لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

اشاره

ضروری هے که مسافر ظهر عصر اور عشا کی نماز آٹھ شرطیں هوتے هوئے قصر بجالائے یعنی دو رکعت پڑھے۔

(پهلی شرط) اس کا سفر آٹھ فرسخ شروع سے کم نه هو اور فرسخ شرعی ساڑھے پانچ کیلومیٹر سے قدرے کم هوتا هے (میلوں کے حساب سے آٹھ فرسخ شرعی تقریباً 28 میل بنتے هیں)۔

ص:252

1281۔ جس شخص کے جانے اور واپس آنے کی مجموعی مسافت ملا کر آٹھ فرسخ هو اور خواه اس کے جانے کی یا واپسی کی مسافت چار فرسخ سے کم هو یا نه هو ضروری هے که نماز قصر کر کے پڑھے۔ اس بنا پر اگر جانے کی مسافت تین فرسخ اور واپسی کی پانچ فرسخ یا اس کے برعکس هو تو ضروری هے که نماز قصر یعنی دو رکعتی پڑھے۔

1282۔اگر سفر پر جانے اور واپس آنے کی مسافت آٹھ فرسخ هو تو اگرچه جس دن وه گیا هو اسی دن یا اسی رات کو واپس پلٹ کر نه آئے ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے لیکن اس صورت میں بهتر هے که احتیاطاً پوری نماز بھی پڑھے۔

1283۔ اگر ایک مختصر سفر آٹھ فرسخ سے کم هو یا انسان کو علم نه هو که اس کا سفر آٹھ فرسخ هے یا نهیں تو اسے نماز قصر کرکے نهیں پڑھنی چاهئے اور اگر شک کرے که اس کا سفر آٹھ فرسخ هے یا نهیں تو اس کے لئے تحقیق کرنا ضروری نهیں اور ضروری هے که پوری نماز پڑھے۔

1284۔ اگر ایک عادل یا قابل اعتماد شخص کسی کو بتائے که اس کا سفر آٹھ فرسخ هے اور وه اس کی بات سے مطمئن هو تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

1285۔ ایسا شخص جسے یقین هو که اس کا سفر آٹھ فرسخ هے اگر نماز قصر کر کے پڑھے اور بعد میں اسے پته چلے که آٹھ فرسخ نه تھا تو ضروری هے که پوری نماز پڑھے اور اگر وقت گزر گیا هو تو اس کی قضا لائے۔

1286۔ جس شخص کو یقین هو که جس جگه وه جانا چاهتا هے وهاں کا سفر آٹھ فرسخ نهیں یا شک هو که آٹھ فرسخ هے یا نهیں اور راستے میں اسے معلوم هو جائے که اس کا سفر آٹھ فرسخ تھا تو گو تھوڑا سا سفر باقی هو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے اور اگر پوری نماز پڑھ چکا هو تو ضروری هے که دوباره قصر پڑھے۔ لیکن اگر وقت گزر گیا هو تو قضا ضروری نهیں هے۔

1287۔ اگر دو جگهوں کا درمیانی فاصله چار فرسخ سے کم هو اور کوئی شخص کئی دفعه ان کے درمیان جائے اور آئے تو خواه ان تمام مسافتوں کا فاصله ملا کر آٹھ فرسخ بھه هو جائے اسے نماز پوری پڑھنی ضروری هے۔

ص:253

1288۔ اگر کسی جگه جانے کے دو راستے هوں اور ان میں سے ایک راسته آٹھ فرسخ سے کم اور دوسرا آٹھ فرسخ یا اس سے زیاده هو تو اگر انسان وهاں راستے سے جائے جو آٹھ فرسخ هے تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے اور اگر اس راستے سے جائے جو آٹھ فرسخ نهیں هے تو ضروری هے که پوری نماز پڑھے۔

1289۔ آٹھ فرسخ کی ابتدا اس جگه سے حساب کرنا ضروری هے که جهاں سے گزر جانے کے بعد آدمی مسافر شمار هوتا هے اور غالباً وه جگه شهر کی انتها هوتی هے لیکن بعض بهت بڑے شهروں میں ممکن هے وه شهر کا آخری محله هو۔

(دوسری شرط) مسافر اپنے سفر کی ابتدا سے هی آٹھ فرسخ طے کرنے کا اراده رکھتا هو یعنی یه جانتا هو که آٹھ فرسخ تک کا فاصله طے کرے گا لهذا اگر وه اس جگه تک کا سفر کرے جو آٹھ فرسخ سے کم هو اور وهاں پهنچنے کے بعد کسی ایسی جگه جانے کا اراده کرے جس کا فاصله طے کرده فاصلے سے ملا کر آٹھ فرسخ هو جاتا هو تو چونکه وه شروع سے آٹھ فرسخ طے کرنے کا اراده نهیں رکھتا تھا اس لئے ضروری هے که پوری نماز پڑھے لیکن اگر وه وهاں سے آٹھ فرسخ آگے جانے کا اراده کرے یا مثلاً چار فرسخ جانا چاهتا هو اور پھر چار فرسخ طے کرکے اپنے وطن یا ایسی جگه واپس آنا چاهتا هو جهاں اس کا اراده دس دن ٹھهرنے کا هو تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

