لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

نماز جماعت کے احکام

1469 ۔ نماز کی نیت کرتے وقت ضروری هے که مقتدی امام کو مُعَیَّین کرے لیکن امام کا نام جاننا ضروری نهیں اور اگر نیت کرے که میں موجوده امام جماعت کی اقتدا کرتا هوں تو اس کی نماز صحیح هے۔

1470۔ ضروری هے که مقتدی الحمد اور سوره کے علاوه نماز کی سب چیزیں خود پڑھے لیکن اگر اس کی پهلی اور دوسری رکعت امام کی تیسری اور چوتھی رکعت هو تو ضروری هے که الحمد اور سوره بھی پڑھے۔

1471۔ اگر مقتدی نماز صبح و مغرب و عشا کی پهلی اور دوسری رکعت میں امام الحمد اور سوره پڑھنے کی آواز سن رها هو تو خواه وه کلمات کو ٹھیک طرح نه سمجھ سکے اسے الحمد اور سوره نهیں پڑھنی چاهئے اور اگرامام کی آواز سن پائے تو مستحب هے که الحمد اور سوره پڑھے لیکن ضروری هے که آهسته پڑھے اور اگر سهواً بلند آواز سے پڑھے تو کوئی حرج نهیں۔

1472۔ اگر مقتدی امام کی الحمد اور سوره کی قراءَت کے بعض کلمات سن لے تو جس قدر نه سن سکے وه پڑھ سکتا هے۔

ص:282

1473۔ اگر مقتدی سهواً الحمد اور سوره پڑھے یا یه خیال کرتے هوئے که جو آواز سن رها هے وه امام کی نهیں هے الحمد اور سوره پڑھے اور بعد میں اسے پته چلے که امام کی آواز تھی تو اس کی نماز صحیح هے۔

1474۔ اگر مقتدی شک کرے که امام کی آواز سن رها هے یا نهیں یا کوئی آواز سنے اور یه نه جانتا هو که امام کی آواز هے یاکسی اور کی تو وه الحمد اور سوره پڑھ سکتا هے۔

1475۔ مقتدی کو نماز ظهر و عصر کی پهلی اور دوسری رکعت میں احتیاط کی بنا پر الحمد اور سوره نهیں پڑھنا چاهئے اور مستحب هے که ان کی بجائے کوئی ذکر پڑھے۔

1476۔ مقتدی کو تکبیرۃ الاحرام امام سے پهلے نهیں کهنی چاهئے بلکه احتیاط واجب یه هے که جب تک امام تکبیر نه کهه چکے مقتدی تکبیر نه کهے۔

1477۔ اگر مقتدی سهواً امام سے پهلے سلام کهه دے تو اس کی نماز صحیح هے اور ضروری نهیں که وه دوباره امام کے ساتھ سلام کهے بلکه ظاهر یه هے که اگر جان بوجھ کر بھی امام سے پهلے سلام کهه دے تو کوئی حرج نهیں هے۔

1478۔ اگر مقتدی تکبیرۃ الاحرام کے علاوه نماز کی دوسری چیزیں امام سے پهلے پڑھ لے تو کوئی حرج نهیں لیکن اگر انهیں سن لے یا یه جان لے که امام انهیں کس وقت پڑھتا هے تو احتیاط مستحب یه هے که امام سے پهلے نه پڑھے۔

1479۔ ضروری هے که مقتدی جو کچھ نماز میں پڑھا جاتا هے اس کے علاوه نماز کے دوسرے افعال مثلاً رکوع اور سجود امام کے ساتھ یا اس سے تھوڑی دیر بعد بجالائے اور اگر وه ان افعال کو عمداً امام سے پهلے یا اس سے کافی دیر بعد انجام دے تو اس کی جماعت باطل هوگی۔ لیکن اگر فعادی شخص کے وظیفے پر عمل کرے تو اس کی نماز صحیح هے۔

1480۔ اگر مقتدی بھول کر امام سے پهلے رکوع سے سر اٹھالے اور امام رکوع میں هی هو تو احتیاط کی بنا پر ضروری هے که دوباره رکوع میں چلاجائے اور امام کےساتھ هی سر اٹھائے۔ اس صورت میں رکوع کی زیادتی جو که رکن هے که نماز کو باطل نهیں کرتی لیکن اگر وه دوباره رکوع میں جائے اور اس سے پیشتر که وه امام کے ساتھ رکوع میں شریک هو امام سر اٹھالے تو احیتاط کی بنا پر اس کی نماز باطل هے۔

