لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

وضو کے احکام

305۔ اگر کوئی شخص وضو کے افعال اور شرائط مثلاً پانی کے پاک ہونے یا غصبی نہ ہونے کے بارے میں بہت زیادہ شک کرے تو اسے چاہئے کہ اپنے شک کی پروا نہ کرے۔

306۔ اگر کسی شخص کو شک ہو کہ اس کا وضو باطل ہوا ہے یا نہیں تو اسے یہ سمجھنا چاہئے کہ اس کا وضو باقی ہے لیکن اگر اس نے پیشاب کرنے کے بعد استبراء کئے بغیر وضو کے بعد اس کے مخرج پیشاب سے ایسی رطوبت خارج ہو جس کے بارے میں وہ یہ جانتا ہو کہ پیشاب ہے یا کوئی اور چیز تو اس کا وضو باطل ہے۔

ص:68

307۔ اگر کسی شخص کو شک ہو کہ اس نے وضو کیا ہے یا نہیں تو ضروری ہے کہ وضو کرے۔

308۔ جس شخص کو معلوم ہو کہ اس نے وضو کیا ہے اور اس سے حدث بھی واقع ہو گیا ہے مثلاً اس نے پیشاب کیا ہے لیکن اسے یہ معلوم نہ ہو کہ کونسی بات پہلے واقع ہوئی ہے اگر یہ صورت نماز سے پہلے پیش آئے تو اسے چاہئے کہ وضو کرے اور اگر نماز کے دوران پیش آئے تو نماز توڑ کر وضو کرنا ضروری ہے اور اگر نماز کے بعد پیش آئے تو جو نماز وہ پڑھ چکا ہے وہ صحیح ہے البتہ دوسری نمازوں کے لئے نیا وضو کرنا ضروری ہے۔

309۔ اگر کسی شخص کو وضو کے بعد یا وضو کے دوران یقین ہو جائے کہ اس نے بعض جگہیں نہیں دھوئیں یا ان کا مسح نہیں کیا اور جن اعضاء کو پہلے دھویا ہو یا ان کا مسح کیا ہو ان کی تری زیادہ وقت گزر جانے کی وجہ سے خشک ہو چکی ہو تو اسے چاہئے کہ دوبارہ وضو کرے لیکن اگر وہ تری خشک نہ ہوئی ہو یا ہوا کی گرمی یا کیس اور ایسی وجہ سے خشک ہو گئی ہو تو ضروری ہے کہ جن جگہوں کے بارے میں بھول گیا ہو انہیں اور ان کے بعد آنے والی جگہوں کو دھوئے یا ان کا مسح کرے اور اگر وضو کے دوران کسی عضو کے دھونے یا مسح کرنے کے بارے میں شک کرے تو اسی حکم پر عمل کرنا ضروری ہے۔

310۔ اگر کسی شخص کو نماز پڑھنے کے بعد شک ہو کہ اس نے وضو کیا تھا یا نہیں تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن آئندہ نمازوں کے لئے وضو کرنا ضروری ہے۔

311۔ اگر کسی شخص کو نماز کے دوران شک ہو کہ آیا اس نے وضو کیا تھا یا نہیں تو اس کی نماز باطل ہے۔ اور ضروری ہے کہ وہ وضو کرے اور نماز دوبارہ پڑھے۔

312۔ اگر کوئی شخص نماز کے بعد یہ سمجھے کہ اس کا وضو باطل ہوگیا تھا لیکن شک ہو کہ اس کا وضو نماز سے پہلے باطل ہوا تھا یا بعد میں تو جو نماز پڑھ چکا ہے وہ صحیح ہے۔

313۔ اگر کوئی شخص ایسے مرض میں مبتلا ہو کہ اسے پیشاب کے قطرے گرتے رہتے ہوں یا پاخانہ روکنے پر قادر نہ ہو تو اگر اسے یقین ہو کہ نماز کے اول وقت سے لے کر آخر وقت تک اسے اتنا وقفہ مل جائے گا کہ وضو کر کے نماز پڑھ سکے تو ضروری ہے کہ اس وقفے کے دوران نماز پڑھ لے اور اگر اسے صرف اتنی مہلت ملے جو نماز کے واجبات ادا کرنے کے

ص:69

لئے کافی ہو تو اس دوران صرف نماز کے واجبات بجا لانا اور مستحب افعال مثلاً اذان، اقامت اور قنوت کو ترک کر دینا ضروری ہے۔

