لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

اشاره

2703۔ "وصیت" یه هے که انسان تاکید کرے که اس کے مرنے کے بعد اس کے لئے فلاں فلاں کام کئے جائیں یا یه کهے که اس کے مرنے کے بعد اس کے مال میں سے کوئی چیز فلاں شخص کی ملکیت هوگی یا اس کے مال میں سے کوئی چیز کسی شخص کی ملکیت میں دے دی جائے یا خیرات کی جائے یا امور خیر یه پر صرف کی جائے یا اپنی اولاد کے لئے اور جو لوگ اس کی کفالت میں هوں ان کے لئے کسی کو نگران اور سرپرست مقرر کرے اور جس شخص کو وصیت کی جائے اسے "وصی" کهتے هیں۔

2704۔ جو شخص بول نه سکتا هو اگر وه اشارے سے اپنا مقصد سمجھا دے تو وه هر کام کے لئے وصیت کر سکتا هے بلکه جو شخص بول سکتا هو اگر وه بھی اس طرح اشارے سے وصیت کرے که اس کا مقصد سمجھ میں آجائے تو وصیت صحیح هے۔

2705۔ اگر ایسی تحریر مل جائے جس پر مرنے والے کے دستخط یا مهر ثبت هو تو اگر اس تحریر سے اس کا مقصد سمجھ میں آجائے اور پتا چل جائے که یه چیز اس نے وصیت کی غرض سے لکھی هے تو اس کے مطابق عمل کرنا چاهئے لیکن اگر پتا چلے که مرنے والے کا مقصد وصیت کرنا نهیں تھا اور اس نے کچھ باتیں لکھی تھی تاکه بعد میں ان کے مطابق وصیت کرے تو ایسی تحریر وصیت کافی نهیں هے۔

2706۔جو شخص وصیت کرے ضروری هے که بالغ اور عاقل هو، سفیه نه هو اور اپنے اختیار سے وصیت کرے لهذا نابالغ بچے کا وصیت کرنا صحیح نهیں هے۔ مگر یه که بچه دس سال کا هو اور اس نے اپنے رشتے داروں کے لئے وصیت کی هو یا عام خیرات میں خرچ کرنے کی وصیت کی هو تو ان دونوں صورتوں میں اس کی وصیت صحیح هے۔ اور اگر اپنے رشتے داروں کے علاوه کسی دوسرے کے لئے وصیت کرے یا سات ساله بچه یه وصیت کرے که "اس کے اموال میں سے تھوڑی سی چیز کسی شخص کے لئے هے یا کسی شخص کو دے دی جائے " تو وصیت کا نافذ هونا محل اشکال هے اور ان دونوں صورتوں میں احتیاط کا خیال رکھا جائے اور اگر کوئی شخص سفیه هو تو اس کی وصیت اس کے اموال میں نافذ نهیں هے۔ لیکن اگر اس اس کی وصیت اموال کے علاوه دوسرے امور میں هو مثلاً ان مخصوص کاموں کے متعلق هو جو موت کے بعد میت کے لئے انجام دیئے جاتے هیں تو وه وصیت نافذ هے۔

ص:517

2707۔ جس شخص نے مثال کے طور پر عمداً اپنے آپ کو زخمی کر لیا هو یا زهر کھالیا هو جس کی وجه سے اس کے مرنے کا یقین یا گمان پیدا هوجائے اگر وه وصیت کرے که اس کے مال کی کچھ مقدار کسی مخصوص مصرف میں لائی جائے اور اس کے بعد وه مرجائے تو اس کی وصیت صحیح نهیں هے۔

2708۔ اگر کوئی شخص وصیت کرے که اس کی املاک میں سے کوئی چیز کسی دوسرے کا مال هوگی تو اس صورت میں جب که وه دوسرا شخص وصیت کو قبول کرلے خواه اس کا قبول کرنا وصیت کرنے والے کی زندگی میں هی کیوں نه هو وه چیز "موصی" کی موت کے بعد اس کی ملکیت هوجائے گی۔

