لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

نکاح کی شرائط

2379۔نکاح کی چند شرطیں هیں جو ذیل میں درج کی جاتی هیں:

1۔ احتیاط کی بنا پر نکاح کا صیغه صحیح عربی میں پڑھا جائے اور اگر خود مرد اور عورت صیغه صحیح عربی میں نه پڑھ سکتے هوں تو عربی کے علاوه کسی دوسری زبان میں پڑھ سکتے هیں اور کسی شخص کو وکیل بنانا لازم نهیں هے۔ البته انهیں چاهئے که وه الفاظ کهیں جو زَوَّجتُ اور قَبِلتُ کا مفهوم ادا کر سکیں۔

ص:448

2۔ مرد اور عورت یا ان کے وکیل جو که صیغه پڑھ رهے هوں وه "قصد انشاء" رکھتے هوں یعنی اگر خود مرد اور عورت صیغه پڑھ رهے هوں تو عورت کا "زَوَّجتُکَ نَفسِی " کهنا اس نیت سے هو که خود کو اس کی بیوی قرار دے اور مرد کا قَبِلتُ التَّزوِیجَ کهنا اس نیت سے هو که وه اس کا اپنی بیوی بننا قبول کرے اور اگر مرد اور عورت کے وکیل صیغه پڑھ رهے هوں تو "زَوَّجتُ وَقَبِلتُ" کهنے سے ان کی نیت یه هو که وه مرد اور عورت جنهوں نے انهیں وکیل بنایا هے ایک دوسرے کے میاں بیوی بن جائیں۔

3۔ جو شخص صیغه پڑھ رها هوضروری هے که وه عاقل هو اور احتیاط کی بنا پر اسے بالغ بھی هونا چاهئے۔ خواه وه اپنے لئے صیغه پڑھے یاکسی دوسرے کی طرف سے وکیل بنایا گیا هو۔

4۔ اگر عورت اور مرد کے وکیل یا ان کے سرپرست صیغه پڑھ رهے هوں تو وه نکاح کے وقت عورت اور مرد کو معین کرلیں مثلاً ان کے نام لیں یا ان کی طرف اشاره کریں۔ لهذا جس شخص کی کئی لڑکیاں هوں اگر وه کسی مرد سے کهے "زَوَّجتُکَ اِحدٰی بَنَاتِی" یعنی میں نے اپنی بیٹیوں میں سے ایک کو تمهاری بیوی بنایا اور وه مرد کهے "قَبِلتُ" یعنی میں نے قبول کیا تو چونکه نکاح کرتے وقت لڑکی کو معین نهیں خیا گیا اس لئے نکاح باطل هے۔

5۔ عورت اور مزد ازدواج پر راضی هوں۔ هاں اگر عورت بظاهر ناپسندیدگی سے اجازت دے اور معلوم هو که دل سے راضی هے تو نکاح صحیح هے۔

2380۔ اگر نکاح میں ایک حرف بھی غلط پڑھا جائے جو اس کے معنی بدل دے تو نکاح باطل هے۔

2381۔وه شخص جو نکاح کا صیغه پڑھ رها هو اگر ۔ خواه اجمالی طور پر۔نکاح کے معنی جانتا هو اور اس کے معنی کو حقیقی شکل دینا چاهتا هو تو نکاح صحیح هے۔ اور یه لازم نهیں که وه تفصیل کے ساتھ صیغے کے معنی جانتا هو مثلاً یه جاننا (ضروری نهیں هے) که عربی زبان کے لحاظ سے فعل یا فاعل کونسا هے۔

2382۔ اگر کسی عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر کسی مرد سے کر دیا جائے اور بعد میں عورت اور مرد اس نکاح کی اجازت دے دیں تو نکاح صحیح هے۔

ص:449

2383۔ اگر عورت اور مرد دونوں کو یا ان میں سے کسی ایک کو ازدواج پر مجبور کیا جائے اور نکاح پڑھے جانے کے بعد وه اجازت دے دیں تو نکاح صحیح هے اور بهتر یه هے که دوباره نکاح پڑھا جائے۔

