لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

طلاق مبارات

2540۔اگر میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کو نه چاهتے هوں اور ایک دوسرے سے نفرت کرتے هوں اور عورت مرد کو کچھ مال دے تاکه وه اسے طلاق دے دے تو اسے طلاق مبارات کهتے هیں۔

ص:480

2541۔اگر شوهر مبارات کا صیغه پڑھنا چاهے تو اگر مثلاً عورت کا نام فاطمه هو تو ضروری هے که کهے :

"بَارَاتُ زَوجَتِی فَاطِمَۃَ عَلٰی مَابَذَلَت" اور احتیاط لازم کی بنا پر "فَھِیَ طَالِقٌ" بھی کهے یعنی میں اور میری بیوی فاطمه اس عطا کے مقابل میں جو اس نے کی هے ایک دوسرے سے جدا هوگئے هیں پس وه آزاد هے۔ اور اگر وه شخص کسی کو وکیل مقرر کرے تو ضروری هے که وکیل کهے : "عَن قِبَلِ مُوَکِّلِی بَارَاتُ زَوجَتَه فَاطِمَۃَ عَلٰی مَابَذَلَت فَھِیَ طَالِقٌ" اور دونوں صورتوں میں کلمه "عَلٰی مَابَذَلَت" کی بجائے اگر "بِمَا بَذَلَت" کهے تو کوئی اشکال نهیں هے۔

2542۔ خلع اور مبارات کی طلاق کا صیغه اگر ممکن هو تو صحیح عربی میں پڑھنا جانا چاهئےاور اگر ممکن نه هو تو اس کا حکم طلاق کے حکم جیسا هے جس کا بیان مسئله 2517 میں گزر چکا هے لیکن اگر عورت مبارات کی طلاق کے لئے شوهر کو اپنا مال بخش دے۔ مثلاً ارودو میں کهے که "میں نے طلاق لینے کے لئے فلاں مال تمهیں بخش دیا" تو کوئی اشکال نهیں۔

2543۔ اگر کوئی عورت طلاق خلع یا طلاق مبارات کی عدت کے دوران اپنی بخشش سے پھر جائے تو شوهر اس کی طرف رجوع کرسکتا هے اور دوباره نکاح کئے بغیر اسے اپنی بیوی بنا سکتا هے۔

2544۔ جو مال شوهر طلاق مبارات دینے کے لئے ضروری هے که وه عورت کے مهر سے زیاده نه هو لیکن طلاق خلع کے سلسلے میں لیا جانے والا مال اگر مهر سے زیاده بھی هو تو کوئی اشکال نهیں۔