2709۔جب انسان اپنے آپ میں موت کی نشانیاں دیکھ لے تو ضروری هے که لوگوں کی امانتیں فوراً ان کے مالکوں کو واپس کر دے یا انهیں اطلاع دے دے۔ اس تفصیل کے مطابق جو مسئله 2351 میں بیان هوچکی هے۔ اور اگر وه لوگوں کا مقروض هو اور قرضے کی ادائیگی کا وقت آگیا هو اور قرض خواه اپنے قرضے کا مطالبه بھی کر رها هو تو ضروری هے که قرضه ادا کردے اور اگر وه خود قرضه ادا کرنے کے قابل نه هو یا قرضے کی ادائیگی کا وقت نه آیا هو یا قرض خواه ابھی مطالبه نه کر رها هو تو ضروری هے که ایسا کام کرے جس سے اطمینان هو جائے که اس کا قرض اس کی موت کے بعد قرض خواه کو ادا کر دیا جائے گا مثلاً اس صورت میں که اس کے قرضے کا کسی دوسرے کو علم نه هو وه وصیت کرے اور گواهوں کے سامے وصیت کرے۔

2710۔ جو شخص اپنے اپنے آپ میں موت کی نشانیاں دیکھ رها هو اگر زکوٰۃ، خمس اور مظالم اس کے ذمے هوں اور وه انهیں اس وقت ادا نه کرسکتا هو لیکن اس کے پاس مال هو یا اس بات کا احتمال هو که کوئی دوسرا شخص یه چیزیں ادا کردے گا تو ضروری هے که وصیت کرے اور اگر اس پر حج واجب هو تو اس کا بھی یهی حکم هے۔ لیکن اگر وه شخص اس وقت اپنے شرعی واجبات ادا کرسکتا هو تو ضروری هے که فوراً ادا کرے اگرچه وه اپنے آپ میں موت کی نشانیاں نه دیکھے۔

2711۔ جو شخص اپنےآپ میں موت کی نشانیاں دیکھ رها هوا اگر اس کی نمازیں اور روزے قضا هوئے هوں تو ضروری هے که وصیت کرے که اس کے مال سے ان عبارات کی ادائیگی کے لئے کسی کو اجیر بنایا جائے بلکه اگر اس کے پاس مال نه هو لیکن اس بات کا احتمال هوکه کوئی شخص بلا معاوضه یه عبادات بجالائے گا تب بھی اس پر واجب هے که وصیت کرے لیکن اگر اس کا اپنا کوئی هو مثلاً بڑا لڑکا هو اور وه شخص جانتا هو که اگر اسے خبر دی جائے تو وه اس کی قضا نمازیں اور روزے بجالائے گا تو اسے خبر دینا هی کافی هے، وصیت کرنا لازم نهیں۔

ص:518

2712۔ جو شخص اپنے آپ میں موت کی نشانیاں دیکھ رها هو اگر اس کا مال کسی کے پاس هو یا ایسی جگه چھپا هوا هو جس کا ورثاء کو علم نه هو تو اگر لاعلمی کی وجه سے ورثاء کا حق تلف هوتا هو تو ضروری هے که انهیں اطلاع دے اور یه لازم نهیں که وه اپنے نابالغ بچوں کے لئے نگراں اور سرپرست مقرر کرے لیکن اس صورت میں جب که نگراں کا نه هونا مال کے تلف هونے کا سبب هو یا خود بچوں کے لئے نقصان ده هو تو ضروری هے که ان کے لئے ان امین نگران مقرر کرے۔

2713۔ وصی کا عاقل هونا ضروری هے۔ نیز جو امور موصی سے متعلق هیں اور اسی طرح احتیاط کی بنا پر جو امور دوسروں سے متعلق هیں ضروری هے که وصی ان کے بارے میں مطمئن هو اور ضروری هے که مسلمان کا وصی بھی احتیاط کی بناپر مسلمان هو۔ اور اگر موصی فقط نابالغ بچے کے لئے اس مقصد سے وصیت کرے تاکه وه بچپن میں سرپرست سے اجازت لئے بغیر تصرف کرسکے تو احتیاط کی بنا پر درست نهیں هے۔ لیکن اگر موصی کا مقصد یه هو که بالغ هونے کے بعد یا سرپرست کی اجازت سے تصرف کرے تو کوئی اشکال نهیں هے۔

