لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

دفن کے احکام

620۔ میت کو اس طرح زمین میں دفن کرنا واجب هے که اس کی بو باهر نه آئے اور درندے بھی اس کا بدن باهر نه نکال سکیں اور اگر اس بات کا خوف هو که درندے اس کا بدن باهر نکال لیں گے تو قبر کو اینٹوں وغیره سے پخته کر دینا چاهئے۔

621۔ اگر میت کو زمیں میں دفن کرنا ممکن نه هو تو دفن کرنے کے بجائے اسے کمرے یا تابوت میں رکھا جاسکتا هے۔

622۔ میت کو قبر میں دائیں پهلو اس طرح لٹانا چاهئے که اس کے بدن کا سامنے کا حصه رو بقبله هو۔

623۔ اگر کوئی شخص کشتی میں مر جائے اور اس کی میت کے خراب هونے کا امکان نه هو اور اسے کشتی میں رکھنے میں بھی کوئی امر مانع نه هو تو لوگوں کو چاهئے که انتظار کریں تاکه خشکی تک پهنچ جائیں اور اسے زمین میں دفن کر دیں ورنه چاهئے

ص:127

که اسے کشتی میں هی غسل دے کر حنوط کریں اور کفن پهنائیں اور نماز میت پڑھنے کے بعد اس چٹائی میں رکھ کر اس کا منه بند کر دیں اور سمندر میں ڈال دیں کو کوئی بھاری چیز اس کے پاوں میں باندھ کر سمند میں ڈال دیں اور جهاں تک ممکن هو اسے ایسی جگه نهیں گرانا چاهئے جهاں جانور اسے فورا لقمه بنالیں۔

624۔ اگر اس بات کا خوف هو که دشمن قبر کو کھود کر میت کا جسم باهر نکال لے گا اور اس کے کان یا ناک یا دوسرے اعضاء کاٹ لے گا تو اگر ممکن هو تو سابقه مسئلے میں بیان کیے گئے طریقے کے مطابق اسے سمندر میں ڈال دینا چاهئے۔

625۔ اگر میت کو سمندر میں ڈالنا یا اس کی قبر کو پخته کرنا ضروری هو تو اس کے اخراجات میت کے اصل مال میں سے لے سکتے هیں۔

626۔ اگر کوئی کافر عورت مر جائے اور اس کے پیٹ میں مرا هوا بچه هو اور اس بچے کا باپ مسلمان هو تو اس عورت کو قبر میں بائیں پهلو قبلے کی طرف پیٹھ کر کے لٹانا چاهئے تاکه بچے کا منه قبلے کی طرف هو اور اگر پیٹ میں موجود بچے کے بدن میں ابھی جان نه پڑی هو تب بھی احتیاط مستحب کی بنا پر یهی حکم هے۔

627۔ مسلمان کو کافروں کے قبرستان میں دفن کرنا اور کافر کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا جائز نهیں هے۔

268۔ مسلمان کو ایسی جگه جهاں اس کی بے حرمتی هوتی هو مثلاً جهاں کوڑا کرکٹ اور گندگی پھینکی جاتی هو، دفن کرنا جائز نهیں هے۔

629۔ میت کو غصبی زمین میں یا ایسی زمین میں جو دفن کے علاوه کسی دوسرے مقصد مثلاً مسجد کے لئے وقت هو دفن کرنا جائز نهیں هے۔

230۔ کسی میت کی قبر کھود کر کسی دوسرے مردے کو اس قبر میں دفن کرنا جائز نهیں هے لیکن اگر قبر پرانی هوگئی هو اور پهلی میت کا نشان باقی نه رها هو تو دفن کر سکتے هیں۔

631۔ جو چیز میت سے جدا هو جائے خواه وه اس کے بال، ناخن، یا دانت هی هون اسے اس کے ساتھ هی دفن کر دینا چاهئے اور اگر جدا هونے والی چیزیں اگرچه وه دانت، ناخن یا بال هی کیوں نه هوں میت کو دفنانے کے بعد ملیں تو احتیاط لازم کی بنا

ص:128

پر انهیں کسی دوسری جگه دفن کر دینا چاهئے۔ اور جو ناخن اور دانت انسان کی زندگی میں هی اس سے جدا هو جائیں انهیں دفن کرنا مستحب هے۔

632۔ اگر کوئی شخص کنویں میں مر جائے اور اسے باهر نکالنا ممکن نه هو تو چاهئے که کنویں کا منه بند کر دیں اور اس کنویں کو هی اس کے قبر قرار دیں۔

633۔ اگر کوئی بچه ماں کے پیٹ میں مر جائے اور اس کا پیٹ میں رهنا ماں کی زندگی کے لئے خطرناک هو تو چاهئے که اسے آسان ترین طریقے سے باهر نکالیں۔ چنانچه اگر اسے ٹکڑے ٹکڑے کرنے پر بھی مجبور هوں تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نهیں لیکن چاهئے که اگر اس عورت کا شوهر اهل فن هو تو بچے کو اس کے ذریعے باهر نکالیں اور اگر یه ممکن نه هو تو کسی اهل فن عورت کے ذریعے سے نکالیں اور اگر یه ممکن نه هو تو ایسے محرم مرد کے ذریعے نکالیں جو اهل فن هو اور اگر یه بھی ممکن نه هو تو نا محرم مرد جو اهل فن هو بچے کو باهر نکالے اور اگر کوئی ایسی شخص بھی موجود نه هو تو پھر جو شخص اهل فن نه هو وه بھی بچے کو باهر نکال سکتا هے۔

634۔ اگر ماں مر جائے اور بچه اس کے پیٹ میں زنده هو اور اگرچه اس بچے کے زنده رهنے کی امید نه هو تب بھی ضروری هے که هر اس جگه کو چاک کریں جو بچے کی سلامتی کے لئے بهتر هے اور بچے کو باهر نکالیں اور پھر اس جگه کو ٹانکے لگا دیں۔