لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

حیض کے متفرق مسائل

506۔ مُبتَدِئَہ، مُضطَرِبَہ، نَاسِیَہ اور عَدَد کی عادت رکھنے والی عورتوں کو اگر خون آئے جس میں حیض کی علامات ہوں یا یقین ہو کہ یہ خون تین دن تک آئے گا تو انہیں چاہئے کہ عبادات ترک کر دیں اور اگر بعد میں انہیں پتہ چلے کہ یہ حیض نہیں تھا تو انہیں چاہئے کہ جو عبادات بجا نہ لائی ہوں ان کی قضا کریں۔

507۔ جو عورت حیض کی عادت رکھتی ہو خواہ یہ عادت حیض کے وقت کے اعتبار سے ہو یا حیض کے عدد کے اعتبار سے یا وقت اور عدد دونوں کے اعتبار سے ہو۔ اگر اسے یکے بعد دیگرے دو مہینوں میں اپنی عادت کے برخلاف خون آئے جس کا وقت یا دنوں کی تعداد یا وقت اور ان دونوں کی تعداد یکساں ہو تو اس کی عادت جس طرح ان دو مہینوں میں اسے خون آیا ہے اس میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ مثلاً اگر پہلے اسے مہینے کی پہلی تاریخ سے ساتویں تاریخ تک خون آتا تھا اور پھر بند ہو جاتا تھا مگر دو مہینوں میں اسے دسویں تاریخ سے سترھویں تاریخ تک خون آیا ہو اور پھر بند ہوا ہو تو اس کی عادت دسویں تاریخ سے سترھویں تاریخ تک ہو جائے گی۔

508۔ ایک مہینے سے مراد خون کے شروع ہونے سے تیس دن تک ہے۔ مہینے کی پہلی تاریخ سے مہینے کے آخر تک نہیں ہے۔

ص:108

509۔ اگر کسی عورت کو عموماً مہینے میں ایک مرتبہ خون آتا ہو لیکن کسی ایک مہینے میں دو مرتبہ آجائے اور اس خون میں حیض کی علامات ہوں تو اگر ان درمیانی دنوں کی تعداد جن میں اس خون نہیں آیا دس دن سے کم نہ ہو تو اسے چاہئے کہ دونوں خون کو حیض قرار دے۔

510۔ اگر کسی عورت کو تین یا اس سے زیادہ دنوں تک ایسا خون آئے جس میں حیض کی علامات ہوں اور اس کے بعد دس یا اس سے زیادہ دنوں تک ایسا خون آئے جس میں استحاضہ کی علامات ہوں اور پھر اس کے بعد دوبارہ تین دن تک حیض کی علامتوں کے ساتھ خون آئے تو اسے چاہئے کہ پہلے اور آخری خون کو جس میں حیض کی علامات ہوں حیض قرار دے۔

511۔ اگر کسی عورت کا خون دس دن سے پہلے رک جائے اور اسے یقین ہو کہ اس کے باطن میں خون حیض نہیں ہے تو اسے چاہئے کہ اپنی عبادات کے لئے غسل کرے اگرچہ گمان رکھتی ہو کہ دس دن پورے ہونے سے پہلے دوبارہ خون آجائے گا۔ لیکن اگر اس یقین ہو کہ دس دن پورے ہونے سے پہلے اسے دوبارہ خون آجائے گا تو جیسے بیان ہوچکا اسے چاہئے کہ احتیاطاً غسل کرے اور اپنی عبادات بجا لائے اور جو چیزیں حائض پر حرام ہیں انہیں ترک کرے۔

512۔ اگر کسی عورت کا خون دس دن گزرنے سے پہلے بند ہو جائے اور اس بات کا احتمال ہو کہ اس کے باطن میں خون حیض ہے تو اسے چاہئے کہ اپنی شرم گاہ میں روئی رکھ کر کچھ دیر انتظار کرے۔ لیکن اس مدت سے کچھ زیادہ انتظار کرے جو عالم طور پر عورتیں حیض سے پاک ہونے کی مدت کے درمیان کرتی ہیں اس کے بعد نکالے پس اگر خون ختم ہوگیا ہو تو غسل کرے اور عبادات بجا لائے اور اگر خون بند نہ ہو یا ابھی اس کی عادت کے دس دن تمام نہ ہوئے ہوں تو اسے چاہئے کہ انتظار کرے اور اگر دس دن سے پہلے خون ختم ہو جائے تو غسل کرے اور اگر دسویں دن کے خاتمے پر خون آنا بند ہو یا خون دس دن کے بعد بھی آتا رہے تو دسویں دن غسل کرے اور اگر اس کی عادت دس دنوں سے کم ہو اور وہ جانتی ہو کہ دس دن ختم ہونے سے پہلے یا دسویں دن کے خاتمے پر خون بند ہو جائے تو غسل کرنا ضروری نہیں ہے اور اگر احتمال ہو کہ اسے دس دن تک خون آئے گا تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ ایک دن کے لئے عبادت ترک کرے اور دسویں دن تک بھی عبادت کو ترک کر سکتی ہے اور یہ حکم صرف اس عورت کے لئے مخصوص ہے جسے عادت سے پہلے لگاتار خون نہیں آتا تھا ورنہ عادت کے گزرنے کے بعد عبادت ترک کرنا جائز نہیں ہے۔

513۔ اگر کوئی عورت چند دنوں کو حیض قرار دے اور عبادت نہ کرے۔ لیکن بعد میں اسے پتہ چلے کہ حیض نہیں تھا تو اسے چاہئے کہ جو نمازیں اور روزے وہ دنوں میں بجانہیں لائی ان کی قضا کرے اور اگر چند دن اس خیال سے عبادات بجا

ص:109

لاتی رہی ہو کہ حیض نہیں ہے اور بعد میں اسے پتہ چلے کہ حیض تھا تو اگر ان دنوں میں اس نے روزے بھی رکھے ہوں تو ان کی قضا کرنا ضروری ہے۔