2714۔ اگر کوئی شخص کئی لوگوں کو اپنا وصی معین کرے تو اگر اس نے اجازت دی هو که ان میں سے هر ایک تنها وصیت پر عمل کرسکتا هے تو لازم نهیں که وه وصیت انجام دینے میں ایک دوسرے سے اجازت لیں اور اگر وصیت کرنے والے نے ایسی کوئی اجازت نه دی هو تو خواه اس نے کها هو یا نه کها هو که دونوں مل کر وصیت پر عمل کریں انهیں چاهئے که ایک دوسرے کی رائے کے مطابق وصیت پر عمل کریں اور اگر وه مل کر وصیت پر عمل کرنے پر تیار نه هوں اور مل کر عمل نه کرنے میں کوئی شرعی عذر نه هو تو حاکم شرع انهیں ایسا کرنے پر مجبور کرسکتا هے اور اگر وه حاکم شرع کا حکم نه مانیں یا مل کر عمل نه کرنے کا دونوں کے پاس کوئی شرعی عذر هو تو وه ان میں سے کسی ایک کی جگه کوئی اور وصی مقرر کر سکتا هے۔

2715۔ اگر کوئی شخص اپنے وصیت سے منحرف هوجائے مثلاً پهلے وه یه کهے که اس کے مال تیسرا حصه فلاں شخص کو دیا جائے اور بعد میں کهے که اسے نه دیا جائے تو وصیت کالعدم هوجاتی هے اور اگر کوئی شخص اپنی وصیت میں تبدیلی کر دے مثلاً کو اپنے بچوں کا نگران مقرر کرے اور بعد میں اس کی جگه کسی دوسرے شخص کو نگراں مقرر کردے تو اس کی پهلی وصیت کالعدم هوجاتی هے اور سروری هے که اس کی دوسری وصیت پر عمل کیا جائے۔

2716۔ اگر ایک شخص کوئی ایسا کام کرے جس سے پتا چلے که وه اپنی وصیت سے منحرف هوگیا هے مثلاً جس مکان کے بارے میں وصیت کی هو که وه کسی کو دیا جائے اسے بیچ دے یا۔ پهلی وصیت کو پیش نظر رکھتے هوئے ۔ کسی دوسرے شخص کو اسے بیچنے کے لئے وکیل مقرر کر دے تو وصیت کالعدم هوجاتی هے۔

ص:519

2717۔ اگر کوئی شخص وصیت کرے که ایک معین چیز کسی شخص کو دی جائے اور بعد میں وصیت کرے که اس چیز کا نصف حصه کسی اور شخص کو دیا جائے تو ضروری هے اس چیز کے دو حصے کئے جائیں اور ان دونوں اشخاص میں سے هر ایک کو ایک حصه دیا جائے۔

2718۔ اگر کوئی شخص ایسے مرض کی حالت میں جس مرض سے وه مرجائے اپنے مال کی کچھ مقدار کسی شخص کو بخش دے اور وصیت کرے که میرے مرنے کے بعد مال کی کچھ مقدار کسی اور شخص کو بھی دی جائے تو اگر اس کے مال کا تیسرا حصه دونوں مال کے لئے کافی نه هو اور ورثاء اس زیاده مقدار کی اجازت دینے پر تیار نه هوں تو ضروری هے پهلے جو مال اس سے بخشا هے وه تیسرے حصے سے دیدیں اور اس کے بعد جو مال ماقی بچے وه وصیت کے مطابق خرچ کریں۔

2719۔ اگر کوئی شخص وصیت کرے که اس کے مال کا تیسرا حصه نه بیچا جائے اور اس کی آمدنی ایک معین کام میں خرچ کی جائے تو اس کے کهنے کے مطابق عمل کرنا ضروری هے۔