1290۔ جس شخص کو یه علم نه هو که اس کا سفر کتنے فرسخ کا هے مثلاً کسی گمشده (شخص یا چیز) کو ڈھونڈنے کے لئے سفر کر رها هو اور نه جانتا هو که اسے پالینے کے لئے اسے کهاں تک جانا پڑے گا تو ضروری هے که پوری نماز پڑھے۔ لیکن اگر واپسی پر اس کے وطن یا اس جگه تک کا فاصله جهاں وه دس دن قیام کرنا چاهتا هو آتھ فرسخ یا اس سے زیاده بنتا هو تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔ مزید براں اگر وه سفر پر جانے کے دوران اراده کرے که وه مثلاً چار فرسخ کی مسافت جاتے هوئے اور چار فرسخ کی مسافت واپس آتے هوئے طے کرے گا تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

1291۔ مسافر کو نماز قصر کرکے اس صورت میں پڑھنی ضروری هے جب اس کا آٹھ فرسخ طے کرنے کا پخته اراده هو لهذا اگر کوئی شخص شهر سے باهر جا رها هو اور مثال کے طور پر اس کا اراده یه هو که اگر کوئی ساتھی مل گیا تو آٹھ فرسخ کے سفر پر چلاجاوں گا اور اسے اطمینان هو که ساتھی مل جائے گا تو اسے نماز قصر کر کے پڑھنی ضروری هے اور اگر اسے اس بارے میں اطمینان نه هو تو ضروری هے که پوری نماز پڑھے۔

ص:254

1292۔جو شخص آٹھ فرسخ سفر کرنے کا اراده رکھتا هو وه اگرچه هر روز تھوڑا فاصله طے کرے اور جب حَدِّ تَر خُّص ۔ جس کے معنی مسئله 1327 میں آئیں گے۔ تک پهنچ جائے تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے لیکن اگر هر روز بهت کم فاصله طے کرے تو احتیاط لازم یه هے که اپنی نمازی پوری بھی پڑھے اور قصر بھی پڑھے۔

1293۔ جو شخص سفر میں کسی دوسرے کے اختیار میں هو مثلاً نوکر جو اپنے آقا کے ساتھ سفر کر رها هو اگر اسے علم هو که اس کا سفر آٹھ فرسخ کا هے تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے اور اگر اسے علم نه هو تو پوری نماز پڑھے اور اس بارے میں پوچھنا ضروری نهیں۔

1294۔ جو شخص سفر میں کسی دوسرے کے اختیار میں هو اگر وه جانتا هو یا گمان رکھتا هو که چار فرسخ تک پهنچنے سے پهلے اس سے جدا هو جائے گا اور سفر نهیں کرے گا تو ضروری هے که پوری نماز پڑھے۔

1295۔ جو شخص سفر میں کسی دوسرے کے اختیار میں هو اگر اسے اطمینان نه هو که چار فرسخ تک پهنچنے سے پهلے اس سے جدا نهیں هوگا اور سفر جاری رکھے گا تو ضروری هے که پوری نماز پڑھے لیکن اگر اسے اطمینان هو اگرچه احتمال بهت کم هو که اس کے سفر میں کوئی رکاوٹ پیدا هوگی تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

(تیسری شرط) راستے میں مسافر اپنے ارادے سے پھر نه جائے۔ پس اگر وه چار فرسخ تک پهنچنے سے پهلے اپنا اراده بدل دے یا اس کا اراده مُتَزَلزل هو جائے تو ضروری هے که پوری نماز پرھے۔

1296۔ اگر کوئی کوئی کچھ فاصله طرے کرنے کے بعد جو که واپسی کے سفر کو ملا کر آٹھ فرسخ هو سفر ترک کر دے اور پخته اراده کرلے که اسی جگه رهے گا یا دس دن گزرنے کے بعد واپس جائے گا یا واپس جانے اور ٹھهرنے کے بارے میں کوئی فیصله نه کر پائے تو ضروری هے که پوری نماز پڑھے۔

1297۔ اگر کوئی شخص کچھ فاصله طے کرنے کے بعد جو که واپسی کے سفر کو ملا کر آٹھ فرسخ هو سفر ترک کردے اور واپس جانے کا پخته اراده کرلے تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے اگرچه وه اس جگه دس دن سے کم مدت کے لئے هی رهنا چاهتا هو۔

ص:255

1298۔ اگر کوئی شخص کسی ایسی جگه جانے کے لئے جو آٹھ فرسخ دور هو سفر شروع کرے اور کچھ راسته طے کرنے کے بعد کسی اور جگه جانا چاهے اور جس جگه سے اس نے سفر شروع کیا هے وهاں سے اس جگه تک جهان وه اب جانا چاهتا هے آٹھ فرسخ بنتے هوں تو ضروری هے که نماز قصر کر کے پڑھے۔

1299۔ اگر کوئی شخص آٹھ فرسخ تک فاصله طے کرنے سے پهلے متردد هوجائے که باقی راسته طے کرے یا نهیں اور دوران تردد سفر نه کرے اور بعد میں باقی راسته طے کرنے کا پخته اراده کرلے تو ضروری هے که سفر کے خاتمے تک نماز قصر پڑھے۔

1300۔اگر کوئی شخص آٹھ فرسخ کا فاصله طے کرنے سے پهلے تردد کا شکار هو جائے که باقی راسته طے کرے یا نهیں۔ اور حالت تردد میں کچھ فاصله طے کرلے اور بعد میں پخته اراده کرلے که آٹھ فرسخ مزید سفر کرے گا یا ایسی جگه جائے که جهاں تک اس کا جانا اور آنا آٹھ فرسخ هو خواه اسی دن یا اسی رات وهاں سے واپس آئے یا نه آئے اور وهاں دس دن سے کم ٹھهرنے کا اراده هو تو ضروری هے که سفر کے خاتمے تک نماز قصر پڑھے۔

