لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

سورج

192۔ سورج ۔ زمین، عمارت اور دیوار کو پانچ شرطوں کے ساتھ پاک کرتا ہے۔

ص:48

(اول) نجس چیز اس طرح تر ہو کہ اگر دوسری چیز اس سے لگے تو تر ہو جائے لہذا اگر وہ چیز خشک ہو تو اسے کسی طرح تر کر لینا چاہئے تاکہ دھوپ سے خشک ہو۔

(دوم) اگر کسی چیز میں عین نجاست ہو تو دھوپ سے خشک کرنے سے پہلے اس چیز سے نجاست کو دور کر لیا جائے۔

(سوم) کوئی چیز دھوپ میں رکاوٹ نہ ڈالے۔ پس اگر دھوپ پردے، بادل یا ایسی ہی کسی چیز کے پیچھے سے نجس چیز پر پڑے اور اسے خشک کر دے تو وہ چیز پاک نہیں ہوگی البتہ اگر بادل اتنا ہلکا ہو کہ دھوپ کو نہ رو کے تو کوئی حرج نہیں۔

(چہارم) فقط سورج نجس چیز کو خشک کرے۔ لہذا مثال کے طور پر اگر نجس چیز ہوا اور دھوپ سے خشک ہو تو پاک نہیں ہوتی۔ ہاں اگر ہوا اتنی ہلکی ہو کہ یہ نہ کہا جاسکے کہ نجس چیز کو خشک کرنے میں اس نے بھی کوئی مدد کی ہے تو پھر کوئی حرج نہیں۔

(پنجم) بنیاد اور عمارت کے جس حصے میں نجاست سرایت کر گئی ہے دھوپ سے ایک ہی مرتبہ خشک ہو جائے۔ پس اگر ایک دفعہ دھوپ نجس زمین اور عمارت پر پڑے اور اس کا سامنے والا حصہ خشک کرے اور دوسری دفعہ نچلے حصے کو خشک کرے تو اس کا سامنے والا حصہ پاک ہوگا اور نچلا حصہ نجس رہے گا۔

193۔ سورج، نجس چٹائی کو پاک کر دیتا ہے لیکن اگر چٹائی دھاگے سے بنی ہوئی ہو تو دھاگے کے پاک ہونے میں اشکال ہے۔ اسی طرح درخت، گھاس اور دروازے، کھڑکیاں سورج سے پاک ہونے میں اشکال ہے۔

194۔ اگر دھوپ نجس زمین پر پڑے، بعد ازاں شک پیدا ہو کہ دھوپ پڑنے کے وقت زمین تر تھی یا نہیں یا تری دھوپ کے ذریعے خشک ہوئی یا نہیں تو وہ زمین نجس ہوگی۔ اور اگر شک پیدا ہو کہ دھوپ پڑنے سے پہلے عین نجاست زمین پر سے ہٹادی گئی تھی یا نہیں یا یہ کہ کوئی چیز دھوپ کو مانع تھی یا نہیں تو پھر بھی وہی صورت ہوگی (یعنی زمین نجس رہے گی)۔

195۔ اگر دھوپ نجس دیوار کی ایک طرف پڑے اور اس کے ذریعے دیوار کی وہ جانب بھی خشک ہو جائے جس پر دھوپ نہیں پڑی تو بعید نہیں کہ دیوار دونوں طرف سے پاک ہو جائے۔