لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

طلاق کی عدت

2519۔ جس لڑکی کی عمر (پورے) نو سال نه هوئی هو۔ اور جو عورت یائسه هوچکی هو۔ اس کی کوئی عدت نهیں هوتی۔ یعنی اگرچه شوهر نے اس سے مجامعت کی هو، طلاق کے بعد کے بعد وه فوراً دوسرا شوهر کر سکتی هے۔

2520۔ جس لڑکی کی عمر ( پورے) نو سال هوچکی هو اور جو عورت یائسه نه هو، اس کا شوهر اس سے مجامعت کرے تو اگر وه اسے طلاق دے تو ضروری هے که وه (لڑکی یا) عورت طلاق کے بعد عدت رکھے اور آزاد عورت کی عدت یه هے که جب اس کا شوهر اسے پاکی کی حالت میں طلاق دے تو اس کے بعد وه اتنی مدت صبر کرے که دو دفعه حیض سے پاک هوجائے اور جونهی اسے تیسری دفعه حیض آئے تو اس کی عدت ختم هوجاتی هے اور وه دوسرا نکاح کرسکتی هے لیکن اگر

ص:475

شوهر عورت سے مجامعت کرنے سے پهلے اسے طلاق دے دے تو اس کے لئے کوئی عدت نهیں یعنی وه طلاق کے فوراً بعد دوسرا نکاح کرسکتی هے۔ لیکن اگر شوهر کی منی جذب یا اس جیسی کسی اور وجه سے اس کی شرم گاه میں داخل هوئی هو تو اس صورت میں اظهر کی بنا پر ضروری هے که وه عورت عدت رکھے۔

2521۔ جس عورت کو حیض نه آتا هو لیکن اس کا سن ان عورتوں جیسا هو جنهیں حیض آتا هو اگر اس کا شوهر مجامعت کرنے کے بعد اسے طلاق دے دے تو ضروری هے که طلاق کے بعد تین مهینے کی عدت رکھے۔

2522۔ جس عورت کی عدت تین مهینے هو اگر اسے چاند کی پهلی تاریخ کو طلاق دی جائے تو ضروری هے که تین قمری مهینے تک یعنی جب چاند دیکھا جائے اس وقت سے تین مهینے تک عدت رکھے اور اگر اسے مهینے کے دوران (کسی اور تاریخ کو) طلاق دی جائے تو ضروری هے که اس مهینے کے باقی دنوں میں میں اس کے بعد آنے والے دومهینے اور چوتھے کے اتنے دن جتنے دن پهلے مهینے سے کم هوں عدت رکھے تاکه تین مهینے مکمل هوجائیں مثلاً اگر اسے مهینے بیسویں تاریخ کو غروب کے وقت طلاق دی جائے اور یه مهینه انتیس دن کا هو تو ضروری هے که نو دن اس مهینے کے اور اس کے بعد دو مهینے اور اس کے بعد چوتھے مهینے کے بیس دن عدت رکھے بلکه احتیاط واجب یه هے که چوتھے مهینے کے اکیس دن عدت رکھے تاکه پهلے مهینے کے جتنے دن عدت رکھی هے انهیں ملا کر دنوں کی تعداد تیس هوجائے۔

2523۔اگر حامله عورت کو طلاق دی جائے تو اس کی عِدّت وَضع حَمل یا اِستاطِ حَمل تک هے لهذا مثال کے طور اگر طلاق کے ایک گھنٹے بعد بچه پیدا هوجائے تو اس عورت کی عدت ختم هوجائے گی۔ لیکن یه حکم اس صورت میں هے جن وه بچه صاحبه عدت کا شرعی بیٹا هو لهذا اگر عورت زنا سے حامله هوئی هو اور شوهر اسے طلاق دے تو اس کی عدت بچے کے پیدا هونے سے ختم نهیں هوتی۔

2524۔ جس لڑکی نے عمر کے نو سال مکمل کرلئے هوں اور جو عورت یائسه نه هو اگر وه مثال کے طور پر کسی شخص سے ایک مهینے یا ایک سال کے لئے متعه کرے تو اگر اس کا شوهر اس سے مجامعت کرے اور اس عورت کی مدت تمام هوجائے یا شوهر اسے مدت بخش دے تو ضروری هے که وه عدت رکھے۔ پس اگر اسے حیض آئے تو احتیاط کی بنا پر ضروری هے که دو حیض کے برابر عدت رکھے اور نکاح نه کرے اور اگر حیض نه آئے تو پینتالیس یا اسقاط هونے تک هے۔ اگرچه احتیاط مستحب یه هے که جو مدت وضع حمل یا پینتالیس دن میں سے زیاده هو اتنی مدت کے لئے عدت رکھے۔

ص:476

2525۔ طلاق کی عدت اس وقت شروع هوتی هے جب صیغه کا پڑھنا ختم هوجاتا هے خواه عورت کو پتا چلے یا نه چلے که اسے طلاق هوگئی هے پس اگر اسے عدت (کے برابر مدت) گزرنے کے بعد پتا چلے که اسے طلاق هوگئی هے تو ضروری نهیں که وه دوباره عدت رکھے۔