1301۔ اگر کوئی شخص آٹھ فرسخ کا فاصله طے کرنے سے پهلے متردد هو جائے که باقی راسته طے کرے یا نهیں اور حالت تردد میں کچھ فاصله طے کرلے اور بعد میں پخته اراده کرلے که باقی راسته بھی طے کرے گا چنانچه اس کا باقی سفر آٹھ فرسخ سے کم هو تو پوری نماز پڑھنا ضروری هے۔ لیکن اس صورت میں جبکه تردد سے پهلی کی طے کرده مسافت اور تردد کے بعد کی طے کرده مصافت ملا کر آٹھ فرسخ هو تو اظهر یه هے که نماز قصر پڑھے۔

(چوتھی شرط) مسافر آٹھ فرسخ تک پهنچنے سے پهلے اپنے وطن سے گزرنے اور وهاں توقف کرنے یا کسی جگه دس دن یا اس سے زیاده دن رهنے کا اراده نه رکھتا هو۔ پس جو شخص یه چاهتا هو که آٹھ فرسخ تک پهنچنے سے پهلے اپنے وطن سے گزرے اور وهاں توقف کرے یا دس دن کسی جگه پر رهے تو ضروری هے که نماز پوری پڑھے۔

1302۔ جس شخص کو یه علم نه هو که آٹھ فرسخ تک پهنچنے سے پهلے اپنے وطن سے گزرے گا یا توقف کرے گا یا نهیں یا کسی جگه دس دن ٹھهرنے کا قصد کرے گا یا نهیں تو ضروری هے ک پوری پڑھے۔

1303۔ وه شخص جو آٹھ فرسخ تک پهنچنے سے پهلے اپنے وطن سے گزرنا چاهتا هو تا که وهاں توقف کرے یا کسی جگه دس دن رهنا چاهتا هو اور وه شخص بھی جو وطن سے گزرنے یا کسی جگه دس دن رهنے کے بارے میں مُتَردِّد هو اگر وه دس دن کهیں

ص:256

رهنے یا وطن سے گزرنے کا اراده ترک بھی کر دے تب بھی ضروری هے که پوری نماز پڑھے لیکن اگر باقی مانده اور واپسی کا راسته ملا کر آٹھ فرسخ هو تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

(پانچویں شرط) مسافر حرام کام کےلئے سفر نه کرے اور اگر حرام کام مثلاً چوری کرنے کے لئے سفر کرے تو ضروری هے که نماز پوری پڑھے۔ اور اگر خود سفر هی حرام هو مثلاً اس سفر میں اس کے لئے کوئی ایسا ضرر مُضمَر هو جس کی جانب پیش قدمی شرعاً حرام هو یا عورت شوهر کی اجازت کے بغیر ایسے سفر پر جائے جو اس پر واجب نه هو تو اس کے لئے بھی یهی حکم هے۔ لیکن اگر سفر حج کے سفر کی طرح واجب هو تو نماز قصر کرکے پڑھنی ضروری هے۔

1304۔جو سفر واجب نه هو اگر ماں باپ کی اولاد سے محبت کی وجه سے ان کے لئے اذیت کا باعث هو تو حرام هے اور ضروری هے که انسان اس سفر میں پوری نماز پڑھے اور (رمضان کا مهینه هو تو) روزه بھی رکھے۔

1305۔ جس شخص کا سفر حرام نه هو اور وه کسی حرام کام کے لئے بھی سفر نه کر رها هو وه اگرچه سفر میں گناه بھی کرے مثلاً غیبت کرے یا شراب پئے تب بھی ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

1306۔ اگر کوئی شخص کسی واجب کام کو ترک کرنے کے لئے سفر کرے تو خواه سفر میں اس کی کوئی دوسری غرض هو یا نه هو اسے پوری نماز پڑھنی چاهئے۔ پس جو شخص مقروض هو اور اپنا قرض چکا سکتا هو اور قرض خواه مطالبه بھی کرے تو اگر وه سفر کرتے هوئے اپنا قرض چکا سکتا هو اور قرض خواه مطالبه بھی کرے تو اگر وه سفر کرتے هوئے اپنا قرض ادا نه کرسکے اور قرض چکانے سے فرار حاصل کرنے کے لئے سفر کرے تو ضروری هے که پوری نماز پڑھے لیکن اگر اس کا سفر کسی اور کام کے لئے هو تو اگرچه وه سفر میں ترک واجب کا مرتکب بھی هو تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

1307۔اگر کسی شخص کا سفر میں سواری کا جانور یا سواری کی کوئی اور چیز جس پر وه سوار هو غصبی هو یا اپنے مالک سے فرار هونے کے لئے سفر کر رها هو یا وه غصبی زمین پر سفر کر رها هو تو ضروری هے که پوری نماز پڑھے۔

1308۔ جو شخص کسی ظالم کے ساتھ سفر کر رها هو اگر وه مجبور نه هو اور اس کا سفر کرنا ظالم کی ظلم کرنے میں مدد کا موجب هو تو اسے پوری نماز پڑھنی ضروری هے اور اگر مجبو هو یا مثال کے طور پر کسی مظلوم کو چھڑانے کے لئے اس ظالم کے ساتھ سفر کرے تو اس کی نماز قصر هوگی۔

ص:257

1309۔ اگر کوئی شخص سیروتفریح (یعنی پکنک) کی غرض سے سفر کرے تو اس کا سفر حرام نهیں هے اور ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

