لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

مسجد کے احکام

ص:184

909۔ مسجد کی زمین، اندرونی اور بیرونی چھت اور اندرونی دیوار کو نجس کرنا حرام هے اور جس شخص کو پته چلے که ان میں سے کوئی مقام نجس هو گیا هے تو ضروری هے که اس کی نجاست کو فوراً دور کرے اور احتیاط مستحب یه هے که مسجد کے دیوار کا بیرونی حصے کو بھی نجس نه کیا جائے اور اگر وه نجس هو جائے تو نجاست کا هٹانا لازم نهیں لیکن اگر دیوار کا بیرونی حصه نجس کرنا مسجد کی بے حرمتی کا سبب هو تو قطعاً حرام هے اور اس قدر نجاست کا زائل کرنا که جس سے بے حرمتی ختم هو جائے ضروری هے۔

910۔ اگر کوئی شخص مسجد کو پاک کرنے پر قادر نه هو یا اسے مدد کی ضرورت هو جو دستیاب نه هو تو مسجد کا پاک کرنا اس پر واجب نهیں لیکن یه سمجھتا هو که اگر دوسرے کو اطلاع دے گا تو یه کام هو جائے گا تو ضروری هے که اسے اطلاع دے۔

911۔ اگر مسجد کی کوئی جگه نجس هوگئی هو جسے کھودے یا توڑے بغیر پاک کرنا ممکن نه هو تو ضروری هے که اس جگه کو کھودیں یا توڑیں جب که جزوی طور پر کھودنا یا توڑنا پڑے یا بے حرمتی کا ختم هونا ممکل طور پر کھودنے یا توڑنے پر موقف هو ورنه توڑنے میں اشکال هے۔ جو جگه کھودی گئی هو اسے پر کرنا اور جو جگه توڑی گئی هو اسے تعمیر کرنا واجب نهیں هے لیکن مسجد کی کوئی چیز مثلاً اینٹ اگر نجس هوگئی هو تو ممکنه صورت میں اسے پانی سے پاک کر کے ضروری هے که اس کی اصلی جگه پر لگا دیا جائے۔

912۔ اگر کوئی شخص مسجد کو غصب کرے اور اس کی جگه گھر یا ایسی هی کوئی چیز تعمیر کرے یا مسجد اس قدر ٹوٹ پھوٹ جائے که اسے مسجد نه کها جائے تب بھی احتیاط مستحب کی بنا پر اسے نجس نه کرے لیکن اسے پاک کرنا واجب نهیں۔

913۔ ائمه اهل بیت علیهم السلام میں سے کسی امام کا حرم نجس کرنا حرام هے اگر ان کے حرموں میں سے کوئی حرم نجس هو جائے اور اس کا نجس رهنا اس کی بے حرمتی کا سبب هو تو اس کا پاک کرنا واجب هے بلکه احتیاط مستحب یه هے که خواه بے حرمتی نه هوتی هو تب بھی پاک کیا جائے۔

914۔ اگر مسجد کی چٹائی نجس هو جائے تو ضروری هے که اسے دھو کر پاک کریں اور اگر چٹائی کا نجس هونا مسجد کی بے حرمتی شمار هوتا هو اور وه دھونے سے خراب هوتی هو اور نجس حصے کا کاٹ دینا بهتر هو تو ضروری هے که اسے کاٹ دیا جائے۔

ص:185

915۔ اگر کسی عین نجاست یا نجس چیز کو مسجد میں لے جانے سے مسجد کی بے حرمتی هوتی هو تو اس کا مسجد میں لے جانا حرام هے بلکه احتیاط مستحب یه هے که اگر بے حرمتی نه هوتی هو تب بھی عین نجاست کو مسجد میں نه لے جایا جائے۔

916۔ اگر مسجد میں مجلس عزا کے لئے قنات تانی جائے اور فرش بچھایا جائے اور سیاه پردے لٹکائے جائیں اور چائے کا سامان اس کے اندر لے جایا جائے تو اگر یه چیزیں مسجد کے تقدس کو پامال نه کرتی هوں اور نماز پڑھنے میں بھی مانع نه هوتی هوں تو کوئی حرج نهیں۔

