لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

قرض کے احکام

ص:430

مومنین کو خصوصاً ضرورت مند مومنین کو قرض دینا ان مستحب کاموں میں سے هے جن کے متعلق احادیث میں کافی تاکید کی گئی هے۔ رسول اکرم (صلی الله علیه وآله) سے روایت هے: "جو شخص اپنے مسلمان بھائی کو قرض دے اس کے مال میں برکت هوتی هے اور ملائکه اس پر (خدا کی) رحمت برساتے هیں اور اگر وه مقروض سے نرمی برتے تو بغیر حساب کے اور تیزی سے پل صراط پر سے گزر جائے گا اور اگر کسی شخص سے اس کا مسلمان بھائی قرض مانگے اور وه نه دے تو بهشت اس پر حرام هو جاتی هے"

2281۔ قرض میں صیغه پڑھنا لازم نهیں بلکه اگر ایک شخص دوسرے کو کوئی چیز قرض کی نیت سے دے اور دوسرا بھی اسی نیت سے لے تو قرض صحیح هے۔

2282۔ جب بھی مقروض اپنا قرض ادا کرے تو قرض خواه کو چاهئے که اسے قبول کرلے۔ لیکن اگر قرض ادا کرنے کے لئے قرض خواه کے کهنے سے یا دونوں کے کهنے سے ایک مدت مقرر کی هو تو اس صورت میں قرض خواه اس مدت کے ختم هونے سے پهلے اپنا قرض واپس لینے سے انکار کر سکتا هے۔

2283۔ اگر قرض کے صیغے میں قرض کی واپسی کی مدت معین کر دی جائے اور مدت کا تعین مقروض کی درخواست پر هو یا جانبین کی درخواست پر، قرض خواه اس معین مدت کے ختم هونے سے پهلے قرض کی ادائیگی کا مطالبه نهیں کرسکتا۔ لیکن اگر مدت کا تعین قرض خواه کی درخواست پر هوا هو یا قرضے کی واپسی کے لئے کوئی مدت معین نه کی گئی هو تو قرض خواه جب بھی چاهے اپنے قرض کی ادائیگی کا مطالبه کر سکتا هے۔

2284۔ اگر قرض خواه اپنے قرض کی ادائیگی کا مطالبه کرے اور مقروض قرض ادا کر سکتا هو تو اسے چاهئے که فوراً ادا کرے اور اگر ادائیگی میں تاخیر کرے تو گنهگار هے۔

2285۔ اگر مقروض کے پاس ایک گھر که جس میں وه رهتا هو اور گھر کے اسباب اور ان لوازمات که جن کی اسے ضرورت هو اور ان کے بغیر اسے پریشانی هو اور کوئی چیز نه هو تو قرض خواه اس سے قرض کی ادائیگی کا مطالبه نهیں کرسکتا بلکه اسے چاهئے که صبر کرے حتی که مقروض قرض ادا کرنے کے قابل هو جائے۔

ص:431

2286۔ جو شخص مقروض هو اور اپنا قرض ادا نه کرسکتا هو تو اگر وه کوئی ایسا کام کاج کر سکتا هو جو اس کی شایان شان هو تو احتیاط واجب هے که کام کاج کرے اور اپنا قرض ادا کرے۔ بالخصوص ایسے شخص کے لئے جس کے لئے کام کرنا آسان هو یا اس کا پیشه هی کام کاج کرنا هو بلکه اس صورت میں کام کا واجب هونا قوت سے خالی نهیں۔

2287۔جس شخص کو اپنا قرض خواه نه مل سکے۔ اور مستقبل میں اس کے یا اس کے وارث کے ملنے کی امید بھی نه هو تو ضروری هے که وه قرضے کا مال قرض خواه کی طرف سے فقیر کو دے دے اور احتیاط کی بنا پر ایسا کرنے کی اجازت شرع سےلے لے اور اگر اس کا قرض خواه سید نه هو تو احتیاط مستحب یه هے که قرضے کا مال سید فقیر کو نه دے۔ لیکن اگر مقروض کو قرض خواه یا اس کے وارث کے ملنے کی امید هو تو ضروری هے که انتظار کرے اور اس کو تلاش کرے اور اگر وه نه ملے تو وصیت کرے که اگر وه مرجائے اور قرض خواه یا اس کا وارث مل جائے تو اس کا قرض اس کے مال سے ادا کیا جائے۔

2288۔ اگر کسی میت کا مال اس کے کفن دفن کے واجب اخراجات اور قرض سے زیاده نه هو تو اس کا مال انهی امور پر خرچ کرنا ضروری هے اور اس کے وارث کو کچھ نهیں ملے گا۔

2289۔ اگر کوئی شخص سونے یا چاندی کے سکے وغیره قرض لے اور بعد میں ان کی قیمت کم هو جائے تو اگر وه وهی مقدار جو اس نے لی تھی واپس کر دے تو کافی هے اور اگر ان کی قیمت بڑھ جائے تو لازم هے که اتنی هی مقدار واپس کرے جو لی تھی لیکن دونوں صورتوں میں اگر مقروض اور قرض خواه کسی اور بات پر رضامند هوجائیں تو اس میں کوئی اشکال نهیں۔

2290۔ کسی شخص نے جو مال قرض لیا هو اگر وه تلف نه هوا هو اور مال کا مالک اس کا مطالبه کرے تو احتیاط مستحب یه هے که مقروض وهی مال مالک کو دے دے۔

