لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

وقف کے احکام

2685۔ اگر ایک شخص کوئی چیز وقف کرے تو وه اس کی ملکیت سے نکل جاتی هے اور وه خود یا دوسرے لوگ نه هی وه چیز کسی دوسرے کو بخش سکتے هیں اور نه هی اسے بیچ سکتے هیں اور نه کوئی شخص اس میں سے کچھ بطور میراث لے سکتا هے لیکن بعض صورتوں میں جن کا ذکر مسئله 2102 اور مسئله 2103 میں کیا گیا هے اسے بیچنے میں اشکال نهیں۔

2686۔ یه لازم نهیں که وقف کا صیغه عربی میں پڑھا جائے بلکه مثال کے طور پر اگر کوئی شخص کهے که میں نے یه کتاب طالب علموں کے لئے وقف کر دی هے تو وقف صحیح هے بلکه عمل سے بھی وقف ثابت هوجاتا هے مثلاً اگر کوئی شخص وقف کی نیت سے چٹائی مسجد میں ڈال دے یا کسی عمارت کو مسجد کی نیت سے اس طرح بنائے جسے مساجد بنائی جاتی هیں تو

ص:513

وقف ثابت هوجائے گا۔ اور عمومی اوقاف مثلاً مسجد، مدرسه یا ایسی چیزیں جا عام لوگوں کے لئے وقف کی جائیں یا مثلاً فقراء اور سادات کے لئے وقف کی جائیں ان کے وقف کے صحیح هونے میں کسی کا قبول کرنا لازم نهیں هے بلکه بنا بر اظهر خصوصی اوقاف مثلاً جو چیزیں اولاد کے لئے وقف کی جائیں ان میں بھی قبول کرنا معتبر نهیں هے۔

2687۔ اگر کوئی شخص اپنی کسی چیز کو وقف کرنے کے لئے معین کرے اور وقف کرنے سے پهلے پچھتائے یا مر جائے تو وقف وقوع پذیر نهیں هوتا۔

2688۔ اگر ایک شخص کوئی مال وقف کرے تو ضروری هے که وقف کرنے کے وقت سے اس مال کو همیشه کے لئے وقف کر دے اور مثال کے طور پر اگر وه کهے که یه مال میرے مرنے کے بعد وقف هوگا تو چونکه وه مال صیغه پڑھنے کے وقت سے اس کے مرنے کے وقت تک وقف نهیں رها اس لئے وقف صحیح نهیں هے۔ نیز اگر کهے که یه مال دس سال تک وقف رهے گا اور پھر وقف نهیں هوگا یا یه کهے که یه مال دس سال کے لئے وقف هوگا پھر پانچ سال کے لئے وقف نهیں هوگا اور پھر دوباره وقف هوجائے گا تو وه وقف صحیح نهیں هے۔

2689۔خصوصی وقف اس صورت میں صحیح هے جب وقف کرنے والا وقف کا مال پهلی پشت یعنی جن لوگوں کے لئے وقف کیا گیا هے ان کے یا ان کے وکیل یا سرپرست کے تصرف میں دے دے لیکن اگر کوئی شخص کوئی چیز اپنے نابالغ بچوں کے لئے وقف کرے اور اس نیت سے که وقف کرده چیز ان کی ملکیت هوجائے اس چیز کی نگهداری کرے تو وقف صحیح هے۔

2690۔ ظاهر یه هے که عام اوقاف مثلاً مدرسوں اور مساجد وغیره میں قبضه معتبر نهیں هے بلکه صرف وقف کرنے سے هی ان کا وقف هونا ثابت هوجاتا هے۔

2691۔ ضروری هے که وقف کرنے والا بالغ اور عاقل هو نیز قصد اور اختیاط رکھتا هو اور شرعاً اپنے مال میں تصرف کرسکتا هو لهذا اگر سفیه ۔ یعنی وه شخص جو اپنا مال احمقانه کاموں میں خرچ کرتا هو۔ کوئی چیز وقف کرے تو چونکه وه اپنے مال میں تصرف کرنے کا حق نهیں رکھتا اس لئے (اس کا کیا هو وقف) صحیح نهیں۔

2692۔ اگر کوئی شخص کسی مال کو ایسے بچے کے لئے وقف کرے جو ماں کے پیٹ میں هو اور ابھی پیدا نه هوا هو تو اس وقف کا صحیح هونا محل اشکال هے اور لازم هے که احتیاط ملحوظ رکھی جائے لیکن اگر کوئی مال ایسے لوگوں کے لئے وقف کیا

ص:514

جائے جو ابھی موجود هوں اور ان کے بعد ان لوگوں کے لئے وقف کیا جائے جو بعد میں پیدا هوں تو اگرچه وقف کرتے وقت وه ماں کے پیٹ میں بھی نه هوں وه وقف صحیح هے۔ مثلاً ایک شخص کوئی چیز اپنی اولاد کے لئے وقف کرے که ان کے بعد اس کے پوتوں کے لئے وقف هوگی اور (اولاد کے) هر گروه کے بعد آنے والا گروه اس وقف سے استفافه کرے گا تو وقف صحیح هے۔

2693۔ اگر کوئی شخص کسی چیز کو اپنے آپ پر وقف کرے مثلاً کوئی دکان وقف کردے تاکه اس کی آمدنی اس کے مرنے کے بعد اس کے مقبرے پر خرچ کی جائے تو یه وقف صحیح نهیں هے۔ لیکن مثال کے طور پر وه کوئی مال فقرا کے لئے وقف کر دے اور خود بھی فقیر هو جائے تو وقف کے منافع سے استفاده کرسکتا هے۔

