لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

دفن کے مستحبات

635۔ مستحب هے که متعلقه اشخاص قبر کو ایک متوسط انسان کے قد کے لگ بھگ کھو دیں اور میت کو نزدیک ترین قبرستان میں دفن کریں ماسوا اس کے که جو قبرستان دور هو وه کسی وجه سے بهتر هو مثلاً وهاں نیک لوگ دفن کئے گئے هوں یا زیاده لوگ وهاں فاتحه پڑھنے جاتے هوں۔ یه بھی مستحب هے که جنازه قبر سے چند گز دور زمین پر رکھ دیں اور تین دفعه کرکے تھوڑا تھوڑا قبر کے نزدیک لے جائیں اور هر دفعه زمین پر رکھیں اور پھر اٹھالیں اور چوتھی دفعه قبر میں اتار دیں اور اگر میت مرد هو تو تیسری دفعه زمین پر اس طرح رکھیں که اس کا سر قبر کی نچلی طرف هو اور چوتھی دفعه سر کی طرف سے قبر میں داخل کریں اور اگر میت عورت هو تو تیسری دفعه اسے قبرکے قبلے کی طرف رکھیں اور پهلو کی طرف سے قبر میں اتار دیں اور قبر میں اتارتے وقت ایک کپڑا قبر کے اوپر تان لیں۔ یه بھی مستحب هے که جنازه بڑے آرام کے ساتھ تابوت سے نکالیں اور قبر میں داخل کریں اور وه دعائیں جنهیں پڑھنے کے لئے کها گیا هے دفن کرنے سے پهلے اور دفن

