لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

قضار وزے کے احکام

1703۔ اگر کوئی دیوانه اچھا هوجائے تو اس کے لئے عالم دیوانگی کے روزوں کی قضا واجب نهیں۔

1704۔ اگر کوئی کافر مسلمان هوجائے تو اس پر زمانه کفر کے روزوں کی قضا واجب نهیں هے لیکن اگر ایک مسلمان کافر هو جائے اور پھر دوباره مسلمان هو جائے تو ضروری هے ایام کفر کے روزوں کی قضا بجالائے۔

1705۔ جو روزے انسان کی بے حواسی کی وجه سے چھوٹ جائیں ضروری هے که ان کی قضا بجالائے خواه جس چیز کی وجه سے وه بے حواس هوا هو وه علاج کی غرض سے هی کھائی هو۔

1706۔ اگر کوئی شخص کسی عذر کی وجه سے چند دن روزے نه رکھے اور بعد میں شک کرے که اس کا عذر کسی وقت زائل هوا تا تو اس کے لئے واجب نهیں که جتنی مدت روزے نه رکھنے کا زیاده احتمال هو اس کے مطابق قضا بجالائے مثلاً اگر کوئی شخص رمضان المبارک سے پهلے سفر کرے اور اسے معلوم نه هو که ماه مبارک کی پانچویں تاریخ کو سفر سے واپس آیا تھا یا چھٹی کو یا مثلاً اس نے ماه مبارک کے آخر میں سفر شروع کیا هو اور ماه مبارک ختم هونے کے بعد واپس آیا هو اور اسے پته نه هو که پچیسویں رمضان کو سفر کیا تھا۔یا چھبیسویں کو تو دونوں صورتوں میں وه کمتر دنوں یعنی پانچ روزوں کی قضا کر سکتا هے اگرچه احتیاط مستحب یه هے که زیاده دنوں یعنی چھ روزوں کی قضا کرے۔

1707۔ اگر کسی شخص پر کئی سال کے ماه رمضان المبارک کے روزوں کی قضا واجب هو تو جس سال کے روزوں کی قضا پهلے کرنا چاهے کر سکتا هے لیکن اگر آخر رمضان المبارک کے روزوں کی قضا کا وقت تنگ هو مثلاً آخری رمضان المبارک

ص:319

کے پانچ روزوں کی قضا اس کے ذمے هو اور آئنده رمضان المبارک کے شروع هونے میں بھی پانچ هی دن باقی هوں تو بهتر یه هے که پهلے آخری رمضان المبارک کے روزوں کی قضا بجالائے۔

1708۔ اگر کسی شخص پر کئی سال کے ماه رمضان کے روزوں کی قضا واجب هو اور وه روزه کی نیت کرتے وقت معین نه کرے که کون سے رمضان المبارک کے روزے کی قضا کر رها هے تو اس کا شمار آخری ماه رمضان کی قضا میں نهیں هوگا۔

1709۔ جس شخص نے رمضان المبارک کا قضا روزه رکھاهو وه اس روزے کو ظهر سے پهلے توڑ سکتا هے لیکن اگر قضا کا وقت تنگ هو تو بهتر هے که روزه نه توڑے۔

1710۔ اگر کسی نے میت کا قضا روزه رکھا هو تو بهتر یه هے که ظهر کے بعد روزه نه توڑے۔

1711۔اگر کوئی بیماری یا حیض یا نفاس کی وجه سے رمضان المبارک کے روزے نه رکھے اور اس مدت کے گزرنے سے پهلے که جس میں وه ان روزں کی جو اس نے نهیں رکھے تھے قضا کر سکتا هو مرجائے تو ان روزوں کی قضا نهیں هے۔

1712۔اگر کوئی شخص بیماری کی وجه سے رمضان المبارک کے روزے نه رکھے اور اس کی بیماری آئنده رمضان تک طول کھینچ جائے تو جو روزے اس نے نه رکھے هوں ان کی قضا اس پر واجب نهیں هے اور ضروری هے که هر دن کے لئے ایک مد طعام یعنی گندم یا جَو یا روٹی وغیره فقیر کو دے لیکن اگر کسی اور عذر مثلاً سفر کی وجه سے روزے نه رکھے اور اس کا عذر آئنده رمضان المبارک تک باقی رهے تو ضروری هے که جو روزے نه رکھے هوں ان کی قضا کرے اور احتیاط واجب یه هے که هر ایک دن کے لئے ایک مد طعام بھی فقیر کو دے۔

