لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

حج کے اَحکام

2044۔ بیت الله کی زیارت کرنے اور ان اعمال کو بجالانےکا نام "حج" هے جن کے وهاں بجا لانے کا حکم دیا گیا هے اور اس کی ادائیگی هر اس شخص کے لئے جو مندرجه ذیل شرائط پوری کرتا هو تمام عمر میں ایک دفعه واجب هے:

(اول) انسان بالغ هو۔

(دوم) عاقل اور آزاد هو۔

(سوم) حج پر جانے کی وجه سے کوئی ایسا ناجائز کام کرنے پر مجبور نه هو جس کا ترک کرنا حج کرنے سےزیاده اهم هو یا کوئی ایسا واجب کام ترک نه هوتا هو جو حج سے زیاده اهم هو۔

(چهارم) اِستِطاعت رکھتا هو۔ اور صاحب اِستِطاعت هونا چند چیزوں پر منحصر هے:

1۔ انسان راستے کا خرچ اور اسی طرح اگر ضرورت هو تو سواری رکھتا هو یا اتنا مال رکھتا هو جس سے ان چیزوں کو مهیا کرسکے۔

2۔ اتنی صحت اور طاقت هو که زیاده مشقت کے بغیر مکه مکرمه جا کر حج کر سکتا هو۔

ص:379

3۔ مکه مکرمه جانے کے لئے راستے میں کوئی رکاوٹ نه هو اور اگر راسته بند هو یا انسان کو ڈر هو که راستے میں اس کی جان یا آبروچلی جائے گی یا اس کا مال چھین لیا جائے گا تو اس پر حج واجب نهیں هے لیکن اگر وه دوسرے راستے سے جاسکتا هو تو اگرچه وه راسته زیاده طویل هو ضروری هے که اس راستے سے جائے بجز اس کے که وه راسته اس قدر دور اور غیر معروف هو که لوگ کهیں که حج کا راسته بند هے۔

4۔ اس کے پاس اتنا وقت هو که مکه مکرمه پهنچ کر حج کے اعمال بجالا سکے۔

5۔ جن لوگوں کے اخراجات اس پر واجب هوں مثلاً بیوی اور بچے اور جن لوگوں کے اخراجات برداشت کرنا لوگ اس کے لئے ضروری سمجھتے هوں ان کے اخراجات اس کے پاس موجود هوں۔

6۔ حج سے واپسی کے بعد وه معاش کے لئے کوئی هنر یا کھیتی یا جائیداد رکھتا هو یا پھر کوئی دوسرا ذریعه آمدنی رکھتا هو یعنی اس طرح نه هو که حج کے اخراجات کی وجه سے حج سے واپسی پر مجبور هوجائے اور تنگی ترشی میں زندگی گزارے۔

2045۔ جس شخص کی ضرورت اپنے ذاتی مکان کے بغیر پوری نه هوسکے اس پر حج اس وقت واجب هے جب اس کے پاس مکان کے لئے بھی رقم هو۔

2046۔ جو عورت مکه مکرمه جاسکتی هو اگر واپسی کے بعد اس کے پاس اس کا اپنا کوئی مال نه هو اور مثال کے طور پر اس کا شوهر بھی فقیر هو اور اسے خرچ نه دیتا هو اور وه عورت عسرت میں زندگی گزارنے مجبور هوجائے تو اس پر حج واجب نهیں۔

2047۔ اگر کسی شخص کے پاس حج کے لئے زاد راه اور سواری نه هو اور دوسرا اسے کهے که تم حج پر جاو میں تمهار سفر خرچ دوں گا اور تمهارے سفر حج کے دوران تمهارے اهل و عیال کو بھی خرچ دیتا رهوں گا تو اگر اسے اطمینان هو جائے که وه شخص اسے خرچ دے گا تو اس پر حج واجب هو جاتا هے۔

2048۔ اگر کسی شخص کو مکه مکرمه جانے اور واپس آنے کا خرچ اور جتنی مدت اسے وهاں جانے اور واپس آنے میں لگے اس کے لئے اس کے اهل و عیال کا خرچ دے دیا جائے که وه حج کر لے تو اگرچه وه مقروض بھی هو اور واپسی پر گزر بسر کرنے کے لئے مال بھی نه رکھتا هو اس پر حج واجب هوجاتا هے۔ لیکن اگر اس طرح هو که حج کے سفر کا زمانه اس اس کے

ص:380

کاروبار اور کام کا زمانه هو که اگر حج پر چلا جائے تو اپنا قرض مقرره وقت پر ادا نه کر سکتا هو یا اپنی گزر بسر کے اخراجات سال کے باقی دنوں میں مهیا کر سکتا هو تو اس پر حج واجب نهیں هے۔

2049۔ اگر کسی کو مکه مکرمه تک جانے اور آنے کے اخراجات نیز جتنی مدت وهاں جانے اور آنے میں لگے اس مدت کے لئے اس کے اهل و عیال کے اخراجات دے دیئے جائیں اور اس سے کها جائے که حج پر جاو لیکن یه سب مصارف اس کی ملکیت میں نه دیئے جائیں تو اس صورت میں جب که اسے اطمینان هو که دیئے هوئے اخراجات کا اس سے پھر مطالبه نهیں کیا جائے گا اس پر حج واجب هو جاتا هے۔