ص:129

کرتے وقت پڑھیں اور میت کو قبر میں رکھنے کے بعد اس کے کفن کی گرهیں کھول دیں اور اس کا رخسار زمین پر رکھ دیں اور اس کے سر کے نیچے مٹی کا تکیه بنا دیں اور اس کی پیٹھ کے پیچھے کچی اینٹیں یا ڈھیلے رکھ دیں تاکه میت چت نه هو جائے اور اس سے پیشتر که قبر بند کریں دایاں هاتھ میت کے دائیں کندھے پر ماریں اور بایاں هاتھ زور سے میت کے بائیں کندھے پر رکھیں اور منه اس کے کان کے قریب لے جائیں اور اسے زور سے حرکت دیں اور تین دفعه کهیں اَسمَع اِفھَم یَافُلَانَ ابنَ فُلاَنٍ ۔ اور فلان ابن فلان کی جگه میت کا اور اسکے باپ کا نام لیں۔ مثلاً اگر اس کا اپنا نام موسی اور اس کے باپ کو نام عمران هو تو تین دفعه کهیں : اِسمَع اِفھَم یَامُوسَی بنَ عِمرَانَ اس کے بعد کهیں : ھَل اَنتَ عَلَی العَھدِالَّذی فَارَقتَاَ عَلَیهِ مِن شَھَاَۃِ اَن لَّا اِلَّهَ اِلَّا اللهُ وَحدَه لَا شَرِیکَ لَهُ وَ اَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللهُ عَلَیهِ وَاٰلِه عَبلُه وَرَسُولُه وَسَیِّدُالنَّبِیِینَ وَخَاتَمُ المُرسَلِینَ وَ اَنَّ عَلِیّاً اَمِیرُالمُئومِنِینَ وَسَیِّدُالوَصِیِّینَ وَاِمَلمُ نِ افتَرَضَ اللهُ طَاعَتَه عَلَی العٰلَمِینَ وَاَنَّ الحَسَنَ وَالحُسَینَ وَ عَلِیَّ بِنَ الحُسَینِ وَ مُحَمَّد بنَ عَلِیٍّ وَّ جَعفَرَبنَ مُحَمَّدٍ وَّ مُوسیَ بنَ جُعفَرٍ وَّ عَلِیَّ بنَ مُوسٰی وَ مُحَمَّدَبنَ عَلِیَّ بنَ مُحَمّدٍ وَالحَسَنَ بنَ عَلِیَّ وَّالقَآئِمَ الحُجَّۃ۔ المَھدِیَّ صَلَوٰاتُ اللهِ عَلَیھِم اَئِمَّۃُ المُئومِنِینَ وَحُجَعُ اللهِ عَلَی الخَلقِ اَجمَعِینَ وَ اَئِتَمتَکَ اَئِمَّۃُ ھُدًی اَبرَارُ یَا فُلَانَ ابنَ فُلانٍ اور فلان ابن فلان کی بجائے میت کا اور اس کے باپ کا نام لے اور پھر کهے : اِذَّا اَتَاکَ المَلَکَانِ المُقَرَّبَانِ رَسُولَینِ مِن عِندِ اللهِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی وَسَالَاکَ عَن رَّبِکَ وَعَن نَّبِیِّکَ وَعَن دِینِکَ وَعَن کِتَابِکَ وَعَن قِبلَتِکَ وَعَن اَئِمَّتِکَ فَلاَ تَخَف وَلاَ تَحزَن وَقُل فیِ جَوَابِھِمَا اللهُ رَبِّی وَ مُحَمّد صَلَّی الله عَلَیهِ وَاٰلِه نَبِّیی وَالاِسلَامُ دِینیِ وَالقُراٰنُ کِتابِی وَالکَعبَۃُ قِبلَتِی وَاَمِیرُ المُئومِنِینَ عَلِیُّ بنُ اَبِی طَالِبٍ اِمَامِی وَالحَسَنُ بنُ عَلِیٍّ المُجتَبٰے اَمَامِی وَالحُسَینُ بنُ عَلِیٍّ الشَّھِیدُ بِکَربَلاَءَ اِمَامِی وَعَلَیٌّ زَینُ العَابِدِینَ اِمَامِی وَمُحَمَّدُ البَاقِرُ اِمِامِی وَجَعفَر الصَّادِقُ اِمَامِی وَمُوسیَ الکَاظِمُ اِمَامِی وَعَلِیُّ الرِّضَا اِمَامِی وَمُحَمَّدُ الجَوَادُ اِمَامِی وَعَلِیُّ الھَادِی اِمَامِیی وَالحَسَنُ العَسکَرِیُّ اِمَامِی وَالحُجَّۃُ المُتَظَرُ اِمَامِی ھٰٓولاَءِ صَلَوَاتُ اللهِ عَلَیھِم اَجمَعِینَ اَئِمَّتِی وَسَاَدَتِی وَشُفَعَآئِی بِھِم اَتَوَلّٰی وَمِن اَعدَآئِھِم اَتَبَرَّاُ فِی الدُّنیَا وَالاٰخِرَۃِ ثُمَّ اعلَم یَافُلانٍ اور فلان بن فلان کی بجائے میت کا اور اس کے باپ کا نام لے اور پھر کهے: اَنَّ الله تَبَارَکَ وَتَعَالٰی نِعمَالرَّبُّ وَاَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللهُ عَلَیهِ وَاٰلِه نِعمَ الرَّسُولُ وَاَنَّ عَلِیَّ بنَ اَبِی طَالِبٍ وَاَولاَدَهُ المَعصُومِینَ الاَئِمَّۃَ الاِثنَی عَشَرَنِعمَ الاَئِمَّۃُ وَاَنَّ مَاجَآءَ بِه مُحَمَّدٌ صَلَّی اللهُ عَلَیهِ وَاٰلِه حَقٌّ وَّاَنَّ المَوتَ حَقٌّ وَّ سُئَوالَ مُنکَرٍ وَّ نَکِیرٍ فِی القَبرِ حَقٌّ وَّ البَعثُ حَقٌّ وَّ النُّشُورَ حِقٌّ وَّالصِّرَاطِ حَقٌّ وَّالمِیزَانَ حَقٌّ وَّ تَطَایُرَالکُتُبِ حَقٌّ وَّاَنَّ الجَنَّۃَ حَقٌّ وَّالنَّارَ حَقٌّ وَّاَنَّ السَّاعُۃَ اٰتِیَۃٌ لاَّ رَیبَ فِیھَا وَاَنَّ اللهُ یَبعثُ مَن فِی القُبُورِ۔ پھر کهے۔ "اَفَھِمتَ یَا فُلاَنُ" اور فلان کی بجائے میت کا نام لے اور اس کے بعد کهے : ثَبَّتَکَ اللهُ بَالقَولِ الثَّابِتِ ھَدَا کَ اللهُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّستَقِیمٍ عَرَّفَ اللهُ بَینَکَ وَبَینَ اَولِیَآئِکَ فِی مُستَقَرٍّ مِّن رَّحمُتِه۔ اس کے بعد کهے۔ "اَللَّھُمَّ جَافِ الاَرضَ عَن جَنبَیهِ وَاَصعِد بَرُوحِهٓ اِلَیکَ وَلَقِّه مِنکُ بُرھَاناً اَللَّھُمَّ عَفوَکَ عَفوَکَ"۔

