لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

قے کرنا

1655۔ اگر روزه دار جان بوجھ کر قے کرے تو اگرچه وه بیماری وغیره کی وجه سے ایسا کرنے پر مجبور هو اس کا روزه باطل هو جاتا هے لیکن اگر سهواً یا بے اختیار هو کر قے کرے تو کوئی حرج نهیں۔

1656۔ اگر کوئی شخص رات کو ایسی چیز کھالے جس کے بارے میں معلوم هو که اس کے کھانے کی وجه سے دن میں بے اختیار قے آئے گی تو احتیاط مستحب یه هے که اس دن کا روزه قضا کرے۔

1658۔ اگر روزه دار کے حلق میں مکھی چلی جائے چنانچه وه اس حد تک اندر چلی گئی هو که اس کے نیچے لے جانے کو نگلنا نه کها جائے تو ضروری نهیں که اسے باهر نکالا جائے اور اس کا روزه صحیح هے لیکن اگر مکھی کافی حد تک اندر نه گئی هو تو ضروری هے که باهر نکالے اگرچه اسے قے کرکے هی نکالنا پڑھے مگر یه که قے کرنے میں روزه دار کو ضرر اور شدید تکلیف نه هو۔ اور اگر وه قے نه کرے اور اسے نگل لے تو اس کا روزه باطل هو جائے گا۔

ص:310

1659۔ اگر روزه دار سهواً کوئی چیز نگل لے اور اس کے پیٹ میں پهنچے سے پهلے اسے یاد آجائے که روزے سے هے تو اس چیز کا نکالنا لازم نهیں اور اس کا روزه صحیح هے۔

1660۔اگر کسی روزه دار کو یقین هو که ڈکار لینے کی وجه سے کوئی چیز اس کے حلق سے باهر آجائے گی تو احتیاط کی بنا پر اسے جان بوجھ کر ڈکار نهیں لینی چاهئے لیکن اگر اسے ایسا یقین نه هو تو کوئی حرج نهیں۔

1661۔ اگر روزه دار ڈکار لے اور کوئی چیز اس کے حلق یا منه میں آجائے تو ضروری هے که اسے اگل دے اور اگر وه چیز بے اختیار پیٹ میں چلی جائے تو اس کا روزه صحیح هے۔