1310۔ اگر کوئی شخص موج میلے اور سیرو تفریح کے لئے شکار کو جائے تو اس کی نماز جاتے وقت پوری هے اور واپسی پر اگر مسافت کی حد پوری هو تو قصر هے۔ اور اس صورت میں که اس کی حد مسافت پوری هو اور شکار پر جانے کی مانند نه هو لهذا اگر حصول معاش کے لئے شکار کو جائے تو اس کی نماز قصر هے اور اگر کمائی اور افزائش دولت کے لئے جائے تو اس کے لئے بھی یهی حکم هے اگرچه اس صورت میں احتیاط یه هے که نماز قصر کرکے بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے۔

1311۔اگر کوئی شخص گناه کا کام کرنے کے لئے سفر کرے اور سفر سے واپسی کے وقت فقط اس کی واپسی کا سفر آٹھ فرسخ هو تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے اور احیتاط مستحب یه هے که اگر اس نے توبه نه کی هو تو نماز قصر کرکے بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے۔

1312۔ جس شخص کا سفر گناه کا سفر هو اگر وه سفر کے دوران گناه کا اراده ترک کردے خواه باقی مانده مسافت یا کسی جگه جانا اور واپس آنا آٹھ فرسخ هو یا نه هو تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

1313۔جش شخص نے گناه کرنے کی غرض سے سفر نه کیا هو اگر وه راستے میں طے کرے که بقیه راسته گناه کے لئے طے کرے گا تو اسے چاهئے که نماز پوری پڑھے البته اس نے جو نمازیں قصر کرکے پڑھی هوں وه صحیح هیں۔

(چھٹی شرط) ان لوگوں میں سے نه هو جن کے قیام کی کوئی (مستقل) جگه نهیں هوتی اور ان کے گھر ان کے ساتھ هوتے هیں۔ یعنی ان صحرانشینوں (خانه بدوشوں) کی مانند جو بیابانوں میں گھومتے رهتے هیں اور جهاں کهیں اپنے لئے اور اپنے مویشیوں کے لئے دانه پانی دیکھتے هیں وهیں ڈیر اڈال دیتے هیں اور پھر کچھ دنوں کے بعد دوسری جگه چلے جاتے هیں۔ پس ضروری هے که ایسے لوگ سفر میں پوری نماز پڑھیں۔

1314۔ اگر کوئی صحرا نشین مثلاً جائے قیام اور اپنے حیوانات کے لئے چراگاه تلاش کرنے کے لئے سفر کرے اور مال و اسباب اس کے همراه هو تو وه پوری نماز پڑھے ورنه اگر اس کاسفرآٹھ فرسخ هو تو نماز قصر کرکے پڑھے۔

ص:258

1315۔اگر کوئی صحرا نشین مثلاً حج، زیارت، تجارت یا ان سے ملتے جلتے کسی مقصد سے سفر کرے تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

(ساتویں شرط) اس شخص کا پیشه سفر نه هو۔ پس جس شخص کا پیشه سفر هو یعنی یا تو اس کا کام هی فقط سفر کرنا هو اس حد تک که لوگ اسے کثیر السفر کهیں یا جو پیشه اس نے اپنے لئے اختیار کیا هو اس کا انحصار سفر کرنے پر هو مثلاً ساربان، ڈرائیور، گله بان اور ملاح۔ اس قسم کے افراد اگرچه اپنے ذاتی مقصد مثلاً گھر کا سامان لے جانے یا اپنے گھر والوں کو منتقل کرنے کے لئے سفر کریں تو ضروری هے که نماز پوری پڑھیں۔ اور جس شخص کا پیشه سفر هو اس مسئلے میں اس شخص کے لئے بھی یهی حکم هے جو کسی دوسری جگه پر کام کرتا هو (یا اس کی پوسٹنگ دوسری جگه پر هو) اور وه هر روز یا دو دن میں ایک مرتبه وهاں تک کا سفر کرتا هو اور لوٹ آتا هو۔مثلاً وه شخص جس کی رهائش ایک جگه هو اور کام مثلاً تجارت، معلمی وغیره دوسری جگه هو۔

1316۔جس شخص کے پیشے کا تعلق سفر سے هو اگر وه کسی دوسرے مقصد مثلاً حج یا زیارت کے لئے سفر کرے تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے لیکن اگر عرف عام میں کثیرالسفر کهلاتا هو تو قصر نه کرے لیکن اگر مثال کے طور پر ڈرائیور اپنی گاڑی زیارت کے لئے کرائے پر چلائے اور ضمناً خود بھی زیارت کرے تو هر حال میں ضروری هے که پوری نماز پڑھے۔

1317۔وه بار بردار جو حاجیوں کو مکه پهنچانے کے لئے سفر کرتا هو اگر اس کا پیشه سفر کرنا هو تو ضروری هے که پوری نماز پڑھے اور اگر اس کا پیشه سفر کرنا نه هو اور صرف حج کے دنوں میں بار برداری کے لئے سفر کرتا هو تو اس کے لئے احتیاط واجب یه هے که نماز پوری بھی پڑھے اور قصر کرکے بھی پڑھے لیکن اگر سفر کی مدت کم هو مثلاً دو تین هفتے تو بعید نهیں هے که اس کے لئے نماز قصر کرکے پڑھنے کا حکم هو۔