2384۔ باپ اور دادا اپنے نابالغ لڑکے یا لڑکی (پوتے یا پوتی) یا دیوانے فرزند کا جو دیوانگی کی حالت میں بالغ هوا هو نکاح کرسکتے هیں اور جب وه بچه بالغ هوجائے یا دیوانه عاقل هوجائے تو انهوں نے اس کا جو نکاح کیا هو اگر اس میں کوئی خرابی هو تو انهیں اس نکاح کو برقرار رکھنے یا ختم کرنے کا اختیار هے اور اگر کوئی خرابی نه هو اور نابالغ لڑکے یا لڑکی میں سے کوئی ایک اپنے اس نکاح کو منسوخ کرے تو طلاق یا دوباره نکاح پڑھنے کی احتیاط ترک نهیں هوتی۔

2385۔ جو لڑکی سن بلوغ کو پهنچ چکی هو اور رَشِیدَه هو یعنی اپنا برا بھلا سمجھ سکتی هو اگر وه شادی کرنا چاهے اور کنواری هو تو ۔ احتیاط کی بنا پر ۔ اسے چاهئے که اپنے باپ یا دادا سے اجازت لے اگرچه وه خود مختاری سے اپنی زندگی کے کاموں کو انجام دیتی هو البته ماں اور بھائی سے اجازت لینا لازم نهیں۔

2386۔اگر لڑکی کنواری نه هو یا کنواری هو لیکن باپ یا دادا اس مرد کے ساتھ اسے شادی کرنے کی اجازت نه دیتے هوں جو عرفاً و شرعاً اس کا هم پله هو یا باپ اور دادا بیٹی کے شادی کے معاملے میں کسی طرح شریک هونے کے لئے راضی نه هوں یا دیوانگی یا اس جیسی کسی دوسری وجه سے اجازت دینےکی اهلیت نه رکھتے هوں تو ان تمام صورتوں میں ان سے اجازت لینا لازم نهیں هے۔ اسی طرح ان کے موجود نه هونے یا کسی دوسری وجه سے اجازت لینا ممکن نه هو اور لڑکی کا شادی کرنا بیحد ضروری هو تو باپ اور دادا سے اجازت لینا لازم نهیں هے۔

2387۔ اگر باپ یا دادا اپنے نابالغ لڑکے (یاپوتے) کی شادی کر دیں تو لڑکے (یاپوتے) کو چاهئے که بالغ هونے کے بعد اس عورت کا خرچ دے بلکه بالغ هونے سے پهلے بھی جب اس کی عمر اتنی هو جائے که وه اس لڑکی سے لذت اٹھانے کی قابلیت رکھتا هو اور لڑکی بھی اس قدر چھوٹی نه هو که شوهر اس سے لذت اٹھانے کی قابلیت رکھتا هو اور لڑکی بھی اس قدر چھوٹی نه هو که شوهر اس سے لذت نه اٹھا سکے تو بیوی کے خرچ کا ذمے دار لڑکا هے اور اس صورت کے علاوه بھی احتمال هے که بیوی خرچ کی مستحق هو۔ پس احتیاط یه هے که مصالحت وغیره کے ذریعے مسئلے کو حل کرے۔

2388۔ اگر باپ یا دادا اپنے نابالغ لڑکے (یاپوتے) کی شادی کر دیں تو اگر لڑکے کے پاس نکاح کے وقت کوئی مال نه هو تو باپ یا دادا کو چاهئے که اس عورت کا مهر دے اور یهی حکم هے اگر لڑکے (یاپوتے) کے پاس کوئی مال هو لیکن باپ یا دادا

ص:450

نے مهر ادا کرنے کی ضمانت دی هو۔ اور ان دو صورتوں کے علاوه اگر اس کا مهر مهرالمثل سے زیاده نه هو یا کسی مصلحت کی بنا پر اس لڑکی کا مهر مهرالمثل سے زیاده هو تو باپ یا دادا بیٹے (یا پوتے) کے مال سے مهر ادا کرسکتے هیں و گرنه بیٹے (یاپوتے) کے مال سے مهرالمثل سے زیاده مهر نهیں دے سکتے مگر یه که بچه بالغ هونے کے بعد ان کے اس کام کو قبول کرے۔