917۔ احتیاط واجب یه هے که مسجد کی سونے سے زینت نه کریں اور احتیاط مستحب یه هے که مسجد کو انسان اور حیوان کی طرح جانداروں کی تصویروں سے بھی نه سجایا جائے۔

918۔ اگر مسجد ٹوٹ پھوٹ بھی جائے تب بھی نه تو اسے بیچا جاسکتا هے اور نه هی ملکیت اور سٹرک میں شامل کیا جاسکتا هے۔

919۔ مسجد کے دروازوں، کھڑکیوں اور دوسری چیزوں کا بیچنا حرام هے اور اگر مسجد ٹوٹ پھوٹ جائے تب بھی ضروری هے که ان چیزوں کو اسی مسجد کی مرمت کے لئے استمعال کیا جائے اور اگر اس مسجد کے کام کی نه رهی هوں تو ضروری هے که کسی دوسری مسجد کے کام میں لایا جائے اور اگر دوسری مسجدوں کے کام کی بھی نه رهی هوں تو انهیں بیچا جاسکتا هے اور جو رقم حاصل هو وه بصورت امکان اسی مسجد کی مرمت پرورنه کسی دوسری مسجد کی مرمت پر خرچ کی جائے۔

920۔ مسجد کا تعمیر کرنا اور ایسی مسجد کی مرمت کرنا جو مخدوش هو مستحب هے اور اگر مسجد اس قدر مخدوش هو که اس کی مرمت ممکن نه هو تو اسے گرا کر دوباره تعمیر کیا جاسکتا هے بلکه اگر مسجد ٹوٹی پھوٹی نه هو تب بھی اسے لوگوں کی ضرورت کی خاظر گرا کر وسیع کیا جاسکتا هے۔

921۔ مسجد کو صاف ستھرا رکھنا اور اس میں چراغ جلانا مستحب هے اور اگر کوئی شخص مسجد میں جانا چاهے تو مستحب هے که خوشبو لگائے اور پاکیزه اور قیمتی لباس پهنے اور اپنے جوتے کے تلووں کے بارے میں تحقیق کرے که کهیں نجاست تو نهیں لگی هوئی۔ نیز یه که مسجد میں داخل هوتے وقت پهلے دایاں پاوں اور باهر نکلتے وقت پهلے بایاں پاوں رکھے اور اسی طرح مستحب هے که سب لوگوں سے پهلے مسجد میں آئے اور سب سے بعد میں نکلے۔

ص:186

922۔ جب کوئی شخص مسجد میں داخل هو تو مستحب هے که دو رکعت نماز تحیت و احترام مسجد کی نیت سے پڑھے اور اگر واجب نماز یا کوئی اور مستحب نماز پڑھے تب بھی کافی هے۔

923۔ اگر انسان مجبور نه هو تو مسجد میں سونا، دنیاوی کاموں کے بارے میں گفتگو کرنا اور کوئی کام کاج کرنا اور ایسے اشعار پڑھنا جن میں نصیحت اور کام کی کوئی بات نه هو مکر وه هے۔ نیز مسجد میں تھوکنا، ناک کی آلائش پھینکنا اور بلغم تھوکنا بھی مکروه هے بلکه صورتوں حرام هے۔ اور اس کے علاوه گمشده (شخص یا چیز) کو تلاش کرتے هوئے آواز کو بلند کرنا بھی مکروه هے۔ لیکن اذان کے لئے آواز بلند کرنے کی ممانعت نهیں هے۔

924۔ دیوانے کی مسجد میں داخل هونے دینا مکروه هے اور اسی اس بچے کو بھی داخل هونے دینا مکروه هے جو نمازیوں کے لئے باعث زحمت هو یا احتمال هو که وه مسجد کو نجس کر دے گا۔ ان دو صورتوں کے علاوه بچے کو مسجد میں آنے دینے میں کوئی حرج نهیں۔ اس شخص کا مسجد میں جانا بھی مکروه هے جس نے پیاز، لهسن یا ان سے مشابه کوئی چیز کھائی هو که جس کی بو لوگوں کو ناگوار گزرتی هو۔