لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

حرام معاملات

2063۔ بهت سے معاملات حرام هیں جن میں سے کچھ یه هیں:

1۔ نشه آور مشروبات، غیر شکاری کتے اور سور کی خریدوفروخت حرام هے اور احتیاط کی بنا پر نجس مردار کے متعلق بھی یهی حکم هے۔ ان کے علاوه دوسری نجاسات کی خریدوفروخت اس صورت میں جائز هے جب که عین نجس سے حلال فائده حاصل کرنا مقصود هو مثلاً گوبر اور پاخانے سے کھاد بنائیں اگرچه احتیاط اس میں هے که ان کی خرید و فروخت سے بھی پرهیز کیا جائے۔

2۔ غصبی مال کی خرید و فروخت

3۔ ان چیزوں کی خریدوفروخت بھی احتیاط کی بنا پر حرام هے جنهیں بالعموم مال تجارت نه سمجھا جاتا هو مثلاً درندوں کی خریدوفروخت اس صورت میں جبکه ان سے مناسب حد تک حلال فائده نه هو۔

4۔ ان چیزوں کی خریدوفروخت جنهیں عام طور پر فقط حرام کام میں استعمال کرتے هوں مثلاً جوئے کا سامان۔

ص:384

5۔ جس لین دین میں ربا (سود) هو۔

6۔ وه لین دین جس میں ملاوٹ هو یعنی ایسی چیز کا بیچنا جس میں دوسری چیز اس طرح ملائی گئی هو که ملاوٹ کا پته نه چل سکے اور بیچنے والا بھی خریدار کو نه بتائے مثلاً ایسا گھی بیچناجس میں چربی ملائی گئ هو۔ حضرت رسول اکرم (صلی الله علیه وآله) کا ارشاد هے " جو شخص ملاوٹ کرکے کوئی چیز کسی مسلمان کے هاتھ بیچتا هے یا مسلمان کو نقصان پهنچاتا هے یا ان کے ساتھ مکروفریب سے کام لیتا هے وه میری امت میں سے نهیں هے اور جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی کو ملاوٹ والی چیز بیچتا هے تو خداوندتعالی اس کی روزی سے برکت اٹھا لیتا هے اور اس کی روزی کے راستوں کو تنگ کر دیتا هے اور اسے اس کے حال پر چھوڑ دیتا هے"

2064۔جو پاک چیز نجس هوگئی هو اور اسے پانی سے دھو کر پاک کرنا ممکن هو تو اسے فروخت کرنے میں کوئی حرج نهیں هے اور اگر اسے دھونا ممکن نه هو تب بھی یهی حکم هے لیکن اگر اس کا حلال فائده عرف عام میں اس کے پاک هونے پر منحصر نه هو مثلاً بعض اقسام کے تیل بلکه اگر اس کا حلال فائده پاک هونے پر موقوف هو اور اس کا مناسب حد تک حلال فائده بھی هو تب بھی اس کا بیچنا جائز هے۔

2065۔ اگر کوئی شخص نجس چیز بیچنا چاهے تو ضروری هے که وه اس کی نجاست کے بارے میں خریدار کو بتا دے اور اگر اسے نه بتائے تو وه ایک حکم واجب کی مخالفت کا مرتکب هوگا مثلانجس پانی کو وضو یا غسل میں استعمال کرے گا اور اس کے ساتھ اپنی واجب نماز پڑھے گا یا اس نجس چیز کو کھانے یا پینے میں استعمال کرے گا البته اگر یه جانتا هو که اسے بتانے سے کوئی فائده نهیں کیوں که وه لاپرو شخص هے اور نجس پاک کا خیال نهیں رکھتا تو اسے بتانا ضروری نهیں۔

2066۔ اگرچه کھانے والی اور نه کھانے والی نجس دواوں کی خریدوفروخت جائز هے لیکن ان کی نجاست کے متعلق خریدار کو اس صورت میں بتا دینا ضروری هے جس کا ذکر سابقه مسئلے میں کیا گیا هے۔

2067۔ جو تیل غیر اسلامی ممالک سے در آمد کئے جاتے هیں اگر ان کے نجس هونے کے بارے میں علم نه هو تو ان کی خرید و فرخت میں کوئی حرج نهیں اور جو چربی کسی حیوان کے مرجانے کے بعد حاصل کی جاتی هے اگر اسے کافر سے لیں یا غیر اسلامی ممالک سے منگائیں تو اس صورت میں جب که اس کے بارے میں احتمال هو که ایسے حیوان کی هے جسے شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا هے تو گو وه پاک هے اور اس کی خریدوفرخت جائز هے لیکن اس کا کھانا حرام هے اور بیچنے والے کے

