لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

غسل کے احکام

378۔ غسل ارتماسی یا غسل ترتیبی میں غسل سے پہلے سارے جسم کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر پانی میں غوطہ لگانے یا غسل کے ارادے سے پانی بدن پر ڈالنے سے بدن پاک ہو جائے تو غسل صحیح ہوگا۔

379۔ اگر کوئی شخص حرام سے جنب ہوا ہو اور گرم پانی سے غسل کرلے تو اگرچہ اسے پسینہ بھی آئے تب بھی اس کا غسل صحیح ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ٹھنڈے پانی سے غسل کرے۔

380۔ غسل میں بال برابر بدن بھی اگر ان دھلا رہ جائے تو غسل باطل ہے لیکن کان اور ناک کے اندرونی حصوں کا اور ہر اس چیز کا دھونا جو باطن شمار ہوتی ہو واجب نہیں ہے۔

ص:81

381۔ اگر کسی شخص کو بدن کے کسی حصے کے بارے میں شک ہو کہ اس کا شمار بدن کے ظاہر میں ہے یا باطن میں تو ضروری ہے کہ اسے دھولے۔

382۔ اگر کان کی بالی کا سوراخ یا اس جیسا کوئی اور سوراخ اس قدر کھلا ہو کہ اس کا اندرونی حصہ بدن کا ظاہر شمار کیا جائے تو اسے دھونا ضروری ہے ورنہ اس کا دھونا ضروری نہیں ہے۔

383۔ جو چیز بدن تک پانی پہنچنے میں مانع ہو ضروری ہے کہ انسان اسے ہٹا دے اور اگر اس سے پیشتر کہ اسے یقین ہو جائے کہ وہ چیز ہٹ گئی ہے غسل کرے تو اس کا غسل باطل ہے۔

374۔ اگر غسل کے وقت کسی شخص کو شک گزرے کہ کوئی ایسی چیز اس کے بدن پر ہے یا نہیں جو بدن تک پانی پہنچنے میں مانع ہو تو ضروری ہے کہ چھان بین کرے حتی کہ مطمئن ہو جائے کہ کوئی ایسی رکاوٹ نہیں ہے۔

385۔ غسل میں کہ ان چھوٹے چھوٹے بالوں کو جو بدن کا جزوشمار ہوتے ہیں دھونا ضروری ہے اور لمبے بالوں کا دھونا واجب نہیں ہے بلکہ اگر پانی کو جلد تک اس طرح پہنچائے کہ لمبے بال تر نہ ہوں تو غسل صحیح ہے لیکن اگر انہیں دھوئے بغیر جلد تک پانی پہنچاجا ممکن نہ ہو تو انہیں بھی دھونا ضروری ہے تاکہ پانی بدن تک پہنچ جائے۔

386۔ وہ تمام شرائط جو وضو کے صحیح ہونے کے لئے بتائی جا چکی ہیں مثلاً پانی کا پاک ہونا اور غصبی نہ ہونا وہی شرائط غسل کے صحیح ہونے کے لئے بھی ہیں۔ لیکن غسل میں یہ ضروری نہیں ہے کہ انسان بدن کو اوپر سے نیچے کی جانب دھوئے۔ علاوہ ازیں غسل ترتیبی میں یہ ضروری نہیں کہ سر اور گردن دھونے کے بعد فوراً بدن کو دھوئے لہذا اگر سر اور گردن دھونے کے بعد توقف کرے اور کچھ وقت گزرنے کے بعد بدن کو دھوئے تو کوئی حرج نہیں بلکہ ضروری نہیں کہ سر اور گردن یا تمام بدن کو ایک ساتھ دھوئے پس اگر مثال کے طور پر سر دھویا ہو اور کچھ دیر بعد گردن دھوئے تو جائز ہے لیکن جو شخص پیشاب یا پاخانہ کے نکلنے کو نہ روک سکتا ہو تاہم اسے پیشاب اور پاخانہ اندازاً اتنے وقت تک نہ آتا ہو کہ غسل کرکے تماز پڑھ لے تو ضروری ہے کہ فوراً غسل کرے اور غسل کے بعد فوراً نماز پڑھ لے۔

387۔ اگر کوئی شخص یہ جانے بغیر کہ حمام والاراضی ہے یا نہیں اس کی اجرت ادھار رکھنے کا ارادہ رکھتا ہو تو خواہ حمام والے کو بعد میں اس بات پر راضی بھی کرلے اس کا غسل باطل ہے۔