1318۔ جس شخص کا پیشه بار برداری هو اور وه دور دراز مقامات سے حاجیوں کو مکه لے جاتا هو اگر وه سال کا کافی حصه سفر میں رهتا هو تو اسے پوری نماز پڑھنی ضروری هے ۔

ص:259

1319۔ جس شخص کا پیشه سال کے کچھ حصے میں سفر کرنا هو مثلاً ایک ڈرائیور جو صرف گرمیوں یا سردیوں کے دنوں میں اپنی گاڑی کرائے پر چلاتا هو ضروری هے که اس سفر میں نماز پوری پڑھے اور احتیاط مستحب یه هے کو قصر کرکے بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے۔

1320۔ ڈرائیور اور پھیری والا جو شهر کے آس پاس دو تین فرسخ میں آتا جاتا هو اگر وه اتفاقاً آٹھ فرسخ کے سفر پر چلا جائے تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

1321۔ جش کا پیشه هی مسافرت هے اگر دس دن یا اس سے زیاده عرصه اپنے وطن میں ره جائے تو خواه ابتدا سے دس دن رهنے کا اراداه رکھتا هو یا بغیر ارادے کے اتنے دن رهے تو ضروری هے که دس دن کے بعد جب پهلے سفر پر جائے تو نماز پوری پڑھے اور اگر اپنے وطن کے علاوه کسی دوسری جگه رهنے کا قصد کرکے یا بغیر قصد کے دس دن وهاں مقیم رهے تو اس کے لئے بھی یهی حکم هے۔

1322۔ چار 1 وادار جس کا پیشه سفر کرنا هو اگر وه اپنے وطن یا وطن کے علاوه کسی اور جگه قصد کرکے یا بغیر قصد کے دس دن رهے تو احتیاط مستحب هے که دس دن کے بعد جب وه پهلا سفر کرے تو نمازیں مکمل اور قصر دونوں پڑھے۔

1323۔ چار وادار اور ساربان کی طرح جن کا پیشه سفر کرنا هے اگر معمول سے زیاده سفر ان کی مشقت اور تھکاوٹ کا سبب هو تو ضروری هے که نماز قصر پڑھیں۔

1324۔ سیلانی که جو شهر به شهر سیاحت کرتا هو اور جس نے اپنے لئے کوئی وطن معین نه کیا هو وه پوری نماز پڑھے۔

1325۔جس شخص کا پیشه سفر کرنا نه هو اگر مثلاً کسی شهر یا گاوں میں اس کا کوئی سامان هو اور وه اسے لینے کے لئے سفر پر سفر کرے تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔ مگر یه که اس کا سفر اس قدر زیاده هو که اسے عرفاً کثیرالسفر کها جائے۔

1326۔ جو شخص ترک وطن کرکے دوسرا وطن اپنانا چاهتا هو اگر اس کا پیشه سفر نه هو تو سفر کی حالت میں اسے نماز قصر کرکے پڑھنی ضروری هے۔

ص:260

(آٹھویں شرط) مسافر حدِّ تَرخّص تک پهنچ جائے لیکن وطن کے علاوه حَدِّخُّض معتبر نهیں هے اور جونهی کوئی شخص اپنی اقامت گاه سے نکلے اس کی نماز قصر هے۔

1327۔ حدترخض وه جگه هے جهاں سے اهل شهر مسافر کو نه دیکھ سکیں اور اس کی علامت یه هے که وه اهل شهر کو نه دیکھ سکے۔

1328۔ جو مسافر اپنے وطن واپس آرها هو جب تک وه اپنے وطن واپس نه پهنچے قصر نماز پڑھنا ضروری هے۔ اور ایسے هی جو مسافر وطن کی علاوه کسی اور جگه دس دن ٹھهرنا چاهتا هو وه جب تک اس جگه نه پهنچے اس کی نماز قصر هے۔

1329۔ اگر شهر اتنی بلندی پر واقع هو که وهاں کے باشندے دور سے دکھائی دیں یا اس قدر نشیب میں واقع هو که اگر انسان تھوڑا سا دور بھی جائے تو وهاں کے باشندوں کو نه دیکھ سکے تو اس شهر کے رهنے والوں میں سے جو شخص سفر میں هو جب وه اتنا دور چلا جائے که اگر وه شهر هموار زمین پر هوتا تو وهاں کے باسندے اس جگه سے دیکھے نه جاسکتے تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے اور اسی طرح اگر راستے کی بلندی یا پستی معمول سے زیاده هو تو ضروری هے که معمول کا لحاظ رکھے۔

1330۔ اگر کوئی شخص ایسی جگه سے سفر کرے جهاں کوئی رهتا نه هو تو جب وه ایسی جگه پهنچے که اگر کوئی اس مقام (یعنی سفر شروع کرنے کے مقام) پر رهتا هوتا تو وهاں سے نظر نه آتا تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

1331۔ کوئی شخص کشتی یا ریل میں بیٹھے اور حد ترخص تک پهنچنے سے پهلے پوری نماز کی نیت سے نماز پڑھنے لگے تو اگر تیسی رکعت کے رکوع سے پهلے حد ترخص تک پهنچ جائے تو قصر نماز پڑھنا ضروری هے۔

1332۔جو صورت پچھلے مسئلے میں گزر چکی هے اس کے مطابق اگر تیسری رکعت کے رکوع کے بعد حد ترخص تک پهنچے تو اس نماز کو توڑ سکتا هے اور ضروری هے که اسے قصر کرکے پڑھے۔

