لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

مستحب روزے

1757۔ بجز حرام اور مکروه روزوں کے جن کا ذکر کیا گیا هے سال کے تمام دنوں کے روزے مستحب هیں اور بعض دنوں کے روزے رکھنے کی بهت تاکید کی گئی هے جن میں سے چند یه هیں :

ص:327

1۔ هر مهینے کی پهلی اور آخری جمعرات اور پهلا بدھ جو مهینے کی دسویں تاریخ کے بعد آئے۔

اور اگر کوئی شخص یه روزے نه رکھے تو مستحب هے که ان کی قضا کرے اور اگر روزه بالکل نه رکھ سکتا هو تو مستحب هے که هر دن کے بدلے ایک مُدطعام یا 6۔ 12 نخود سکه دار چاندی فقیر کو دے۔

2۔ هر مهینے کی تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں تاریخ ۔

3۔ رجب اور شعبان کے پورے مهینے کے روزے۔ یا ان دو مهینوں میں جتنے روزے رکھ سکیں خواه وه ایک دن هی کیوں نه هو۔

4۔ عید نوروز کا دن

5۔ شوال کی چوتھی سے نویں تاریخ تک

6۔ ذی قعده کی پچیسویں اور اکتیسویں تاریخ

7۔ ذی الحجه کی پهلی تاریخ سے نویں تاریخ (یوم عرفه) تک لیکن اگر انسان روزے کی وجه سے پیدا هونے والی کمزوری کی بنا پر یوم عرفه کی دعائیں نه پڑھ سکے تو اس دن کا روزه رکھنا مکروه هے۔

8۔ عید سعید غدیر کا دن (18 ذی الحجه)

9۔ روز مباهله (24 ۔ذی الحجه)

10۔ محرم الحرام کی پهلی، تیسری اور ساتویں تاریخ

11۔ رسول اکرم (صلی الله علیه وآله) کی ولادت کا دن (17۔ ربیع الاول)

12۔ جمادی الاول کی پندره تاریخ۔

ص:328

نیز (عید بِعثَت یعنی) رسول اکرم (صلی الله علیه وآله) کے اعلان رسالت کے دن (27 رجب) بھی روزه رکھنا مستحب هے۔ اور جو شخص مستحب روزه رکھے اس کے لئے واجب نهیں هے که اسے اختتام تک پهنچائے بلکه اگر اس کا کوئی مومن بھائی اسے کھانے کی دعوت دے تو مستحب هے که اس کی دعوت قبول کرلے اور دن میں هی روزه کھول لے خواه ظهر کے بعد هی کیوں نه هو۔