2291۔ اگر قرض دینے والا شرط عائد کرے که وه جتنی مقدار میں مال دے رها هے اس سے زیاده واپس لے گا مثلاً ایک من گیهوں دے اور شرط عائد کرے که ایک من پانچ کیلو واپس لوں گا یا دس انڈے دے اور کهے که گیاره انڈے واپس لوں گا تو یه سود اور حرام هے بلکه اگر طے کرے که مقروض اس کے لئے کوئی کام کرے گا یا جو چیز لی هو وه کسی دوسری جنس کی کچھ مقدار کے ساتھ واپس کرے گا مثلاً طے کرے که (مقروض نے) جو ایک روپیه لیا هے واپس کرتے وقت اس کے ساتھ ماچس کی ایک ڈبیه بھی دے تو یه سود هوگا اور حرام هے۔ نیز اگر مقروض کے ساتھ شرط کرے که جو چیز وه

ص:432

قرض لے رها هے اسے ایک مخصوص طریقے سے واپس کرے گا مثلاً ان گھڑے سونے کی کچھ مقدار اسے دے اور شرط کرے که گھڑا هوا سونا واپس کرے گا تب بھی یه سود اور حرام هوگا البته اگر قرض خواه کوئی شرط نه لگائے بلکه مقروض خود قرضے کی مقدار سے کچھ زیاده واپس دے تو کوئی اشکال نهیں بلکه (ایسا کرنا) مستحب هے۔

2292۔ سود دینا سود لینے کی طرح حرام هے لیکن جو شخص سود پر قرض لے ظاهر یه هے که وه اس کا مالک هو جاتا هے اگرچه اولی یه هے که اس میں تصرف نه کرے اور اگر صورت یه هو که طرفین نے سود کا معاهده نه بھی کیا هوتا اور رقم کا مالک اس بات پر راضی هوتا که قرض لینے والا اس رقم میں تصرف کرلے تو مقروض بغیر کسی اشکال کے اس رقم میں تصرف کرسکتا هے۔

2293۔ اگرکوئی شخص گیهوں یا اسی جیسی کوئی چیز سودی قرضے کے طور پر لے اور اس کے ذریعے کاشت کرے تو ظاهر یه هے که وه پیداوار کا مالک هوجاتا هے اگرچه اولٰی یه هے که اس سے جو پیداوار حاصل هو اس میں تصرف نه کرے۔

2294۔ اگر ایک شخص کوئی لباس خریدے اور بعد میں اس کی قیمت کپڑے کے مالک کو سودی رقم سے یا ایسی حلال رقم سے جو سودی قرضے پر لی گئی رقم کے ساتھ مخلوط هوگئی هو ادا کرے تو اس لباس کے پهننے یا اس کے ساتھ نماز پڑھنےمیں کوئی اشکال نهیں لیکن اگر بیچنے والے سے کهے که میں یه لباس اس رقم سے خرید رها هوں تو اس لباس کو پهننا حرام هے اور اس لباس کے ساتھ نماز پڑھنے کا حکم نماز گزار کے لباس کے احکام میں گزرچکا هے۔

2295۔ اگر کوئی شخص کسی تاجر کو کچھ رقم دے اور دوسرے شهر میں اس تاجر سے کم رقم لے تو اس میں کوئی اشکال نهیں اور اسے "صَرفِ براءت" کهتے هیں۔

2296۔ اگر کوئی شخص کسی کو کچھ رقم اس شرط پر دے که چند دن بعد دوسرے شهر میں اس سے زیاده لے گا مثلاً 990 روپے دے اور دس دن بعد دوسرے شهر میں اس کے بدلے ایک هزار روپے لے تو اگر یه رقوم (یعنی 990 اور هزار روپے) مثال کے طور پر سونے یا چاندی کی بنی هوں تو یه سود اور حرام هے لیکن جو شخص زیاده لے رها هو اگر وه اضافے کے مقابلے میں کوئی جنس دے یا کوئی کام کر دے تو پھر اشکال نهیں تاهم وه عام رائج نوٹ جنهیں گن کر شمار کیا جاتا هو اگر انهیں زیاده لیا جائے تو کوئی اشکال نهیں ماسوا اس صورت کے که قرض دیا هو اور زیاده کی ادائیگی کی شرط لگائی هو تو اس

ص:433

صورت میں حرام هے یا ادھار پر بیچے اور جنس اور اس کا عوض ایک هی جنس سے هوں تو اس صورت میں معاملے کا صحیح هونا اشکال سے خالی نهیں هے۔

2297۔ اگر کسی شخص نے کسی سے کچھ قرض لینا هو اور وه چیز سونا یا چاندی یا ناپی یا تولی جانے والی جنس نه هو تو وه شخص اس چیز کو مقروض یا کسی اور کے پاس کم قیمت پر بیچ کر اس کی قیمت نقد وصول کر سکتا هے۔ اسی بنا پر موجوده دور میں جو چیک اور هنڈیاں قرض خواه مقروض سے لیتا هے انهیں وه بنک کے پاس یا کسی دوسرے شخص کے پاس اس سے کم قیمت پر ۔ جسے عام طور پر بھاو گرنا کهتے هیں ۔ بیچ سکتا هے اور باقی رقم نقد لے سکتا هے کیونکه رائج الوقت نوٹوں کا لین دین ناپ تول سے نهیں هوتا۔