1333۔ اگر کسی شخص کو یه یقین هو جائے که وه حدترخص تک پهنچ چکا هے اورنماز قصر کرکے پڑھے اور اس کے بعد معلوم هو که نماز کے وقت حدترخص تک نهیں پهنچا تھا تو نماز دوباره پڑھنا ضروری هے ۔ چنانچه جب تک حدترخص تک نه

ص:261

پهنچا هو تو نمازی پوری پڑھنا ضروری هے۔ اور اس صورت میں جب که حدترخص سے گزرچکا هو نماز قصر کرکے پڑھے۔ اور اگر وقت نکل چکا هو تو نماز کو اس کے فوت هوتے وقت جو حکم تھا اس کے مطابق ادا کرے۔

1334۔ اگر مسافر کی قوت باصره غیر معمولی هو تو اسے اس مقام پر پهنچ کر نماز قصر کرکے پڑھنی ضروری هے جهاں سے متوسط قوت کی آنکھ اهل شهر کو نه دیکھ سکے۔

1335۔ اگر مسافر کو سفر کے دوران کسی مقام پر شک هو که حدِّ ترخّص پر پهنچاهے یا نهیں تو ضروری هے که پوری نماز پڑھے۔

1336۔ جو مسافر سفر کے دوران اپنے وطن سے گزر رها هو اگر وهاں توقف کرے تو ضروری هے که پوری نماز پڑھے اور اگر توقف نه کرے تو احتیاط لازم یه هے که قصر اور پوری نماز دونوں پڑھے۔

1337۔ جو مسافر اپنی مسافرت کے دوران اپنے وطن پهنچ جائے اور وهاں کچھ دیر ٹھهرے تو ضروری هے که جب تک وهاں رهے پوری نماز پڑھے لیکن اگر وه چاهے که وهاں سے آٹھ فرسخ کے فاصلے پر چلا جائے یا مثلاً چار فرسخ جائے اور پھر چار فرسخ طے کرکے لوٹے تو جس وقت وه حدِّ ترخّص پر پهنچے ضروری هے که نماز قصر کر کے پڑھے۔

1338۔ جس جگه کو انسان نے اپنی مستقل سکونت اور بود و باش کے لئے منتخب کیا هو وه اس کا وطن هے خواه وه وهاں پیدا هوا هو اور وه اس کا آبائی وطن هو یا اس نے خود اس جگه کو زندگی بسر کرنے کے لئے اختیار کیا هو۔

1339۔ اگر کوئی شخص اراداه رکھتا هو که تھوڑی سی مدت ایک ایسی جگه رهے جو اس کا وطن نهیں هے اور بعد میں کسی اور جگه چلا جائے تو وه اس کا وطن تصور نهیں هوتا۔

1340۔ اگر انسان کسی جگه کو زندگی گزارنے کے لئے اختیار کرے اگرچه وه همیشه رهنے کا قصد نه رکھتا هو تاهم ایسا هو که عرف عام میں اسے وهاں مسافر نه کهیں اور اگرچه وقتی طور پر دس دن یا دس دن سے زیاده دوسری جگه رهے اس کے باوجود پهلی جگه هی کو اس زندگی گزارنے کی جگه کهیں گے اور وهی جگه اس کے وطن کا حکم رکھتی هے۔

ص:262

1341۔ جو شخص دو مقامات پر زندگی گزارتا هو مثلاً چھ مهینے ایک شهر میں اور چھ مهینے دوسرے شهر میں رهتا هو تو دونوں مقامات اس کا وطن هیں۔ نیز اگر اس نے دو مقامات سے زیاده مقامات کو زندگی بسر کرنے کے لئے اختیار کر رکھا هو تو وه سب اس کا وطن شمار هوتے هیں۔

1342۔بعض فقهاء نے کها هے که جو شخص کسی ایک جگه سکونتی مکان کا مالک هو اگر وه مسلسل چھ مهینے وهاں رهے تو جس وقت تک مکان اس کی ملکیت میں هے یه جگه اس کے وطن کا حکم رکھتی هے۔ پس جب بھی وه سفر کے دوران وهاں پهنچے ضروری هے که پوری نماز پڑھے اگرچه یه حکم ثابت نهیں هے۔

1343۔ اگر ایک شخص کسی ایسے مقام پر پهنچے جو کسی زمانے میں اس کا وطن رها هو اور بعد میں اس نے اسے ترک کر دیا هو تو خواه اس نے کوئی نیا وطن اپنے لئے منتخب نه بھی کیا هو ضروری هے که وهاں پوری نماز پڑھے۔

1344۔ اگر کسی مسافر کا کسی جگه پر مسلسل دس دن رهنے کا اراده هو یا وه جانتا هو که به امر مجبوری دس دن تک ایک جگه رهنا پڑے گا تو وهاں اسے پوری نماز پڑھنی ضروری هے۔

1345۔ اگر کوئی مسافر کسی جگه دس دن رهنا چاهتا هو تو ضروری نهیں که اس کا اراده پهلی رات یا گیارهویں رات وهاں رهنےکا هو جونهی وه اراده کرے که پهلے دن کے طلوع آفتاب سے دسویں دن کے غروب آفتاب تک وهاں رهے گا ضروری هے که پوری نماز پڑھے اور مثال کے طور پر اس کا اراده پهلے دن کی ظهر سے گیارهویں دن کی ظهر تک وهاں رهنے کا هو تو اس کے لئے بھی یهی حکم هے۔

