لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

غسل میت کی کیفیت

556۔ میت کو تین غسل دینے واجب هیں : پهلے ایسے پانی سے جس میں بیری کے پتے ملے هوئے هوں، دوسرا ایسے پانی سے جس میں کافور ملا هوا هو اور تیسرا خالص پانی سے۔

557۔ ضروری هے که بیری اور کافور نه اس قدر زیاده هوں که پانی مضاف هو جائے اور نه اس قدر کم هوں که یه نه کها جاسکے که بیری اور کافور اس پانی میں نهیں ملائے گئے هیں۔

558۔ اگر بیری اور کافور اتنی مقدار میں نه مل سکیں جتنی که ضروری هے تو احتیاط مستحب کی بنا پر جتنی مقدار میسر آئے پانی میں ڈال دی جائے۔

559۔ اگر کوئی شخص احرام کی حالت میں مرجائے تو اسے کافور کے پانی سے غسل نهیں دینا چاهئے بلکه اس کے بجائے خالص پانی سے غسل دینا چاهئے لیکن اگر وه حج تَمتّع کا اِحرام هو اور وه طواف اور طواف کی نماز اور سعی کو مکمل کر چکا هو یا حج قران یا افراد کے احرام میں هو اور سر منڈا چکا هو تو ان دو صورتوں میں اس کو کافور کے پانی سے غسل دینا ضروری هے۔

560۔ اگر بیری اور کافور یا ان میں سے کوئی ایک نه مل سکے یا اس کا استمعال جائز نه هو مثلاً یه که عصبی هو تو احتیاط کی بنا پر ضروری هے که ان میں سے هر اس چیز کے بجائے جس کا ملنا ممکن نه هو میت کو خالص پانی سے غسل دیا جائے اور ایک تیمم بھی کرایا جائے۔

561۔ جو شخص میت کو غسل دے ضروری هے که وه عقل مند اور مسلمان هو اور قول مشهور کی بنا پر ضروری هے که وه اثنا عشری هو اور غسل کے مسائل سے بھی واقف هو اور ظاهر یه هے که جو بچه اچھے اور برے کی تمیز رکھتا هو اگر وه غسل کو صحیح طریقے سے انجام دے سکتا هو تو اس کا غسل دینا بھی کافی هے چنانچه اگر غیر اثنا عشری مسلمان کی میت کو اس کا هم

ص:117

مذهب اپنے مذهب کے مطابق غسل دے تو مومن اثنا عشری سے ذمه داری ساقط هو جاتی هے۔ لیکن وه اثنا عشری شخص میت کا ولی هو تو اس صورت میں ذمه داری اس سے ساقط نهیں هوتی۔

562۔ جو شخص غسل دے ضروری هے که وه قربت کی نیت رکھتا هو یعنی الله تعالی کی خوشنودی کے لئے غسل دے۔

563۔ مسلمان کے بچے کو خواه وه وَلَدُالّزَنا هی کیوں نه هو غسل دینا واجب هے اور کافر اور اس کی اولاد کا غسل، کفن اور دفن شریعت میں نهیں هے اور جو شخص بچپن سے دیوانه هو اور دیوانگی کی حالت میں هی بالغ هو جائے اگر وه اسلام کے حکم میں هو تو ضروری هے که اسے غسل دیں۔

564۔ اگر ایک بچه چار مهینے یا اس سے زیاده کا هو کرساقط هو جائے تو اسے غسل دینا ضروری هے بلکه اگر چار مهینے سے بھی کم کا هو لیکن اس کا پورا بدن بن چکا هو تو احتیاط کی بنا پر اس کو غسل دینا ضروری هے۔ ان دو صورتوں کی علاوه احتیاط کی بنا پر اسے کپڑے میں لپیٹ کر بغیر غسل دیئے دفن کر دینا چاهئے۔

565۔ مرد عورت کو غسل نهیں دے سکتا اسی طرح عورت مرد کو غسل نهیں دے سکتی۔ لیکن بیوی اپنے شوهر کو غسل دے سکتی هے اور شوهر بھی اپنی بیوی کو غسل دے سکتا هے اگرچه احتیاط مستحب یه هے که بیوی اپنے شوهر کو اور شوهر اپنی بیوی کو حالت اختیار میں غسل نه دے۔