ص:385

لئے ضروری هے که وه اس کی کیفیت سے خریدار کو آگاه کرے کیوں که خریدار کو آگاه کرنے کی صورت میں وه کسی واجب حکم کی مخالفت کا مرتکب هوگا جسے که مسئله 2065 میں گزر چکا هے۔

2068۔ اگر لومڑی یا اس جیسے جانوروں کو شرعی طریقے سے ذبح نه کیا جائے یا وه خود مرجائیں تو ان کی کھال کی خریدوفروخت احتیاط کی بنا پر جائز نهیں هے۔

2069۔ جو چمڑا غیر اسلامی ممالک سے در آمد کیا جائے یا کافر سے لیا جائے اگر اس کے بارے میں احتمال هو که ایک ایسے جانور کا هے جسے شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا هے تو اس کی خریدوفروخت جائز هے اور اسی طرح اس میں نماز بھی اقوی کی بنا پر صحیح هوگی۔

2070 ۔ جو تیل اور چربی حیوان کے مرنے کے بعد حاصل کی جائے یا وه چمڑا جو مسلمان سے لیا جائے اور انسان کو علم هو که اس مسلمان نے یه چیز کافر سے لی هے لیکن یه تحقیق نهیں کی که یه ایسے حیوان کی هے جیسے شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا هے یا نهیں اگرچه اس پر طهارت کا حکم لگتا هے اور اس کی خریدوفروخت جائز هے لیکن اس تیل یا چربی کا کھانا جائز نهیں هے۔

2071۔ نشه آور مشروبات کالین دین حرام اور باطل هے۔

2072۔ غصبی مال کا بیچنا باطل هے اور بیچنے والے نے جو رقم خریدار سے لی هو اسے واپس کرنا ضروری هے۔

2073۔ اگر خریدار سنجیدگی سے سودا کرنے کا اراده رکھتا هو لیکن اس کی نیت یه هو که جو چیز خرید رها هے اس کی قیمت نهیں دے گا تو اس کا یه سوچنا سو دے که صحیح هونے میں مانع نهیں اور ضروری هے که خریدار اس سودے کی قیمت بیچنے والے کو دے۔

2074۔ اگر خریدار چاهے که جو مال اس نے ادھار خریدا هے اس کی قیمت بعد میں حرام مال سے دے گا تب بھی معامله صحیح هے البته ضروری هے که جتنی قیمت اس کے ذمے هو حلال مال سے دے تاکه اس کا ادھار چکتا هوجائے۔

2075۔ موسیقی کے آلات مثلاً ستار اور طنبوره کی خریدوفروخت جائز نهیں هے اور احتیاط کی بنا پر چھوٹے چھوٹے ساز جو بچوں کے کھلونے هوتے هیں ان کے لئے بھی یهی حکم هے۔ لیکن (حلال اور حرام میں استعمال هونے والے) مشترکه

ص:386

آلات مثلاً ریڈیو اور ٹیپ ریکارڈ کی خریدوفروخت میں کوئی حرج نهیں بشرطیکه انهیں حرام کاموں استعمال کرنے کا اراده نه هو۔

2076۔ اگر کوئی چیز که جس سے جائز فائده اٹھایا جاسکتا هو اس نیت سے بیچی جائے که اسے حرام مصرف میں لایا جائے مثلاً انگور اس نیت سے بیچا جائے که اس سے شراب تیار کی جائے تو اس کا سودا حرام بلکه احتیاط کی بنا پر باطل هے۔ لیکن اگر کوئی شخص انگور اس مقصد سے نه بیچے اور فقط یه جانتا هو که خریدار انگور سے شراب تیار کرے گا تو ظاهر یه هے که سودے میں کوئی حرج نهیں۔

2077۔ جاندار کا مجسمه بنانا احتیاط کی بنا پر مطلقاً حرام هے (مطلقاً سے مراد یه هے که مجسمه کامل بنایا جائے یاناقص) لیکن ان کی خریدوفروخت ممنوع نهیں هے اگرچه احوط یه هے که اسے بھی ترک کیا جائے لیکن جاندار کی نقاشی اقوی کی بنا پر جائز هے۔

