لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

غَوَّاصِی سے حاصل کئے هوئے موتی

1828۔اگر غواصی کے ذریعے یعنی سمندر میں غوطه لگا کر لُئولُئو، مرجان یا دوسرے موتی نکالے جائیں تو خواه وه ایسی چیزوں میں سے هوں جو اگتی هیں۔ یا معدنیات میں سے هوں اگر اس کی قیمت 18 چنے سونے کے برابر هوجائے تو ضروری هے که اس کا خمس دیا جائے خواه انهیں ایک دفعه میں سمندر سے نکالا گیا هو یا ایک سے زیاده دفعه میں بشرطیکه پهلی دفعه اور دوسری دفعه غوطه لگانے میں زیاده فاصله نه هو مثلاً یه که دو موسموں میں غواصی کی هو۔ بصورت دیگر هر ایک دفعه میں 18 چنے سونے کی قیمت کے برابر نه هو تو اس کا خمس دینا واجب نهیں هے۔ اور اسی طرح جب غواصی میں شریک تمام غوطه خوروں میں سے هر ایک کا حصه 18 چنے سونے کی قیمت کے برابر نه هو تو ان پر اس خمس دینا واجب نهیں هے۔

ص:341

1829۔ اگر سمندر میں غوطه لگائے بغیر دوسرے ذرائع سے موتی نکالے جائیں تو احتیاط کی بنا پر ان پر خمس واجب هے۔ لیکن اگر کوئی شخص سمندر کے پانی کی سطح یا سمندر کے کنارے سے موتی حاصل کرے تو ان کا خمس اسے اس صورت میں دینا ضروری هے جب جو موتی اسے دستیاب هوئے هوں وه تنها یا اس کے کاروبار کے دوسرے منافع سے مل کر اس کے سال بھر کے اخراجات سے زیاده هو۔

1830۔ مچھلیوں اور ان دوسرے (آبی) جانوروں کا خمس جنهیں انسان سمندر میں غوطه لگائے بغیر حاصل کرتا هے اس صورت میں واجب هوتا هے جب ان چیزوں سے حاصل کرده منافع تنها یا کاروبار کے دوسرے منافع سے مل کر اس کے سال بھر کے اخراجات سے زیاده هو۔

1831۔ اگر انسان کوئی چیز نکالنے کا اراده کئے بغیر سمندر میں غوطه لگائے اور اتفاق سے کوئی موتی اس کے هاتھ لگ جائے اور وه اسے اپنی ملکیت میں لینے کا اراده کرے تو اس کا خمس دینا ضروری هے بلکه احتیاط واجب یه هے که هر حال میں اس کا خمس دے۔

1832۔اگر انسان سمندر میں غوطه لگائے اور کوئی جانور نکال لائے اور اس کے پیٹ میں سے اسے کوئی موتی ملے تو اگر وه جانور سیپی کی مانند هو جس کے پیٹ میں عموماً موتی هوتے هیں اور وه نصاب تک پهنچ جائے تو ضروری هے که اس کا خمس دے اور اگر وه کوئی ایسا جانور هو جس نے اتفاقاً موتی نگل لیا هو تو احتیاط لازم یه هے که اگرچه وه حدنصاب تک نه پهنچے تب بھی اس کا خمس دے۔

1833۔ اگر کوئی شخص بڑے دریاوں مثلاً دجله اور فرات میں غوطه لگائے اور موتی نکال لائے تو اگر اس دریا میں موتی پیدا هوتے هوں تو ضروری هے که (جو موتی نکالے) ان کا خمس دے۔

1834۔ اگر کوئی شخص پانی میں غوطه لگائے اور کچھ عنبر نکال لائے اور اس کی قیمت 18 چنے سونے یا اس سے زیاده هو تو ضروری هے که اس کا خمس دے بلکه اگر پانی کی سطح یا سمندر کے کنارے سے بھی حاصل کرے تو اس کا بھی یهی حکم هے۔

1835۔ جس شخص کا پیشه غوطه خوری یا کان کنی هو اگر وه ان کا خمس ادا کر دے اور پھر اس کے سال بھر کے اخراجات سے کچھ بچ رهے تو اس کےلئے یه لازم نهیں که دوباره اس کا خمس ادا کرے۔

ص:342

1836۔ اگر بچه کوئی معدنی چیز نکالے یا اسے کوئی دفینه مل جائے یا سمندر میں غوطه لگا کر موتی نکال لائے تو بچے کا ولی اس کا خمس دے اور اگر ولی خمس ادا نه کرے تو ضروری هے که بچه بالغ هونے کے بعد خود خمس ادا کرے اور اسی طرح اگر اس کے پاس حرام مال میں حلال مال میں حلال مال ملا هوا هو تو ضروری هے که اس کا ولی اس مال کا پاک کرے۔