566۔ مرد اتنی چھوٹی لڑکی کو غسل دے سکتا هے جو ممیز نه هو اور عورت بھی اتنے چھوٹے لڑکے کو غسل دے سکتی هے جو ممیز نه هو۔

567۔ اگر مرد کی میت کو غسل دینے کے لئے مرد نه مل سکے تو وه عورتیں جو اس کی قرابت دار اور محرم هوں مثلاً ماں، بهن،پھوپھی اور خاله یا وه عورتیں جو رضاعت یا نکاح کے سبب سے اس کی محرم هو گئی هوں اسے غسل دے سکتی هیں اور اسی طرح اگر عورت کی میت کو غسل دینے کے لئے کوئی اور عورت نه هو تو جو مرد اس کے قرابت دار اور محرم هوں یا رضاعت یا نکاح کے سبب سے اس کے محرم هو گئے هوں اسے غسل دے سکتے هیں۔ دونوں صورتوں میں لباس کے نیچے سے غسل دینا ضروری نهیں هے اگرچه اس طرح غسل دینا احوط هے سوائے شرمگاهوں کے (جنهیں لباس کے نیچے هی سے غسل دینا چاهئے)۔

ص:118

568۔ اگر میت اور غَسَّال دونوں مرد هوں یا دونوں عورت هوں تو جائز هے که شرمگاه کے علاوه میت کا بقی بدن برهنه هو لیکن بهتر یه هے که لباس کے نیچے سے غسل دیا جائے۔

569۔ میت کی شرم گاه پر نظر ڈالنا حرام هے اور جو شخص اسے غسل دے رها هو اگر وه اس پر نظر ڈالے تو گناه گار هے لیکن اس سے غسل باطل نهیں هوتا۔

570۔ اگر میت کے بدن کے کسی حصے پر عین نجاست هو تو ضروری هے که اس حصے کو غسل دینے سے پهلے عین نجس دور کرے اورع اَولٰی یه هے که غسل شروع کرنے سے پهلے میت کا تمام بدن پاک هو۔

571۔ غسل میت غسل جنابت کی طرح هے اور احتیاط واجب یه هے که جب تک میت کو غسل ترتیبی دینا ممکن هو غسل اِرتماسی نه دیا جائے اور غسل ترتیبی میں بھی ضروری هے که داهنی طرف کی بائیں طرف سے پهلے دھویا جائے اور اگر ممکن هو تو احتیاط مستحب کی بنا پر بدن کے تینوں حصوں میں سے کسی حصے کو پانی میں نه ڈبویا جائے بلکه پانی اس کے اوپر ڈالا جائے۔

572۔ جو شخص حیض یا جنابت کی حالت میں مر جائے اسے غسل حیض یا غسل جنابت دینا ضروری نهیں هے بلکه صرف غسل میت اس کے لئے کافی هے۔

573۔ میت کو غسل دینے کی اجرت لینا احتیاط کی بنا پر حرام هے اور اگر کوئی شخص اجرت لینے کے لئے میت کو اس طرح غسل دے که یه غسل دینا قصد قربت کے منافی هو تو غسل باطل هے لیکن غسل کے ابتدائی کاموں کی اجرت لینا حرام نهیں هے۔

574۔ میت کے غسل میں غسل جبِیره جائز نهیں هے اور اگر پانی میسر نه هو یا اس کے استعمال میں کوئی امر مانع هو تو ضروری هے که غسل کے بدلے میت کو ایک تیمم کرائے اور احتیاط مستحب یه هے که تین تیمم کرائے جائیں اور ان تین تیمم میں سے ایک مَافیِ الذِّمَّه کی نیت کرے یعنی جو شخص تیمم کرا رها هو یه نیت کرے که یه تیمم اس شرعی ذمه داری کو انجام دینے کے لئے کرا رها هوں جو مجھ پر واجب هے۔

ص:119

575۔ جو شخص میت کو تیمم کرا رها هو اسے چاهئے که اپنے هاتھ زمین پر مارے اور میت کے چهرے اور هاتھوں کی پشت پر پھیرے اور احتیاط واجب یه هے که اگر ممکن هو تو میت کو اس کے اپنے هاتھوں سے بھی تیمم کرائے۔