لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

طلاق کے مختلف احکام

2545۔ اگر کوئی آدمی کسی نامحرم عورت سے اس گمان میں جماع کرے که وه اس کی بیوی هے تو خواه عورت کو علم هو که وه شخص اس کا شوهر نهیں هے یا گمان کرے که اس کا شوهر هے ضروری هے که عدت رکھے۔

2546۔ اگر کوئی آدمی کسی عورت سے یا جانتے هوئے زنا کرے که وه اس کی بیوی نهیں هے تو اگر عورت کو علم هو که وه آدمی اس کا شوهر نهیں هے اس کے لئے عدت رکھنا ضروری نهیں۔ لیکن اگر اسے شوهر هونےکا گمان هو تو احتیاط لازم یه هے که وه عورت عدت رکھے۔

ص:481

2547۔ اگر کوئی آدمی کسی عورت کو ورغلائے کے وه اپنے شوهر سے متعلق ازدواجی ذمے داریاں پوری نه کرے تاکه اس طرح شوهر اسے طلاق دینے پر مجبور هوجائے اور وه خود اس عورت کے ساتھ شادی کرسکے تو طلاق اور نکاح صحیح هیں لیکن دونوں نے بهت بڑا گناه کیا هے۔

2548۔ اگر عورت نکاح کے سلسلے میں شوهر سے شرط کرے که اگر اس کا شوهر سفر اختیار کرلے یا مثلاً چھ مهینے اسے خرچ نه دے تو طلاق کا اختیار عورت کو حاصل هوگا تو یه شرط باطل هے۔ لیکن اگر وه یوں شرط کرے که ابھی سے شوهر کی طرف سے وکیل هے که اگر وه مسافرت اختیار کرے یا چھ مهینے تک اس کے اخراجات پورے نه کرے تو وه اپنے آپ کو طلاق دے گی تو اس میں کوئی اشکال نهیں هے۔

2549۔ جس عورت کا شوهر لاپته هو جائے اگر وه دوسرا شوهر کرنا چاهے تو ضروری هے که مجتهد عادل کے پاس جائے اور اس کے حکم مطابق عمل کرے۔

2550۔ دیوانے کے باپ دادا اس کی بیوی کو طلاق دے سکتے هیں۔

2551۔ اگر باپ یا دادا اپنے (نابالغ) لڑکے (یا پوتے) کا کسی عورت سے متعه کر دیں اور متعه کی مدت میں اس لڑکے کے مکلف هونے کی کچھ مدت بھی شامل هو مثلاً اپنے چوده ساله لڑکے کا کسی عورت سے دو سال کے لئے متعه کر دیں تو اگر اس میں لڑکے کی بھلائی هو توه (یعنی باپ دادا) اس عورت کی مدت بخش سکتے هیں لیکن لڑکے کی دائمی بیوی کو طلاق نهیں دے سکتے۔

2552۔ اگر کوئی شخص دو آدمیوں کو شرع کو مقرر کرده علامت کی رو سے عادل سمجھے اور اپنی بیوی کو ان کے سامنے طلاق دے دے تو کوئی اور شخص جس کے نزدیک ان دو آدمیوں کی عدالت ثابت نه هو اس عورت کی عدت ختم هونے کے بعد س کے ساتھ خود نکاح کرسکتا هے یا اسے کسی دوسرے کے نکاح میں دے سکتا هے اگرچه احتیاط مستحب یه هے که اس کے ساتھ نکاح سے اجتناب کرے اور دوسرے کا نکاح بھی اس کے ساتھ نه کرے۔

2553۔ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے علم میں لائے بغیر اسے طلاق دے دے تو اگر وه اس کے اخراجات اسی طرح دے جس طرح اس وقت دیتا تھا جب وه اس کی بیوی تھی اور مثلاً ایک سال کے بعد اس سے کهے که "میں ایک سال هوا تجھے طلاق دے چکا هوں" اور اس بات کو شرعاً ثابت بھی کر دے تو جو چیزیں اس نے اس مدت میں اس عورت کو مهیا کی

ص:482

هوں اور وه انهیں اپنے استعمال میں نه لائی هو اس سے واپس لے سکتا هے لیکن جو چیزیں اس نے استمعال کر لی هوں ان کا مطالبه نهیں کرسکتا۔