2078۔ کسی ایسی چیز کا خریدنا حرام هے جو جُوئے یا چوری یا باطل سودے سے حاصل کی گئی هو اور اگر کوئی ایسی چیز خرید لے تو ضروری هے که اس کے اصلی مالک کو لوٹا دے۔

2079۔اگر کوئی شخص ایسا گھی بیچے جس میں چربی کی ملاوٹ هو اور اسے مُعَیَّن کردے مثلاً کهے که میں "یه ایک من گھی بیچ رها هوں" تو اس صورت میں جب اس میں چربی کی مقدار اتنی زیاده هو که اسے گھی نه کها جائے تو معامله باطل هے اور اگر چربی کی مقدار اتنی کم هو که اسے چربی ملا هوا کها جائے تو معامله صحیح هے لیکن خریدنے والے کو مال عیب دار هونے کی بنا پر حق حاصل هے که وه معامله ختم کرسکتا هے اور اپنا پیسه واپس لے سکتا هے اور اگر چربی گھی سے جدا هو تو چربی کی جتنی مقدار کی ملاوٹ هے اس کا معامله باطل هے اور چربی کی جو قیمت بیچنے والے نے لی هے وه خریدار کی هے اور چربی، بیچنے والے کا مال هے اور گاهک اس میں جو خالص گھی هے اس کا معامله بھی ختم کر سکتا هے۔ لیکن اگر معین نه کرے بلکه صرف ایک من گھی بتا کر بیچے لیکن دیتے وقت چربی ملا هوا گھی دے تو گاهک وه گھی واپس کرکے خالص گھی کا مطالبه کر سکتا هے۔

2080۔ جس جنس کو ناپ تول کر بیچا جاتا هے اگر کوئی بیچنے والا اسی جنس کے بدلے میں بڑھا کر بیچے مثلاً ایک من گیهوں کی قیمت ڈیڑھ من گیهوں وصول کرے تو یه سود اور حرام هے بلکه اگر دو جنسوں میں سے ایک بے عیب اور دوسری عیب دار هو یا ایک جنس بڑھیا اور دوسری گھٹیا هو یا ان کی قیمتوں میں فرق هو تو اگر بیچنے والا جو مقدار دے رها هو اس سے زیاده

ص:387

لے تب بھی سود اور حرام هے۔ لهذا اگر وه ثابت تانبا دے کر اس سے زیاده مقدار میں ٹوٹا هوا تانبا لے یا ثابت قسم کا پیتل دے کر اس سے زیاده مقدار میں ٹوٹا هوا پیتل لے یا گھڑا هوا سونا دے کر اس سے زیاده مقدار میں بغیر گھڑا هوا سونا لے تو یه بھی سود اور حرام هے۔

2081۔ بیچنے والا جو چیز زائد لے اگر وه اس جنس سے مختلف هو جو وه بیچ رها هے مثلاً ایک من گیهوں کو ایک من گیهوں اور کچھ نقد رقم کے عوض بیچے تب بھی یه سود اور حرام هے بلکه اگر وه کوئی چیز زائد نه لے لیکن یه شرط لگائے که خریدار اس کے لئے کوئی کام کرے گا تو یه بھی سود اور حرام هے۔

2082۔ جو شخص کوئی چیز کم مقدار میں دے رها هو اگر وه اس کے ساتھ کوئی اور چیز شامل کر دے مثلاً ایک من گیهوں اور ایک رومال کو ڈیڑھ من گیهوں کے عِوَض بیچے تو اس میں کوئی حرج نهیں اس صورت میں جب که اس کی نیت یه هو که وه رومال اس زیاده گیهوں کے مقابلے میں هے اور معامله بھی نقد هو۔ اور اسی طرح اگر دونوں طرف سے کوئی چیز بڑھا دی جائے مثلاً ایک شخص ایک من گیهوں اور ایک رومال کو ڈیڑھ من گیهوں اور ایک رومال کے عوض بیچے تو اس کے لئے بھی یهی حکم هے لهذا اگر ان کی نیت یه هو که ایک کا رومال اور آدھا من گیهوں دوسرے کے رومال کے مقابلے میں هے تو اس میں کوئی اشکال نهیں هے۔