ص:130

636۔ مستحب هے که جو شخص میت کو قبر میں اتارے وه با طهارت، برهنه سر اور برهنه پاهو اور میت کی پائنتی کی طرف سے قبر سے باهر نکلے اور میت کے عزیز اقربا کے علاوه جو لوگ موجود هوں وه هاتھ کی پشت سے قبر پر مٹی ڈالیں اور اِنَّالِلّٰهِ وَاِنَّااِلَیهِ رَاجِعُونَ پڑھیں۔ اگر میت عورت هو تو اس کا محرم اسے قبر میں اتارے اور اگر محرم نه هو تو اس کے عزیز و اقربا اسے قبر میں اتاریں۔

637۔ مستحب هے که قبر مربع یا مستطیل بنائی جائے اور زمین سے تقریباً چار انگل بلند هو اور اس پر کوئی (کتبه یا) نشانی لگا دی جائے تاکه پهنچاننے میں غلطی نه هو اور قبر پر پانی چھڑ کاجائے ارو پانی چھڑکنے کے بعد جو لوگ موجوده هوں وه اپنی انگلیاں قبر کی مٹی میں گاڑ کر سات دفعه سوره قدر پڑھیں اور میت کے لئے مغفرت طلب کریں اور یه دعا پڑھیں: اَللَّھُمَّ جَافِ الاَرضَ عَن جَنبَیهِ وَاَصعِد اِلَیکَ رَوحَهُ وَلَقِّه مِنک رِضوَاناًوَّاَسکِن قَبرَه مِن رَّحمَتِکَ مَا تُغنِیهِ بِه عَن رَّحمَۃِ مَن سِوَاکَ۔

638۔ مستحب هے که جو لوگ جنازے کی مشایعت کے لئے هوں ان کے چلے جانے کے بعد میت کا ولی یا وه شخص جسے ولی اجازت دے میت کو ان دعاوں کی تلقین کرے جو بتائی گئی هیں۔

639۔ دفن کے بعد مستحب هے که میت کے پس ماندگان کو پرسا دیا جائے لیکن اگر اتنی مدت گزر چکی هوکه پُرسا دینے سے ان کا دکھ تازه هو جائے تو پرسانه دینا بهتر هے یه بھی مستحب هے که میت کے اهل خانه کے لئے تین دن تک کھانا بھیجا جائے۔ ان کے پاس بیٹھ کر اور ان کے گھر میں کھانا کھانا مکروه هے۔

640۔ مستحب هے که انسان عزیز اقربا کی موت پر خصوصا بیٹے کی موت پر صبر کرے اور جب بھی میت کی یاد آئے اِنَّالِلّٰهِ وَاِنَّا اِلَیهِ رَاجِعُونَ پڑھے اور میت کے لئے قرآن خوانی کرے اور ماں باپ کی قبروں پر جاکر الله تعالی سے اپنی حاجتیں طلب کرے اور قبر کو پخته کر دے تاکه جلدی ٹوٹ پھوٹ نه جائے۔

641۔ کسی کی موت پر بھی انسان کے لئے احتیاط کی بنا پر جائز نهیں که اپنا چهره اور بدن زخمی کرے اور اپنے بال نوچے لیکن سر اور چهرے کا پیٹنا بنا بر اقوی جائز هے۔

642۔ باپ اور بھائی کے علاوه کسی کی موت پر گریبان چاک کرنا احتیاط کی بنا پر جائز نهیں هے اور احتیاط مستحب یه هے که باپ اور بھائی کی موت پر بھی گریبان چاک نه کیا جائے۔

ص:131

643۔ اگر عورت میت کے سوگ میں اپنا چهره زخمی کرکے خون آلود کرلے یا بال نوچے تو احتیاط کی بنا پر وه ایک غلام کو آزاد کرے یا دس فقیروں کو کھانا کھلائے یا انهیں کپڑے پهنائے اور اگر مرد اپنی بیوی یا فرزند کی موت پر اپنا گریبان یا لباس پھاڑے تو اس کے لئے بھی یهی حکم هے۔

644۔ احتیاط مستحب یه هے که میت پر روتے وقت آواز بهت بلند نه کی جائے۔