2694۔ جو چیز کسی شخص نے وقف کی هو اگر اس نے اس کا متولی بھی معین کیا هو تو ضروری هے که هدایات کے مطابق عمل هو اور اگر واقف نے متولی معین نه کیا هو اور مال مخصوص افراد پر مثلاً اپنی اولاد لئے وقف کیا هو تو وه افراد اس سے استفاده کرنے میں خود مختار هیں اور اگر بالغ نه هوں تو پھر ان کا سرپرست مختار هے اور وقف سے استفاده کرنے کے لئے حاکم شرع کی اجازت لازم نهیں لیکن ایسے کام جس میں وقف کی بهتری یا آئنده نسلوں کی بھلائی هو مثلاً وقف کی تعمیر کرنا یا وقف کو کرائے پر دینا که جس میں بعد والے طبقے کے لئے فائده هے تو اس کا مختار حاکم شرع هے۔

2695۔ اگر مثال کے طور پر کوئی شخص کسی مال کو قفرا یا سادات کے لئے وقف کرے یا اس مقصد سے وقف کرے که اس مال کا منافع بطور خیرات دیا جائے تو اس صورت میں که اس نے وقف کے لئے متولی معین نه کیا هو اس کا اختیار حاکم شرع کو هے۔

2696۔ اگر کوئی شخص کسی املاک کو مخصوص افراد مثلاً اپنی اولاد کے لئے وقف کرے تاکه ایک پشت کے بعد دوسری پشت اس سے استفاده کرے تو اگر وقف کا متولی اس مال کو کرائے پر دے دے اور اس کے بعد مرجائے تو اجاره باطل نهیں هوتا۔ لیکن اگر اس املاک کا کوئی متولی نه هو اور ن لوگوں کیلئے وه املاک وقف هوئی هے ان میں سے ایک پشت اسے کرائے پردے دے اور اجارے کی مدت کے دوران وه پشت مرجائے اور جو پشت اس کے بعد هو وه اس اجارے کی تصدیق نه کرلے تو اجاره باطل هو جائے گا اور اس صورت میں اگر کرایه دار نے پوری مدت کا کرایه ادا کر رکھا هو تو مرنے والے کی موت کے وقت سے اجارے کی مدت کے خاتمے تک کا کرایه اس (مرنے والے) کے مال سے لے سکتا هے۔

ص:515

2697۔ اگر وقف کرده املاک برباد بھی هو جائے تو اس کے وقف کی حیثیت نهیں بدلتی بجز اس صورت کے که وقف کی هوئی چیز کسی خاص مقصد کے لئے وقف هو اور وه مقصد فوت هو جائے مثلاً کسی شخص نے کوئی باغ بطور باغ وقف کیا هو تو اگر وه باغ خراب هو جائے تو وقف باطل هوجائے گا اور وقف کرده مال واقف کی ملکیت میں دوباره داخل هوجائے گا۔

2698۔اگر کسی املاک کی کچھ مقدار وقف هو اور کچھ مقدار وقف نه هو اور وه املاک تقسیم نه کی گئی هو تو هر وه شخص جسے وقف میں تصرف کرنے کا اختیار هے جیسے حاکم شرع، وقت کامتولی اور وه لوگ جن کے لئے وقف کیا گیا هے باخبر لوگوں کے رائے کے مطابق وقف شده حصه جدا کرسکتے هیں۔

2699۔ اگر وقف کا متولی خیانت کرے مثلاً اس کا منافع معین مدوں میں استعمال نه کرے تو حاکم شرع اس کے ساتھ کسی امین شخص کو لگا دے تاکه وه متولی کو خیانت سے روکے اور اگر یه ممکن نه هو تو حاکم شرع اس کی جگه کوئی دیانتدار متولی مقرر کرسکتا هے۔

2700۔ جو قالین (وغیره) امام بارگاه کے لئے وقف کیا گیا هو اسے نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں نهیں لے جایا جاسکتا خواه وه مسجد امام بارگاه سے ملحق هی کیوں نه هو۔

2701۔ اگر کوئی املاک کسی مسجد کی مرمت کے لئے وقف کی جائے تو اگر اس مسجد کو مرمت کی ضرورت نه هو اور اس بات کی توقع بھی نه هو که آئنده یاکچھ عرصے بعد اسے مرمت کی ضرورت هوگی نیز اس املاک کی آمدنی کو جمع کرکے حفاظت کرنا بھی ممکن نه هو که بعد میں اس مسجد کی مرمت میں لگادی جائے تو اس صورت میں احتیاط لازم یه هے که اس املاک کی آمدنی کو اس کام میں صرف کرے جو وقف کرنے والے کے مقصود سے نزدیک تو هو مثلاً اس مسجد کی کوئی دوسری ضرورت پوری کر دی جائے یا کسی دوسری مسجد کی تعمیر میں لگا دی جائے۔

2702۔ اگر کوئی شخص کوئی املاک وقف کرے تاکه اس کی آمدنی مسجد کی مرمت پر خرچ کی جائے اور امام جماعت کو اور مسجد کے موذن کو دی جائے تو اس صورت میں که اس شخص نے هر ایک کے لئے کچھ مقدار معین کی هو تو ضروری هے که آمدنی اسی کے مطابق خرچ کی جائے اور اگر معین نه کی هو تو ضروری هے که پهلے مسجد کی مرمت کرائی جائے اور پھر اگر کچھ بچے تو متولی اسے امام جماعت اور موذن کے درمیان جس طرح مناسب سمجھے تقسیم کر دے لیکن بهتر هے که یه دونوں اشخاص تقسیم کے متعلق ایک دوسرے سے مصالحت کرلیں۔

ص:516