لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

هتھیاروں سے شکار کرنے کے احکام

2610۔ اگر حلال گوشت جنگلی حیوان کا شکار هتھیاروں کے ذریعے کیا جائے اور وه مرجائے تو پانچ شرطوں کے ساتھ وه حیوان حلال اور اس کا بدن پاک هوتا هے۔

1۔ شکار کا هتھیار چھری اور تلوار کی طرح کاٹنے والا هو یا نیزے اور تیر کی طرح تیز هو تاکه تیز هونے کی وجه سے حیوان کے بدن کو چاک کر دے اور اگر حیوان کا شکار جال یا لکڑی یا پتھر یا انهی جیسی چیزوں کے ذریعے کیا جائے تو وه پاک نهیں هوتا اور اس کا کھانا بھی حرام هے۔ اور اگر حیوان کا شکار بندوق سے کیا جائے اور اس کی گولی اتنی تیز هو که حیوان کے بدن میں گھس جائے اور اسے چاک کردے تو وه حیوان پاک اور حلال هے۔ اور اگر گولی تیز نه هو بلکه دباو کے ساتھ حیوان کے بدن میں داخل هو اور اسے مار دے یا اپنی گرمی کی وجه سے اس کا بدن جلا دے اور اس جلنے کے اثرے سے حیوان مرجائے تو اس حیوان کے پاک اور حلال هونے میں اشکال هے۔

2۔ ضروری هے که شکاری مسلمان هو یا ایسا مسلمان بچه هو جو برے بھلے کو سمجھتا هو اور اگر غیر کتابی کافر یا وه شخص جو کافر کے حکم میں هو۔ جیسے ناصبی۔ کسی حیوان کا شکار کرے تو وه شکار حلال نهیں هے۔ بلکه کتابی کافر بھی اگر شکار کرے اور بسم الله کا نام بھی لے تب بھی احتیاط کی بنا پر وه حیوان حلال نهیں هوگا۔

3۔ شکاری هتھیار اس حیوان کو شکار کرنے کے لئے استعمال کرے اور اگر مثلاً کوئی شخص کسی جگه کو نشانه بنا رها هو اور اتفاقاً ایک حیوان کو مار دے تو وه حیوان پاک نهیں هے اور اس کا کھانا بھی حرام هے۔

4۔ هتھیار چلاتے وقت شکاری الله کا نام لے اور بنابر اَقویٰ اگر شانے پر لگنے سے پهلے اغصبلله کا نام لے تو بھی کافی هے لیکن اگر جان بوجھ کر الله تعالی کا نام نه لے تو شکار حلال نهیں هوتا البته بھول جائے تو کوئی اشکال نهیں۔

5۔ اگر شکاری حیوان کے پاس اس وقت پهنچے جب وه مرچکا هو یا گر زنده هو تو ذبح کرنے کے لئے وقت نه هو یا ذبح کرنے کے لئے وقت هوتے هوئے وه اسے ذبح نه کرے حتی که وه مرجائے تو حیوان حرام هے۔

ص:496

2611۔ اگر دو اشخاص (مل کر) ایک حیوان کا شکار کریں اور ان میں سے ایک مذکوره پوری شرائط کے ساتھ شکار کرے لیکن دوسرے کے شکار میں مذکوره شرائط میں سے کچھ کم هوں مثلاً ان دونوں میں سے ایک الله تعالی کا نام لے اور دوسرا جان بوجھ کر الله تعالی کا نام نه لے تو وه حیوان حلال نهیں هے۔

2612۔ اگر تیر لگنے کے بعد مثال کے طور پر حیوان پانی میں گرجائے اور انسان کو علم هو که حیوان تیر لگنے اور پانی میں گرنے سے مرا هے تو وه حیوان حلال نهیں هے بلکه اگر انسان کو یه علم نه هو که وه فقط تیر لگنے سے مرا هے تب بھی وه حیوان حلال نهیں هے۔

2613۔ اگر کوئی شخص غصبی کتے یا غصبی هتھیار سے کسی حیوان کا شکار کرے تو شکار حلال هے اور خود شکاری کا مال هوجاتا هے لیکن اس بات کے علاوه که اس نے گناه کیا هے ضروری هے که هتھیار یا کتے کی اجرت اس کے مالک کو دے۔

2614۔ اگر شکار کرنے کے هتھیار مثلاً تلوار سے حیوان کے بعض اعضاء مثلا هاتھ اور پاوں اس کے بدن سے جدا کردیئے جائیں تو وه عضو حرام هیں لیکن اگر مسئله (2610) میں مذکوره شرائط کے ساتھ اس حیوان کو ذبح کیا جائے تو اس کا باقی مانده بدن حلال هوجائے گا۔ لیکن اگر شکار کے هتھیار سے مذکوره شرائط کے ساتھ حیوان کے بدن کے دو ٹکڑے کر دیئے جائیں اور سر اور گردن ایک حصے میں رهیں اور انسان اس وقت شکار کے پاس پهنچے جب اس کی جان نکل چکی هو تو دونوں حصے حلال هیں۔ اور اگر حیوان زنده هو لیکن اسے ذبح کرنے کے لئے وقت نه هو تب بھی یهی حکم هے۔ لیکن اگر ذبح کرنے کے لئے وقت هو اورممکن هو که حیوان کچھ دیر زنده رهے تو وه حصه جس میں سر اور گردن نه هو حرام هے اور وه حصه جس میں سر اور گردن هو اگر اسے شرع کے معین کرده طریقے کے مطابق ذبح کیا جائے تو حلال هے ورنه وه بھی حرام هے۔

2615۔ اگر لکڑی یا پتھر یا کسی دوسری چیز سے جن سے شکار کرنا صحیح نهیں هے کسی حیوان کے دو ٹکڑے کر دیئے جائیں تو وه حصه جس میں سر اور گردن نه هوں حرام هے اور اگر حیوان زنده هو اور ممکن هو که کچھ دیر زنده رهے اور اسے شرع کے معین کرده طریقے کے مطابق ذبح کیا جائے تو وه حصه جس میں سر اور گردن هوں حلال هے ورنه وه حصه بھی حرام هے۔

ص:497

2616۔ جب کسی حیوان کا شکار کیا جائے یا اسے ذبح کیا جائے اور اس کے پیٹ سے زنده بچه نکلے تو اگر اس بچے کو شرع کے معین کرده طریقے کے مطابق ذبح کیا جائے تو حلال ورنه حرام هے۔

2617۔ اگر کسی حیوان کا شکار کیا جائے یا اسے ذبح کیا جائے اور اس کے پیٹ سے مرده بچه نکلے تو اس صورت میں که جب بچه اس حیوان کو ذبح کرنے سے پهلے نه مرا هو اور اسی طرح جب وه بچه اس حیوان کے پیٹ سے دیر سے نکلنے کی وجه سے نه مرا هو اگر اس بچے کی بناوٹ مکمل هو اور اون یا بال اس کے بدن پر اگے هوئے هوں تو وه بچه پاک اور حلال هے۔