2720۔ اگر کوئی ایسے مرض کی حالت میں جس مرض سے وه مرجائے یه کهے که وه اتنی مقدار میں کسی شخص کا مقروض هے تو اگر اس پر یه تهمت لگائی جائے که اس نے یه بات ورثاء کو نقصان پهنچانے کے لئے کی هے تو جو مقدار قرضے کی اس نے معین کی هے وه اس کے مال کے تیسرے حصے سے دی جائے گی اور اگر اس پر یه تهمتنه لگائی جائے تو اس کا اقرار نافذ هے اور قرضه اس کے اصل مال سے ادا کرنا ضروری هے۔

2721۔ جس شخص کے لئے انسان وصیت کرے که کوئی چیز اسے دی جائے یه ضروری نهیں که وصیت کرنے کے وقت وه وجود رکھتا هو لهذا اگر کوئی انسان وصیت کرے که جو بچه فلاں عورت کے پیٹ سے پیدا هو اس بچے کو فلاں چیز دی جائے تو اگر وه بچه وصیت کرنے والے کی موت کے بعد پیدا هو تو لازم هے که وه چیز اسے دی جائے لیکن اگر وه وصیت کرنے والے کی موت کے بعد وه (بچه) پیدا نه هو اور وصیت ایک سے زیاده مقاصد کے لئے سمجھی جائے تو ضروری هے که اس مال کو کسی ایسے دوسرے کام میں صرف کیا جائے جو وصیت کرنے والے کے مقصد سے زیاده قریب هو ورنه ورثاء خود اسے آپس میں تقسیم کر سکتے هیں۔ لیکن اگر وصیت کرے که مرنے کے بعد اس کے مال میں سے کوئی چیز کسی شخص کا مال هوگی تو اگر وه شخص وصیت کرنے والے کی موت کے وقت موجود هو تو صیت صحیح هے ورنه باطل هے اور جس چیز کی اس شخص کے لئے وصیت کی گئی هو۔(وصیت باطل هونے کی صورت میں) ورثاء اسے آپس میں تقسیم کرسکتے هیں۔

ص:520

2722۔ اگر انسان کو پتا چلے که کسی نے اسے وصی بنایا هے تو اگر وه وصیت کرنےوالے کو اطلاع دے دے که وه اس کی وصیت پر عمل کرنے پر آماده نهیں هے تو لازم نهیں که وه اس کے مرنے کے بعد اس وصیت پر عمل کرے لیکن اگر وصیت کننده کے مرنے سے پهلے انسان کو یه پتا نه چلے که اس نے اسے وصی بنایا هے یا پتا چل جائے لیکن اسے یه اطلاع نه دے که وه (یعنی جسے وصی مقرر کیا گیا هے) اس کی (یعنی موصی کی) وصیت پر عمل کرنے پر آماده نهیں هے تو اگر وصیت پر عمل کرنے میں کوئی زحمت نه هو تو ضروری هے که اس کی وصیت پر عملدر آمد کرے نیز اگر موصی کے مرنے سے پهلے وصی کسی وقت اس امر کی جانب متوجه هو که مرض کی شدت کی وجه سے یا کسی اور عذر کی بنا پر موصی کسی دوسرے شخص کو وصیت نهیں کرسکتا تو احتیاط کی بنا پر ضروری هے که وصی وصیت کو قبول کرلے۔

2723۔جس شخص نے وصیت کی هو اگر وه مرجائے تو وصی کو یه اختیار نهیں که وه کسی دوسرے کو میت کا وصی معین کرے اور خود ان کاموں سے کناره کش هوجائے لیکن اگر اسے علم هو که مرنے والے کا مقصد یه نهیں تھا که خود وصی هی ان کاموں کو انجام دینے میں شریک هو بلکه اس کا مقصد فقط یه تھا که کام کر دیئے جائیں تو وصی کسی دوسرے شخص کو ان کاموں کی انجام دهی کے لئے اپنی طرف سے وکیل مقرر کرسکتا هے۔

2724۔ اگر کوئی شخص دو افراد کو اکٹھے وصی بنائے تو اگر ان دونوں میں سے ایک مرجائے یا دیوانه یا کافر هو جائے تو حاکم شرع اس کی جگه ایک اور شخص کو وصی مقرر کرے گا اور اگر دونوں مر جائیں یا کافر یا دیوانے هو جائیں تو حاکم شرع دو دوسرے اشخاص کو ان کی جگه معین کرے گا لیکن اگر ایک شخص وصیت پر عمل کرسکتا هو تو دو اشخاص کا معین کرنا لازم نهیں۔

