لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

وفات کی عدت

2526۔ اگر کوئی عورت بیوه هوجائے تو اس صورت میں جبکه وه آزاد هو اگر وه حامله نه هو تو خواه وه یائسه هو یا شوهر نے اس سے مُتعه کیا هو یا شوهر نے اس سے مجامعت نه کی هو ضروری هے که چار مهینے اور دس دن عدت رکھے اور اگر حامله هو تو ضروری هے که وضع حمل تک عدت رکھے لیکن اگر چار مهینے اور دس دن گزرنے سے پهلے بچه پیدا هوجائے تو ضروری هے که شوهر کی موت کے بعد چار مهینے دس دن تک صبر کرے اور اس عدت کو وفات کی عدت کهتے هیں۔

2527۔ جو عورت وفات کی عدت میں هو اس کے لئے رنگ برنگا لباس پهننا، سرمه لگانه اور اسی طرح دوسرے ایسے کام جو زینت میں شمار هوتے هیں حرام هیں۔

2528۔ اگر عورت کو یقین هوجائے که اس کا شوهر مرچکا هے اور عدت وفات تمام هونے کے بعد وه دوسرا نکاح کرے اور پھر اسے معلوم هو که اس کے شوهر کی موت بعد میں واقع هوئی هے تو ضروری هے که دوسرے شوهر سے علیحدگی اختیار کرے اور احتیاط کی بنا پر اس صورت میں جب که وه حامله هو وضع حمل تک دوسرے شوهر کے لئے وطی شبه کی عدت رکھے۔ جو که طلاق کی عدت کی طرح هے۔ اور اس کے بعد پهلے شوهر کے لئے عدت وفات رکھے اور اگر حامله نه هو تو پهلے شوهر کے لئے عدت وفات اور اس کے بعد دوسرے شوهر کے لئے وطی شبه کی عدت رکھے۔

2529۔جس عورت کا شوهر لاپته هو یا لاپته هونے کے حکم میں هو اس کی عدت وفات شوهر کی موت کی اطلاع ملنے کے وقت سے شروع هوتی هے نه که شوهر کی موت کے وقت هے۔ لیکن اس حکم کا اس عورت کے لئے هونا جو نابالغ یا پاگل هو اشکال هے۔

2530۔ اگر عورت کهے که میری عدت ختم هوگئی هے تو اس کی بات قابل قبول هے مگر یه که وه غلط بیان مشهور هو تو اس صورت میں احتیاط کی بنا پر اس کی بات قابل قبول نهیں هے۔ مثلاً وه کهے که مجھے ایک مهینے میں تین دفعه خون آتا هے تو

ص:477

اس بات کی تصدیق نهیں کی جائے گی مگر یه که اس کی سهیلیاں اور رشتے دار عورتیں اس بات کی تصدیق کریں اور اس کی حیض کی عادت ایسی هی تھی۔