314۔ اگر کسی شخص کو (بیماری کی وجہ سے) وضو کرکے نماز کا کچھ حصہ پڑھنے کی مہلت ملتی ہو اور نماز کے دوران ایک دفعہ یا چند دفعہ اس کا پیشاب یا پاخانہ خارج ہوتا ہو تو احتیاط لازم یہ ہے کہ اس مہلت کے دوران وضو کر کے وضو کر کے نماز پرھے لیکن نماز کے دوران لازم نہیں ہے کہ پیشاب یا پاخانہ خارج ہونے کی وجہ سے دوبارہ وضو کرے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ پانی کا برتن اپنے ساتھ رکھے اور جب بھی پیشاب یا پاخانہ خارج ہو وضو کرے اور باقی ماندہ نماز پڑھے اور یہ احتیاط اس صورت میں ہے کہ جب پیشاب یا پاخانہ خارج ہونے کا وقفہ طویل نہ ہو یا دوبارہ وضو کرنے کی وجہ سے ارکان نماز کے درمیان فاصلہ زیادہ نہ ہو۔ بصورت دیگر احتیاط کا کوئی فائدہ نہیں۔

315۔ اگر کسی شخص کو پیشاب یا پاخانہ بار باریوں آتا کہ اسے وضو کر کے نماز کا کچھ حصہ پڑھنے کی بھی مہلت نہ ملتی ہو تو اس کی ہر نماز کے لئے بلا اشکال ایک وضو کافی ہے بلکہ اظہر یہ ہے کہ ایک وضو چند نمازوں کے لئے بھی کافی ہے۔ ماسوا اس کے کہ کسی دوسرے حدث میں مبتلا ہوجائے۔ اور بہتر یہ ہے کہ ہر نماز کے لئے ایک بار وضو کرے لیکن قضا سجدے، قضا تشہد اور نماز احتیاط کے لئے دوسرا وضو ضروری نہیں ہے۔

316۔ اگر کسی شخص کو پیشاب یا پاخانہ بار بار آتا ہو تو اس کے لئے ضروری نہیں کہ وضو کے بعد فوراً نماز پڑھے اگرچہ بہتر ہے کہ نماز پڑھنے میں جلدی کرے۔

317۔ اگر کسی شخص کو پیشاب یا پاخانہ بار بار آتا ہو تو وضو کرنے کے بعد اگر وہ نماز کی حالت میں نہ ہو تب بھی اس کے لئے قرآن مجید کے الفاظ کو چھونا جائز ہے۔

318۔ اگر کسی شخص کو قطرہ قطرہ پیشاپ آتا رہتا ہو تو اسے چاہئے کہ نماز کے لئے ایک ایسی تھیلی استمعال کرے جس میں روئی یا کوئی اور چیز رکھی ہو جو پیشاب کو دوسری جگہوں تک پہنچنے سے روکے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ نماز سے پہلے نجس شدہ ذکر کو دھولے۔ علاوہ ازیں جو شخص پاخانہ روکنے پر قادر نہ ہو اسے چاہئے کہ جہاں تک ممکن ہو نماز پڑھنے تک پاخانے کو دوسری جگہوں تک پھیلنے سے روکے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر باعث زحمت نہ ہو تو ہر نماز کے لئے مقعد کو دھوئے۔

ص:70

319۔ جو شخص پیشاب پاخانے کو روکنے پر قدرت نہ رکھتا ہو تو جہاں تک ممکن ہو نماز میں پیشاب یا پاخانے کو روکے چاہے اس پر کچھ خرچ کرنا پڑے بلکہ اس کا مرض اگر آسانی سے دور ہو سکتا ہو تو اپنا علاج کرائے۔

320۔ جو شخص اپنا پیشاب یا پاخانہ روکنے پر قادر نہ ہو اس کے لئے صحت یاب ہونے کے بعد یہ ضروری نہیں کہ جو نمازیں اس نے مرض کی حالت میں اپنے وظیفہ کے مطابق پڑھی ہوں ان کی قضا کرے لیکن اگر اس کا مرض نماز پڑھتے ہوئے دور ہو جائے تو احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ جو نماز اس وقت پڑھی ہو اسے دوبارہ پڑھے۔

321۔ اگر کسی شخص کو یہ عارضہ لا حق ہو کہ ریاح روکنے پر قادر نہ ہو تو ضروری ہے کہ ان لوگوں کے وظیفہ کے مطابق عمل کرے جو پیشاب اور پاخانہ روکنے پر قدرت رکھتے ہوں۔