2725۔ اگر وصی تنها خواه وکیل مقرر کرکے یا دوسرے کو اجرت دے کر متوفی کے کام انجام نه دے سکے تو حاکم شرع اس کی مدد کے لئے ایک اور شخص مقرر کرے گا۔

2726۔ اگر متوفی کے مال کی کچھ مقدار وصی کے هاتھ سے تلف هوجائے تو اگر وصی نے اس کی نگهداشت میں کوتا هی یا تعدی کی هو مثلاً اگر متوفی نے اسے وصیت کی هو که مال کی اتنی مقدار فلاں شهر کے فقیروں کو دے دے اور وصی مال کو دوسرے شهر لے جائے اور وه راستے میں تلف هو جائے تو وه ذمے دار هے اور اگر اس نے کوتاهی یا تعدی نه کی هو تو ذمے دار نهیں هے۔

ص:521

2727۔ اگر انسان کسی شخص کو وصی مقرر کرے اور کهے که اگر وه شخص (یعنی وصی) مر جائے تو پھر فلاں شخص وصی هوگا تو جب پهلا وصی مرجائے تو دوسرے وصی کے لئے متوفی کے کام انجام دینا ضروری هے۔

2728۔ جو حج متوفی پر واجب هو نیز قرضه اور مالی واجبات مثلاً خمس، زکوٰۃ اور مظالم جن کا ادا کرنا واجب هوا نهیں متوفی کے اصل مال سے ادا کرنا ضروری هے خواه متوفی نے ان کے لئے وصیت نه بھی کی هو۔

2729۔ اگر متوفی کا ترکه قرضے سے اور واجب حج سے اور ان شرعی واجبات سے جو اس پر واجب هوں مثلاً خمس اور زکوٰۃ اور مظالم سے زیاده هو تو اگر اس نے وصیت کی هو که اس کے مال کا تیسرا حصه یا تیسرے حصے کی کچھ مقدار ایک معین مصرف میں لائی جائے تو اس کی وصیت پر عمل کرنا ضروری هے اور اگر وصیت نه کی هو تو جو کچھ بچے وه ورثاء کا مال هے۔

2730۔ جو مصرف متوفی نے معین کیاهو اگر وه اس کے مال کے تیسرے حصے سے زیاده هو تو مال کے تیسرے حصے سے زیاده کے بارے میں اس کی وصیت اس صورت میں صحیح هے جب ورثاء کوئی ایسی بات یا ایسا کام کریں جس سے معلوم هو که انهوں نے وصیت کے مطابق عمل کرنے کی اجازت دے دی هے اور ان کا صرف راضی هونا کافی نهیں هے اور اگر وه موصی کی رحلت کے کچھ عرصے بعد بھی اجازت دیں تو صحیح هے اور اگر بعض ورثاء اجازت دے دیں اور بعض وصیت کو رد کردیں تو جنهوں نے اجازت دی هو ان کے حصوں کی حد تک وصیت صحیح اور نافذ هے۔

2731۔ جو مصرف متوفی نے معین کیا هو اگر اس پر اس کے مال تیسرے حصے سے زیاده لاگت آتی هو اور اس کے مرنے سے پهلے ورثاء اس مصرف کی اجازت دے دیں (یعنی یه اجازت دے دیں که ان کے حصے سے وصیت کو مکمل کیا جاسکتا هے) تو اس کے مرنے کے بعد وه اپنی دی هوئی اجازت سے منحرف نهیں هوسکتے۔

2732۔ اگر مرنے والا وصیت کرے که اس کے مال کے تیسرے حصے خمس اور زکوٰۃ یا کوئی اور قرضه جو اس کے ذمے هو دیا جائے اور اس کی قضا نمازوں اور روزوں کے لئے اجیر مقرر کیا جائے اور کوئی مستحب کام مثلاً فقیروں کو کھانا کھلانا بھی انجام دیا جائے تو ضروری هے که پهلے اس کا قرضه مال کے تیسرے حصے سے دیا جائے اور اگر کچھ بچ جائے تو نمازوں اور روزوں کے لئے اجیر مقرر کیا جائے اور اگر پھر بھی کچھ بچ جائے تو جو مستحب کام اس نے معین کیا هو اس پر صرف کیا