1346۔ جو مسافر کسی جگه دس دن رهنا چاهتا هو اسے اس صورت میں پوری نماز پڑھنی ضروری هے جب وه سارے کے سارے دن ایک جگه رهنا چاهتا هو۔ پس اگر وه مثال کے طور پر چاهے که دس دن نَجَف اور کوفه یا تهران اور شمیران (یا کراچی اور گھارو) میں رهے تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

1347۔ جو مسافر کسی جگه دس دن رهنا چاهتا هو اگر شروع سے هی قصد رکھتا هو که ان دس دنوں کے درمیان اس جگه کے آس پاس ایسے مقامات پر جائے گا جو حدِّ تَرخّص تک یا اس سے زیاده دور هوں تو اگر اس کے جانے اور آنے کی مدت عرف میں دس دن قیام کے منافی نه هو تو پوری نماز پڑھے اور اگر منافی هو تو نماز قصر کرکے پڑھے۔ مثلاً اگر ابتداء هی سے اراده هو که ایک دن یا ایک رات کے لئے وهاں سے نکلے گا تو یه ٹھهرنے کے قصر کے منافی هے اور ضروری هے که نماز قصر

ص:263

کرکے پڑھے لیکن اگر اس کا قصد یه هو که مثلاً آدھے دن بعد نکلے گا اور پھر فوراً لوٹے گا اگرچه اس کی واپسی رات هونے کے بعد هو تو ضروری هے که نماز پڑھے۔ مگر اس صورت میں که اسکے بار بار نکلنے کی وجه سے عرفاً یه کها جائے که دو یا اس زیاده جگه قیام پذیر هے (تو نماز قصر پڑھے)

1348۔ اگر کسی مسافر کا کسی جگه دس دن رهنے کا مُصَمّمَ اراده نه هو مثلا اس کا اراده یه هو که اگر اس کا ساتھی آگیا یا رهنے کو اچھا مکان مل گیا تو دس دن وهاں رهے گا تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

1349 ۔ جب کوئی شخص کسی جگه دس دن رهنے کا مصَمَّم اراده نه هو مثلاً اس کا اراده یه هو که اگر اس که اس کے وهاں رهنے میں کوئی روکاوٹ پیدا هوگی اور اس کا یه احتمال عقلاء کے نزدیک معقول هو تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے۔

1350۔ اگر مسافر کو علم هو که مهینه ختم هونے میں مثلاً دس یا دس سے زیاده دن باقی هیں اور کسی جگه مهینے کے آخر تک رهنے کا اراده کرے تو ضروری هے که نماز پوری پڑھے لیکن اگر اسے علم نه هو که مهینه ختم هونے میں کتنے دن باقی هیں اور مهینے کے آخر تک وهاں رهنے کا اراده کرے تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے اگرچه جس وقت اس نے اراده کیا تھا اس وقت سے مهینه کے آخری دن تک دس یا اس سے زیاده دن بنتے هوں۔

1351۔ اگر مسافر کسی جگه دس دن رهنے کا اراده کرے اور ایک چار رکعتی نماز پڑھنے سے پهلے وهاں رهنے کا اراده ترک کردے یا مُذَبذِب هو که وهاں رهے یا کهیں اور چلا جائے تو ضروری هے که نماز قصر کرکے پڑھے لیکن اگر ایک چار رکعتی نماز پڑھنے کے بعد وهاں رهنے کا اراده ترک کر دے یا مُذَبذِب هو جائے تو ضروری هے که جس وقت تک وهاں رهے نماز پوری پڑھے۔

1352۔ اگر کوئی مسافر جس نے ایک جگه دس دن رهنے کا اراده کیا هو روزه رکھ لے اور ظهر کے بعد وهاں رهنے کا اراده ترک کردے جب که اس نے ایک چار رکعتی نماز پڑھ لی هو تو جب تک وه وهاں رهے اس کے روزے درست هیں اور ضروری هے که اپنی نمازیں پوری پڑھے اور اگر اس نے چار رکعتی نماز نه پڑھی هو تو احتیاطاً اس دن کا روزه پورا کرنا نیز اس کی قضا رکھنا ضروری هے۔ اور ضروری هے که اپنی نماز نمازیں قصر کرکے پڑھے اور بعد کے دنوں میں وه روزه بھی نهیں رکھ سکتا۔

ص:264

1353۔ اگر کوئی مسافر جس نے ایک جگه دس دن رهنے کا اراده کیا هو وهاں رهنے کا اراده ترک کر دے اور شک کرے که وهاں رهنے کا اراده ترک کرنے سے پهلے ایک چار رکعتی نماز پڑھی تھی یا نهیں تو ضروری هے که اپنی نمازیں قصر کرکے پڑھے۔

1354۔ اگر کوئی مسافر نماز کو قصر کرکے پڑھنے کی نیت سے نماز میں مشغول هو جائے اور نماز کے دوران مُصَمَّم اراده کرلے که دس یا اس سے زیاده دن وهاں رهے گا تو ضروری هے که نماز کو چار رکعتی پڑھ کر ختم کرے۔

1355۔ اگر کوئی مسافر جس نے ایک جگه دس دن رهنے کا اراده کیا هو پهلی چار رکعتی نماز کے دوران اپنے ارادے سے باز آجائے اور ابھی تیسری رکعت میں مشغول نه هوا هو تو ضروری هے که دو رکعتی پڑھ کر ختم کرے اور اپنی باقی نمازیں قصر کرکے پڑھے اور اسی طرح اگر تیسری رکعت میں مشغول هو گیا هو اور رکوع میں نه گیا هو تو ضروری هے که بیٹھ جائے اور نماز کو بصورت قصر ختم کرے اور اگر رکوع میں چلا گیا هو تو اپنی نماز توڑ سکتا هے اور ضروری هے که اس نماز کو دوباره قصر کرکے پڑھے اور جب تک وهاں رهے نماز قصر کرکے پڑھے۔

