاتی هے۔ مثلاً اگر متوفی کا ایک نواسا (بیٹی کا بیٹا) اور ایک پوتی (بیٹے کی بیٹی) هو تو مال کے تین حصے کئے جائیں گے جن میں سے ایک حصه نواسے کو اور دو حصے پوتی کو ملیں گے۔