ص:522

جائے اور اگر اس کے مال کا تیسرا حصه صرف اس کے قرضے کے برابر هو اور ورثاء بھی تهائی مال سے زیاده خرچ کرنے کی اجازت نه دیں تو نماز، روزوں اور مستحب کاموں کے لئے کی گئی وصیت باطل هے۔

2733۔ اگر کوئی شخص وصیت کرے که اس کا قرضه ادا کیا جائے اور اس کی نمازوں اور روزوں کے لئے اجیر مقرر کیا جائے اور کوئی مستحب کام بھی انجام دیا جائے تو اگر اس نے یه وصیت نه کی هو که یه چیزیں مال کے تیسرے حصے سے دی جائیں تو ضروری هے که اس کا قرضه اصل مال سے دیا جائے اور پھر جو کچھ بچ جائے اس کا تیسرا حصه نماز، روزوں (جیسی عبادات) اور ان مستحب کاموں کے مصرف میں لایا جائے جو اس نے معین کئے هیں اور اس صورت میں جبکه تیسرا حصه (ان کاموں کے لئے) کافی نه هو اگر ورثا اجازت دیں تو اس کی وصیت پر عمل کرنا چاهئے اور اگر وه اجازت نه دیں تو نماز اور روزوں کی قضا کی اجرت مال کے تیسرے حصے سے دینی چاهئے اور اگر اس میں سے کچھ بچ جائے تو وصیت کرنے والے نے جو مستحب کام معین کیا هو اس پر خرچ کرنا چاهئے ۔

2734۔ اگرکوئی شخص کهے که مرنے والے نے وصیت کی تھی که اتنی رقم مجھے دی جائے تو اگر وه عادل مرد اس کے قول کی تصدیق کر دیں یا وه قسم کھائے اور ایک عادل شخص اس کے قول کی تصدیق کر دے یا ایک عادل مرد اور دو عادل عورتیں یا پھر چارعادل عورتیں اس کے قول کی گواهی دیں تو جتنی مقدار وه بتائے اسے دے دینی ضروری هے اور اگر ایک عادل عورت گواهی دے تو ضروری هے که جس چیز کا وه مطالبه کر رها و اس کا چوتھا حصه اسے دیا جائے اور اگر دو عادل عورتیں گواهی دیں تو اس کا نصف دیا جائے اور اگر تین عادل عورتیں گواهی دیں تو اس کا تین چوتھائی دیاجائے نیز اگر دو کتابی کافر مرد جو اپنے مذهب میں عادل هوں اس کے قول کی تصدیق کریں تو اس صورت میں جب که مرنے والا وصیت کرنے پرمجبور هوگیا هو اور عادل مرد اور عورتیں بھی وصیت کے موقع پر موجود نه رهے هوں تو وه شخص متوفی کے مال سے جس چیز کا مطالبه کر رها هو وه اسے دے دینی ضروری هے۔

2735۔ اگر کوئی شخص کهے که میں متوفی کا وصی هوں تاکه اس کے مال کو فلاں مصرف میں لے آوں یا یه کهے که متوفی نے مجھے اپنے بچوں کا نگراں مقرر کیا تھا تو اس کا قول اس صورت میں قبول کرنا چاهئے جب که دو عادل مرد اس کے قول کی تصدیق کریں۔

2736۔ اگر مرنے والا وصیت کرے که اس کے مال کی اتنی مقدار فلاں شخص کی هوگی اور وه شخص وصیت کو قبول کرنے یا رد کرنے سے پهلے مرجائے تو جب تک اس کے ورثاء وصیت کو رد نه کردیں وه اس چیز کو قبول کرسکتے هیں لیکن یه

ص:523

حکم اس صورت میں هے که وصیت کرنے والا اپنی وصیت سے منحرف نه هو جائے ورنه وه (یعنی وصی یا اس کے ورثاء) اس چیز پر کوئی حق نهیں رکھتے۔