1356۔ جس مسافر نے دس دن کسی جگه رهنے کا اراده کیا هو اگر وه وهاں دس سے زیاده دن رهے تو جب تک وهاں سے سفر نه کرے ضروری هے که نماز پوری پڑھے اور یه ضروری نهیں که دوباره دس دن رهنے کا اراده کرے۔

1357۔ جس مسافر نے کسی جگه دس دن رهنے کا اراده کیا هو تو ضروری هے که واجب روزے رکھے اور مستحب روزه بھی رکھ سکتا هے اور ظهر، عصر اور عشا کی نفلیں بھی پڑھ سکتا هے۔

1358۔ اگر کوئی مسافر جس نے کسی جگه دن رهنے کا اراده کیا هو ایک چار رکعتی نماز پڑھنے کے بعد یا وهاں دس دن رهنے کے بعد اگرچه اس نے ایک بھی پوری نماز نه پڑھی هو یه چاهے که ایک ایسی جگه جائے جو چار فرسخ سے کم فاصلے پر هو اور پھر لوٹ آئے اور اپنی پهلی جگه پر دس دن یا اس سے کم مدت کے لئے جائے تو ضروری هے که جانے کے وقت سے واپسی تک اور واپسی کے بعد اپنی نمازیں پوری پڑھے۔ لیکن اگر اس کا اپنی اقامت کے مقام پر واپس آنا فقط اس وجه سے هو که وه اس کے سفر کے راستے میں واقع هو اور اس کا سفر شرعی مسافت (یعنی آٹھ فرسخ) کا هو تو اس کے لئے ضروری هے که جانے اور آنے کے دوران اور ٹھهرنے کی جگه میں نماز قصر کر کے پڑھے۔

ص:265

1359۔ اگر کوئی مسافر جس نے کسی جگه دس دن رهنے کا اراده کیا هو ایک چار رکعتی نماز پڑھنے کے بعد چاهے که کسی اور جگه چلا جائے جس کا فاصله آٹھ فرسخ سے کم هو اور دس دن وهاں رهے تو ضروری هے که روانگی کے وقت اور اس جگه جهاں پر وه دس دن رهنے کا اراده رکھتا هو اپنی نمازیں پوری پڑھے لیکن اگر وه جگه جهاں وه جانا چاهتا هو آٹھ فرسخ یا اس سے زیاده دور هو تو ضروری هے که روانگی کے وقت اپنی نمازیں قصر کرکے پڑھے اور اگر وه وهاں دس دن نه رهنا چاهتا هو تو ضروری هے که جتنے دن وهاں رهے ان دنوں کی نمازیں بھی قصرکرکے پڑھے۔

1360۔ اگر کوئی مسافر جس نے کسی جگه دس دن رهنے کا اراده کیا هو ایک چار رکعتی نماز پڑھنے کے بعد کسی ایسی جگه جانا چاهے جس کا فاصله چار فرسخ سے کم هو اور مُذَبذِب هو که اپنی پهلی جگه پر واپس آئے یا نهیں یا اس جگه واپس آنے سے بالکل غافل هو یا یه چاهے که واپس هوجائے لیکن مُذَبذِب هو که دس دن اس جگه ٹھهرے یا نهیں یا وهاں دس دن رهنے اور وهاں سے سفر کرنے سے غافل هو جائے تو ضروری هے که جانے کے وقت سے واپسی تک اور واپسی کے بعد اپنی نمازیں پوری پڑھے۔

1361۔ اگر کوئی مسافر اس خیال سے که اس کے ساتھی کسی جگه دس دن رهنا چاهتے هیں اس جگه دس دن رهنے کا اراده کرے اور ایک چار رکعتی نماز پڑھنے کے بعد اسے پته چلے که اس کے ساتھیوں نے ایسا کوئی اراده نهیں کیا تھا تو اگرچه وه خود بھی وهاں رهنے کا خیال ترک کر دے ضروری هے که جب تک وهاں رهے نماز پوری پڑھے۔

1362۔ اگر کوئی مسافر اتفاقاً کسی جگه تیس دن ره جائے مثلاً تیس کے تیس دنوں میں وهاں سے چلے جانے یا وهاں رهنے کے بارے میں مُذَبزِب رها هو تو تیس دن گزرنے کے بعد اگرچه وه تھوڑی مدت هی وهاں رهے تو ضروری هے که نماز پوری پڑھے۔

1363۔ جو مسافر نو دن یا اس سے کم مدت کے لئے ایک جگه رهنا چاهتا هو اگر وه اس جگه نو دن یا اس سے کم مدت گزرانے کے بعد نو دن یا اس سے کم مدت کے لئے دوباره وهاں رهنے کا اراده کرے اور اسی طرح تیس دن گزر جائیں تو ضروری هے که اکتیسویں دن پوری نماز پڑھے۔

ص:266

1364۔ تیس دن گزرنے کے بعد مسافر کو اس صورت میں نماز پوری پڑھنی ضروری هے جب وه تیس دن ایک هی جگه رها هو پس اگر اس نے اس مدت کا کچھ حصه ایک جگه اور کچھ حصه دوسری جگه گزارا هو تو تیس دن کے بعد بھی اسے نماز قصر کرکے پڑھنی ضروری هے۔