ص:82

388۔ اگر حمام والا ادھار غسل کرنے کے لئے راضی ہو لیکن غسل کرنے والا اس کی اجرت نہ دینے یا حرام مال سے دینے کا ارادہ رکھتا ہو تو اس کا غسل باطل ہے۔

389۔ اگر کوئی شخص حمام والے کو ایسی رقم بطور اجرت دے جس کا خمس ادا نہ کیا گیا ہو تو اگرچہ وہ حرام کا مرتکب ہوگا لیکن بظاہر اس کا غسل صحیح ہو گا اور مستحقین کو خمس ادا کرنا اس کے ذمے رہے گا۔

390۔ اگر کوئی شخص مقعد کو حمام کے حوض کے پانی سے پاک کرے اور غسل کرنے سے پہلے شک کرے کہ چونکہ اس نے حمام کے حوض سے طہارت کی ہے اس لئے حمام والا اس کے غسل کرنے پر راضی ہے یا نہیں تو اگر وہ غسل سے پہلے حمام والے کو راضی کر لے تو صحیح ورنہ اس کا غسل باطہ ہے۔

391۔ اگر کوئی شخص شک کرے کہ اس نے غسل کیا ہے یا نہیں تو ضروری ہے کہ غسل کرے لیکن اگر غسل کے بعد شک کرے کہ غسل صحیح کیا ہے یا نہیں تو دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں۔

392۔ اگر غسل کے دوران کسی شخص سے حَدَثِ اصغر سرزد ہوجائے مثلاً پیشاب کردے تو اس غسل کو ترک کرکے نئے سرے سے غسل کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ وہ اپنے اس غسل کو مکمل کر سکتا ہے اس صورت میں احتیاط لازم کی بنا پر وضو کرنا بھی ضروری ہے۔ لیکن اگر وہ شخص غسل ترتیبی سے غسل ارتماسی کی طرف یا غسل ارتماسی سے غسل ترتیبی یا ارتماسی دفعی کی طرف پلٹ جائے تو وضو کرنا ضروری نہیں ہے۔

393۔ اگر وقت کی تنگی کی وجہ مکلف شخص کا وظیفہ تیمم ہو۔ لیکن اس خیال سے کہ غسل اور نماز کے لئے اس کے پاس وقت ہے غسل کرے تو اگر اس نے غسل قصد قربت سے کیا ہے تو اس کا غسل صحیح ہے اگرچہ اس نے نماز پڑھنے کے لئے غسل کیا ہو۔

394۔ جو شخص جنیب ہو اگر وہ شک کرے کہ اس نے غسل کیا ہے یا نہیں تو جو نمازیں وہ پڑھ چکا ہے وہ صحیح ہیں لیکن بعد کی نمازوں کے لئے غسل کرنا ضروری ہے۔ اور اگر نماز کے بعد اس سے حدث اصغر صادر ہوا ہو تو لازم ہے کہ وضو بھی کرے اور اگر وقت ہو تو احتیاط لازم کی بنا پر جو نماز پڑھ چکا ہے اسے دوبارہ پڑھے۔

ص:83

395۔ جس شخص پر کئی غسل واجب ہوں وہ ان سب کی نیت کرکے ایک غسل کر سکتا ہے اور ظاہر یہ ہے کہ اگر ان میں سے کسی ایک مخصوص غسل کا قصد کرے تو وہ باقی غسلوں کے لئے بھی کافی ہے۔

396۔ اگر بدن کے کسی حصے پر قرآن مجید کی آیت یا اللہ تعالی کا نام لکھا ہوا ہو تو وضو یا غسل ترتیبی کرتے وقت اسے چاہئے کہ پانی اپنے بدن پر اس طرح پہنچائے کہ اس کا ہاتھ ان تحریروں کو نہ لگے۔

397۔ جس شخص نے غسل جنابت کیا ہو ضروری نہیں ہے کہ نماز کے لئے وضو بھی کرے بلکہ دوسرے واجب غسلوں کے بعد بھی سوائے غسل اِستِخاضئہ مُتَوسِطّہ اور مستحب غسلوں کے جن کا ذکر مسئلہ 651 میں آئے گا بغیر وضو نماز پڑھ سکتا ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ وضو بھی کرے۔