2083۔ اگر کوئی شخص ایسی چیز بیچے جو میڑ اور گز کے حساب سے بیچی جاتی هے مثلاً کپڑا یا ایسی چیز بیچے جو گن کر یچی جاتی هے مثلاً اخروٹ اور انڈے اور زیاده لے مثلاً دس انڈے دے اور گیاره لے تو اس میں کوئی حرج نهیں۔ لیکن اگر ایسا هو که معاملے میں دونوں چیزیں ایک هی جنس سے هوں اور مدت معین هو تو اس صورت میں معاملے کے صحیح هونے میں اشکال هے مثلاً دس اخروٹ نقددے اور باره اخروٹ ایک مهینے کے بعد لے۔ اور کرنسی نوٹوں کا فروخت کرنا بھی اسی زمرے میں آتا هے مثلاً تو مان کو نوٹوں کی کسی دوسری جنس کے بدلے میں مثلاً دینار یا ڈالر کے بدلے میں نقد یا معین مدت کے لئے بیچے تو اس میں کوئی حرج نهیں لیکن اگر اپنی هی جنس کے بدلے میں بیچنا چاهے اور بهت زیاده لے تو معامله معین مدت کے لئے نهیں هونا چاهئے مثلاً سو تو مان نقد دے اور ایک سو دس تو مان چھ مهینے کے بعد لے تو اس معاملے کے صحیح هونے میں اشکال هے۔

2084۔ اگر کسی جنس کو اکثر شهروں میں ناپ تول کر بیچا جاتا هو اور بعض شهروں میں اس کا لین دین گن کر هوتا هو تو اقوی کی بنا پر اس جنس کو اس شهر کی نسبت جهاں گن کر لین دین هوتا هے دوسرے شهر میں زیاده قیمت پر بیچنا جائز هے۔

ص:388

اور اسی طرح اس صورت میں جب شهر مختلف هوں اورا ایسا غلبه درمیان میں نه هو (یعنی یه نه کهاجاسکے که اکثر شهروں میں یه جنس ناپ تول کر بکتی هے یا گن کر بکتی هے) تو هر شیر میں وهاں کے رواج کے مطابق حکم لگایا جائے گا۔

2085۔ ان چیزوں میں جو تول کر یا ناپ کر بیچی جاتی هیں اگر بیچی جانے والی چیز اور اس کے بدلے میں لی جانے والی چیز ایک جنس سے نه هوں اور لین دین بھی نقد هو تو زیاده لینے میں کوئی حرج نهیں هے لیکن اگر لین دین معین مدت کے لئے هو تو اس میں اشکال هے۔ لهذا اگر کوئی شخص ایک من چاول کو دو من گیهوں کے بدلے میں ایک مهینے کی مدت تک بیچے تو اس لین دین کا صحیح هونا اشکال سے خالی نهیں ۔

2086۔اگر ایک شخص پکے میووں کا سودا کچے میووں سے کرے تو زیاده نهیں لے سکتا اور مشهور (علماء) نےکها هے که ایک شخص جو چیز بیچ رها هو اور اس کے بدلے میں جو کچھ لے رها هو اگر وه دونوں ایک هی چیز سے بنی هوں تو ضروری هے که معاملے میں اضافه نه لے مثلاً اگر وه ایک من گائے کا گھی بیچے اور اس کے بدلے میں ڈیڑھ من گائے کا پنیر حاصل کرے تو یه سود هے اور حرام هے لیکن اس حکم کے کلی هونے میں اشکال هے۔

2087۔ سود کے اعتبار سے گیهوں اور جو ایک جنس شمار هوتے هیں لهذا مثال کے طور پر اگر کوئی شخص ایک من گیهوں دے اور اس کے بدلے میں ایک من پانچ سیر جولے تو یه سود هے اور حرام هے۔ اور مثال کے طور پر اگر دس من جو اس شرط پر خریدے که گیهوں کی فصل اٹھانے کے وقت دس من گیهوں بدلے میں دے گا تو چونکه جو اس نے نقد لئے هیں اور گیهوں کچھ مدت بعد دے رها هے لهذایه اسی طرح هے۔ جیسے اضافه لیا هو اس لئے حرام هے۔

2088۔ باپ بیٹا اور میاں بیوی ایک دوسرے سے سود لے سکتے هیں اور اسی طرح مسلمان ایک ایسے کافر سے جو اسلام کی پناه میں نه هو سود لے سکتا هے لیکن ایک ایسے کافر سے جو اسلام کی پناه میں هے سود کا لین دین حرام البته معامله طے کر لینے کے بعد اگر سود دینا اس کی شریعت میں جائز هو تو اس سے سود لے سکتا هے۔