1713۔ اگر کوئی شخص بیماری کی وجه سے رمضان المبارک کے روزے نه رکھے اور رمضان المبارک کے بعد اس کی بیماری دور هوجائے لیکن کوئی دوسرا عذر لاحق هو جائے جس کی وجه سے وه آئنده رمضان المبارک تک قضا روزے نه رکھ سکے تو ضروری هے که جو روزے نه رکھے هوں ان کی قضا بجالائے نیز اگر رمضان المبارک میں بیماری کے علاوه کوئی اور عذر رکھتا هو اور رمضان المبارک کے بعد وه عذر دور هو جائے اور آئنده سال کے رمضان المبارک تک بیماری کی وجه سے روزے نه رکھ سکے تو جو روزے نه رکھے هوں ضروری هے که ان کی قضا بجالائے اور احتیاط واجب کی بنا پر هر دن کے لئے ایک مد طعام بھی فقیر کو دے۔

ص:320

1714۔ اگر کوئی شخص کسی عذر کی وجه سے رمضان المبارک میں روزے نه رکھے اور رمضان المبارک کے بعد اس کا عذر دور هوجائے اور وه آئنده رمضان المبارک تک عمداً روزوں کی قضا نه بجالائے تو ضروری هے که روزوں کی قضا کرے اور هر دن کے لئے ایک مد طعام بھی فقیر کو دے۔

1715۔ اگر کوئی شخص قضا روزے رکھنے میں کوتاهی کرے حتی که وقت تنگ هو جائے اور وقت کی تنگی میں اسے کوئی عذر پیش آجائے تو ضروری هے که روزوں کی قضا کرے اور احتیاط کی بنا پر هر ایک دن کے لئے ایک مد طعام فقیر کو دے۔ اور اگر عذر دور هونے کے بعد مصمم اراده رکھتا هو که روزوں کی قضا بجالائے گا لیکن قضا بجا لانے سے پهلے تنگ وقت میں اسے کوئی عذر پیش آجائے تو اس صورت میں بھی یهی حکم هے۔

1716۔ اگر انسان کا مرض چند سال طور کھینچ جائے تو ضروری هے که تندرست هونے کے بعد آخری رمضان المبارک کے چھٹے هوئے روزوں کی قضا بجالائے اور اس سے پچھلے سالوں کے ماه هائے مبارک کے هر دن کے لئے ایک مد طعام فقیر کو دے۔

1717۔ جس شخص کے لئے هر روزے کے عوض ایک مد طعام فقیر کو دینا ضروری هو وه چند دنوں کا کفاره ایک هی فقیر کو دے سکتا هے۔

1718۔ اگرکوئی شخص ماه رمضان المبارک کے روزوں کی قضا کرنے میں کئی سال کی تاخیر کر دے تو ضروری هے که قضا کرے اور پهلے سال میں تاخیر کرنے کی بنا پر هر روزے کے لئے ایک مد طعام فقیر کو دے لیکن باقی کئی سال کی تاخیر کے لئے اس پر کچھ بھی واجب نهیں هے۔

1719۔ اگر کوئی شخص رمضان المبارک کے روزے جان بوجھ کر نه رکھے تو ضروری هے که ان کی قضا بجالائے اور هر دن کے لئے دو مهینے روزے رکھے یا ساٹھ فقیروں کو کھانا دے یاایک غلام آزاد کرے اور اگر آئنده رمضان المبارک تک ان روزوں کی قضانه کرے تو احتیاط لازم کی بنا پر هردن کے لئے ایک مد طعام کفاره بھی دے۔

1720۔ اگر کوئی شخص جان بوجھکر رمضان المبارک کا روزه نه رکھے اور دن میں کئی دفعه جماع یا استمناء کرے تو اقوی کی بنا پر کفاره مکررنهیں هوگا (ایک کفاره کافی هے) ایسے هی اگر کئی دفعه کوئی اور ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا هو مثلاً کئی دفعه کھانا کھائے تب بھی ایک کفاره کافی هے۔

ص:321

1721۔ باپ کے مرنے کے بعد بڑے بیٹے کے لئے احتیاط لازم کی بنا پر ضروری هے که باپ کے روزوں کی قضا اسی طرح بجالائے جیسے که نماز کے سلسلے میں مسئله 1399 میں تفصیل سے بتایا گیا هے۔

1722۔اگر کسی کے باپ نے ماه رمضان المبارک کے روزوں کے علاوه کوئی دوسرے واجب روزے مثلا سَنَّتی روزے نه رکھے هوں تو احتیاط مستحب یه هے که بڑا بیٹا ان روزوں کی قضا بجالائے۔ لیکن اگر باپ کسی کے روزوں کے لئے اجیر بنا هو اور اس نے وه روزے نه رکھے هوں تو ان روزوں کی قضا بڑے بیٹے پر واجب نهیں هے۔