2050۔ اگر کسی شخص کو اتنا مال دے دیا جائے جو حج کے لئے کافی هو اور یه شرط لگائی جائے که جس شخص نے مال دیا هے مال لینے والا مکه مکرمه کے راستے میں اس کی خدمت کرے گا تو جسے مال دیا جائے اس پر حج واجب نهیں هوتا۔

2051۔ اگر کسی شخص کو اتنا مال دیا جائے که اس پر حج واجب هو جائے اور وه حج کرے تو اگرچه بعد میں وه خود بھی (کهیں سے) مال حاصل کرلے دوسرا حج اس پر واجب نهیں هے۔

2052۔ اگر کوئی شخص بغرض تجارت مثال کے طور پر جده جائے اور اتنا مال کمائے که اگر وهاں سے مکه جانا چاهے تو استطاعت رکھنے کی وجه سے ضروری هے که حج کرے اور اگر وه حج کرلے تو خواه وه بعد میں اتنی دولت کمالے که خود اپنے وطن سے بھی مکه مکرمه جاسکتا هو تب بھی اس پر دوسرا حج واجب نهیں هے۔

2053۔ اگر کوئی اس شرط پراجیربنے که وه خود ایک دوسرے شخص کی طرف سے حج کرے گا تو اگر وه خود حج کو نه جاسکے اور چاهے که کسی دوسرے اور کو اپنی جگه بھیج دے تو ضروری هے که جس نے اسے اجیر بنایا هے اس سے اجازت لے۔

2054۔ اگر کوئی صاحب استطاعت هو که حج کو نه جائے اور پھر فقیر هو جائے تو ضروری هے که خواه اسے زحمت هی کیوں نه اٹھانی پڑے بعد میں حج کرے اور اگر وه کسی بھی طرح حج کو نه جاسکتا هو اور کوئی اسے حج کرنے کے لئے اجیر بنائے تو ضروری هے که مکه مکرمه جائے اور جس نے اسے اجیر بنایا هو اس کی طرف سے حج کرے اور دوسرے سال تک اگر ممکن هو تو مکه مکرمه میں رهے اور پھر اپنا حج بجالائے لیکن اگر اجیر بنے اور اجرت نقد لے لے اور جس شخص نے اسے اجیر بنایا هو وه اس بات پر راضی هو که اس کی طرف سے حج دوسرے سال بجالایا جائے جب که وه اطمینان نه رکھتا هو که دوسرے

ص:381

سال بھی اپنے لئے حج پر جا سکے گا تو ضروری هے که اجیر پهلے سال خود اپنا حج کرے اور اس شخص کا حج جس نے اس کو اجیر بنایا تھا دوسرے سال کے لئے اٹھا رکھے۔

2055۔ جس سال کوئی شخص صاحب استطاعت هوا هو اگر اسی سال مکه مکرمه چلا جائے اور مقرره وقت پر عرفات اور مشعر الحرام میں نه پهنچ سکے اور بعد کے سالوں میں صاحب استطاعت نه هو تو اس پر حج واجبنهیں هے۔ سوائے اس کے که چند سال پهلے سے صاحب استطاعت رها هو اور حج پر نه گیا هو تو اس صورت میں خواه زحمت هی کیوں نه اٹھانی پڑے اسے حج کرنا ضروری هے۔

2056۔ اگر کوئی شخص صاحب استطاعت هوتے هوئے حج نه کرے اور بعد میں بڑھاپے، بیماری یا کمزوری کی وجه سے حج نه کرسکے اور اس بات سے نا امید هو جائے که بعد میں خود حج کرسکے گا تو ضروری هے که کسی دوسرے کو اپنی طرف سے حج کے لئے بھیج دے بلکه اگر ناامید نه بھی هوا هو تو احتیاط واجب یه هے که ایک اجیر مقرر کرے اور اگر بعد میں اس قابل هو جائے تو خود حج کرے۔اور اگر اس کے پاس کسی سال پهلی دفعه اتنا مال هوجائے جو حج کے لئے کافی هو اور بڑھاپے یا بیماری یا کمزوری کی وجه سے حج نه کرسکے اور طاقت (وصحت) حاصل کرنے سے ناامید هو تب بھی یهی حکم هے اور ان تمام صورتوں میں احتیاط مستحب یه هے که جس کی طرف سے حج کے لئے جارها هو اگر وه مرد هو تو ایسے شخص کو نائب بنائے جس کا حج پر جانے کا پهلا موقع هو (یعنی اس سے پهلے حج کرنے نه گیا هو)۔

2057۔ جو شخص حج کرنے کے لئے کسی دوسرے کی طرف سے اجیر هو ضروری هے که اس کی طرف سے طواف النساء بھی کرے اور اگر نه کرےتو اجیر پر اس کی بیوی حرام هو جائے گی۔

2058۔ اگر جو شخص طواف النساء صحیح طور پر نه بجالائے یا اس کو بجالانا بھول جائے اور چند روز بعد اسے یاد آئے اور راستے سے واپس هو کر بجالائے تو صحیح هے لیکن اگر واپس هونا اس کے لئے باعث مشقت هو تو طواف النساء کی بجا آوری کے لئے کسی کو نائب بنا سکتا هے۔