لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

اشاره

2507۔جو مرد اپنی بیوی کو طلاق دے اس کے لئے ضروری هے که بالغ اور عاقل هو لیکن اگر دس سال کا بچه اپنی بیوں کو طلاق دے تو اس کے بارے میں احتیاط کا خیال رکھیں اور اسی طرح ضروری هے که مرد اپنے اختیار سے طلاق دے اور اگر اسے اپنی بیوی کو طلاق دینے پر مجبور کیا جائے تو طلاق باطل هے اور یه بھی ضروری هے که وه شخص طلاق کی نیت رکھتا هو لهذا اگر وه مثلاً مذاق مذاق میں طلاق کا صیغه کهے تو طلاق صحیح نهیں هے۔

2508۔ ضروری هے که عورت طلاق کے وقت حیض یا نفاس سے پاک هو اور اس کے شوهر نے اس پاکی کے دوران اس سے هم بستری نه کی هو اور ان دو شرطوں کی تفصیل آئنده مسائل میں بیان کی جائے گی۔

2509۔ عورت کو حیض یا نفاس کی حالت میں تین صورتوں میں طلاق دینا صحیح هے:

1۔ شوهر نے نکاح کے بعد اس سے هم بستری نه کی هو۔

2۔ معلوم هو که وه حامله هے۔ اور اگر یه بات معلوم نه هو اور شوهر اسے حیض کی حالت میں طلاق دے دے اور بعد میں شوهر کو پتا چلے که وه حامله تھی تو وه طلاق باطل هے اگرچه احتیاط مستحب یه هے که اسے دوباره طلاق دے۔

3۔ مرد غیر حاضری یا ایسی هی کسی اور وجه سے اپنی بیوں سے جدا هوا اور یه معلوم نه هوسکتا هو که عورت حیض یا نفاس سے سے پاک هے یا نهیں۔ لیکن اس صورت میں احتیاط لازم کی بنا پر ضروری هے که مرد انتظار کرے تاکه بیوں سے جدا هونے کے بعد کم از کم ایک مهینه گزر جائے اس کے بعد اس طلاق دے۔

ص:473

2510۔ اگر کوئی شخص عورت کو حیض سے پاک سمجھے اور اسے طلاق دے دے اور بعد میں پتا چلے که وه حیض کی حالت میں تھی تو اس کی طلاق باطل هے اور اگر شوهراسے حیض کی حالت میں سمجھے اور طلاق دے دے اور بعد میں معلوم هو که پاک تھی تو اس کی طلاق صحیح هے۔

2511۔ جس شخص کو علم هو که اس کی بیوی حیض یا نفاس کی حالت میں هے اگر وه بیوی سے جدا هو جائے مثلاً سفر اختیار کرے اور اسے طلاق دینا چاهتا هو تو اسے چاهئے که اتنی مدت صبر کرے جس میں اسے یقین یا اطمینان هو جائے که وه عورت حیض یا نفاس سے پاک هو گئی هے اور جب وه یه جان لے که عورت پاک هے اسے طلاق دے۔ اور اگر اسے شک هوتب بھی یهی حکم هے لیکن اس صورت میں غائب شخص کی طلاق کے بارے میں مسئله 2509 میں جو شرائط بیان هوئی هیں ان کا خیال رکھے۔

2512۔جو شخص اپنی بیوی سے جدا هو اگر وه اسے طلاق دینا چاهے تو اگر وه معلوم کرسکتا هو که اس کی بیوی حیض یا نفاس کی حالت میں هے یا نهیں تو اگرچه عورت کی حیض کی عادت یا ان دوسری نشانیوں کو جو شرع میں معین هیں دیکھتے هوئے اسے طلاق دے اور بعد میں معلوم هو که وه حیض یا نفاس کی حالت میں تھی تو اس کی طلاق صحیح هے۔

2513۔اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے جو حیض یا نفاس سے پاک هو هم بستری کرے اور پھر اسے طلاق دینا چاهے تو ضروری هے که صبر کرے حتی که اسے دوباره حیض آجائے اور پھر وه پاک هوجائے لیکن اگر ایسی عورت کو هم بستری کے بعد طلاق دی جائے جس کی عمر نو سال سے کم هو یا معلوم هو که وه حامله هے تو اس میں کوئی اشکال نهیں اور اگر عورت یائسه هو تب بھی یهی حکم هے۔

2514۔اگر کوئی شخص ایسی عورت سے هم بستری کرے جو حیض یا نفاس سے پاک هو اور اسی پاکی کی حالت میں اسے طلاق دے دے اور بعد میں معلوم هو که وه طلاق دینے کے وقت حامله تھی تو وه طلاق باطل هے اور احتیاط مستحب یه هے هک شوهر اسے دوباره طلاق دے۔

2515۔ اگر کوئی شخص ایسی عورت سے هم بستری کرے جو حیض یا نفاس سے پاک هو پھر وه اس سے جدا هوجائے مثلاً سفر اختیار کرے لهذا اگر وه چاهے که سفر کے دوران اسے طلاق دے اور اس کی پاکی یانا پاکی کے بارے میں نه جان سکتا هو تو

ص:474

ضروری هے که اتنی مدت صبر کرے که عورت کو اس پاکی کے بعد حیض آئے اور وه دوباره پاک هو جائے اور احتیاط واجب یه هے که وه مدت ایک مهینے سے کم نه هو۔

2516۔اگر کوئی مرد ایسی عورت کو طلاق دینا چاهتا هو جسے پیدائشی طور پر یاکسی بیماری کی وجه سے حیض نه آتا هو اور اس عمر کی دوسری عورتوں کو حیض آتا هو تو ضروری هے که جب اس نے ایسی عورت سے جماع کیا هو اس وقت سے تین مهینے تک اس سے جماع نه کرے اور بعد میں اسے طلاق دے دے۔

2517۔ ضروری هے که طلاق کا صیغه صحیح عربی میں لفظ "طالقٌ" کے ساتھ پڑھا جائے اور دو عادل مرد اسے سنیں۔ اگر شوهر خود طلاق کا صیغه پڑھنا چاهے اور مثال کے طور پر اس کی بیوی کا نام فاطمه هو تو ضروری هے که کهے :زَوجَتِی فَاطِمَۃُ طَالِقٌ یعنی میری بیوی فاطمه آزاد هے اور اگر وه کسی دوسرے شخص کو وکیل کرے تو ضروری هے که وکیل کهے : "زَوجَۃُ مُوَکِّلِی فَاطِمَۃُ طَالِقٌ" اور اگر عورت معین هو تو اس کا نام لینا لازم نهیں هے اور اگر مرد عربی میں طلاق کا صیغه نه پڑھ سکتا هو اور وکیل بھی نه بنا سکے تو وه جس زبان میں چاهے هر اس لفظ کے ذریعے طلاق دے سکتا هے جو عربی لفظ کے هم معنی هو۔

2518۔ جس عورتسے متعه کیا گیا هو مثلاً ایک سال ایک ایک مهینے کے لئے اس سے نکاح کیا گیا هو اسے طلاق دینے کا کوئی سوال نهیں۔ اور اس کا آزاد هونا اس بات پر منحصر هے که یا تو متعه کی مدت ختم هو جائے یا مرد اسے مدت بخش دے اور وه اس طرح که اس سے کهے : "میں نے مدت تجھے بخش دی۔" اور کسی کو اس پر گواه قرار دینا اور اس عورت کا حیض سے پاک هونا لازم نهیں۔