ص:283

1481۔ اگر مقتدی سهواً سر سجدے سے اٹھالے اور دیکھے که امام ابھی سجدے میں هے تو احتیاط کی بنا پر ضروری هے که دوباره سجدے میں چلا جائے اور ار دونوں سجدوں میں ایسا هی اتفاق هو جائے تو دو سجدوں کے زیاده هو جانے کی وجه سے جو که رکن هے نماز باطل نهیں هوتی۔

1482۔جو شخص سهواً امام سے پهلے سجدے سے سر اٹھالے اگر اسے دوباره سجدے میں جانے پر معلوم هو که امام پهلے هی سر اٹھا چکا هے تو اس کی نماز صحیح هے لیکن اگر دونوں سجدوں میں ایسا هی اتفاق هو جائے تو احیتاط کی بنا پر اس کی نماز باطل هے۔

1483۔ اگر مقتدی غلطی سے سر رکوع یا سجده سے اٹھالے اور سهواً یا اس خیال سے که دوباره رکوع یا سجدے میں لوٹ جانے سے امام کے ساتھ شریک نه هوسکے گا رکوع یا سجدے میں نه جائے تو اس کی جماعت اور نماز صحیح هے۔

1484۔ اگر مقتدی سجدے سے سر اٹھالے اور دیکھے که امام سجدے میں هے اور اس خیال سے که یه امام کا پهلا سجده هے اور اس نیت سے که امام کے ساتھ سجده کرے، سجده میں چلا جائے اور بعد میں اسے معلوم هو که یه امام کا دوسرا سجده تھا تو یه مقتدی کا دوسرا سجده شمار هو گا اور اگر اس خیال سے سجدے میں جائے که یه امام کا دوسرا سجده هے اور بعد میں معلوم هو که یه امام کا پهلا سجده تھا تو ضروری هے که اس نیت سے سجده تمام کرے که امام کے ساتھ سجده کر رها هوں اور پھر دوباره امام کے ساتھ سجدے میں جائے اور دونوں صورتوں میں بهتر یه هے که نماز کو جماعت کے ساتھ تمام کرے اور پھر دوباره بھی پڑھے۔

1485۔ اگر کوئی مقتدی سهواً امام سے پهلے رکوع میں چلا جائے اور صورت یه هو که اگر دوباره قیام کی حالت میں آجائے تو امام کی قراءَت کا کچھ حصه سن سکے تو اگر وه سر اٹھالے اور دوباره امام کے ساتھ رکوع میں جائے تو اس کی نماز صحیح هے اور اگر وه جان بوجھ کر دوباره قیام کی حالت میں نه آئے تو اس کی نماز باطل هے۔

1486۔ اگر مقتدی سهواً امام سے پهلے رکوع میں چلا جائے اور صورت یه هو که اگر دوباره قیام کی حالت میں آئے تو امام کی قراءَت کا کوئی حصه نه سن سکے تو اگر وه اس نیت سے که امام کے ساتھ نماز پڑھے، اپنا سر اٹھالے اور امام کے ساتھ رکوع میں جائے تو اس کی جماعت اور نماز صحیح هے اور اگر وه عمداً دوباره قیام کی حالت میں نه آئے تو اس کی نماز صحیح هے لیکن فُرادی شمار هوگی۔

ص:284

1487۔ اگر مقتدی غَلَطی سے امام سے پهلے سجدے میں چلا جائے تو اگر وه اس قصد سے که امام کے ساتھ نماز پڑھے اپنا سر اٹھالے اور امام کے ساتھ سجدے میں جائے تو اس کی جماعت اور نماز صحیح هے اور اگر عمداً سجدے سے سر نه اٹھائے تو اس کی نماز صحیح هے لیکن وه فرادی شمار هوگی۔

1488۔ اگر امام غلطی سے ایک ایسی رکعت میں قنوت پڑھ دے جس میں قنوت نه هو یا ایک ایسی رکعت میں جس میں تشهد نه هو غلطی سے تشهد پڑھنے لگے تو مقتدی کو قنوت اور تشهد نهیں پڑھنا چاهئے لیکن وه امام سے پهلے نه رکوع میں جاسکتا هے اور نه امام کے کھڑا هونے سے پهلے کھڑا هو سکتا هے بلکه ضروری هے که امام کے تشهد اور قنوت ختم کرنے تک انتظار کرے اور باقی مانده نماز اس کے ساتھ پڑھے۔