لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

جبیرہ وضو کے احکام

وہ چیز جس سے زخم یا ٹوٹی ہوئی ہڈی باندھی جاتی ہے اور وہ دو جو زخم یا ایسی ہی کسی چیز پر لگائی جاتی ہے جبیرہ کہلاتی ہے۔

330۔ اگر وضو کے اعضا میں سے کسی پر زخم یا پھوڑا ہو ہڈی ٹوٹی ہوئی ہو اور اس کا منہ کھلا ہو اور پانی اس کے لئے مضر نہ ہو تو اسی طرح وضو کرنا ضروری ہے جسے عام طور پر کیا جاتا ہے۔

331۔ اگر کسی شخص کے چہرے اور ہاتھوں پر زخم یا پھوڑا ہو یا اس (چہرے یا ہاتھوں) کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہو اور اس کا منہ کھلا ہو اور اس پر پانی ڈالنا نقصان وہ ہو تو اسے زخم یا پھوڑے کے آس پاس کا حصہ اس طرح اوپر سے نیچے کو دھونا چاہئے جیسا وضو کے بارے میں بتایا گیا ہے اور بہتر یہ ہے کہ اگر اس پر تر ہاتھ کھینچنا نقصان دہ نہ ہو تو تر ہاتھ اس پر کھینچے اور اس کے بعد پاک کپڑا اس پر ڈال دے اور گیلا ہاتھ اس کپڑے پر بھی کھینچے۔ البتہ اگر ہڈی ٹوٹی ہوئی ہو تو تیمم کرنا لازم ہے۔

332۔ اگر زخم یا پھوڑا یا ٹوٹی ہڈی کسی شخص کے سر کے اگلے حصے یا پاوں پر ہو اور اس کا منہ کھلا ہو اور وہ اس پر مسح نہ کر سکتا ہو کیونکہ زخم مسح کی پوری جگہ پر پھیلا ہوا ہو یا مسح کی جگہ کا جو حصہ صحیح و سالم ہو اس پر مسح کرنا بھی اس کی قدرت سے باہر ہو تو اس صورت میں ضروری ہے کہ تیمم کرے اور احتیاط مستحب کی بنا پر وضو بھی کرے اور پاک کپڑا زخم وغیرہ پر رکھے اور وضو کے پانی کی تری سے جو ہاتھوں پر لگی ہو کپڑے پر مسح کرے۔

333۔ اگر پھوڑے یا زخم یا ٹوٹی ہڈی کا منہ کسی چیز سے بند ہو اور اس کا کھولنا بغیر تکلیف کے ممکن ہو اور پانی بھی اس کے لئے مضر نہ ہو تو اسے کھول کر وضو کرنا ضروری ہے خواہ زخم وغیرہ چہرے اور ہاتھوں پر ہو یا سر کے اگلے حصے اور پاوں کے اوپر والے حصے پر ہو۔

334۔ اگر کسی شخص کا زخم یا پھوڑا یا ٹوٹی ہوئی ہڈی جو کسی چیز سے بندھی ہوئی ہو اس کے چہرے یا ہاتھوں پر ہو اور اس کا کھولنا اور اس پر پانی ڈالنا مضر ہو تو ضروری ہے کہ آس پاس کے جتنے حصے کو دھونا ممکن ہو اسے دھوئے اور جبیرہ پر مسح کرے۔

ص:73

335۔ اگر زخم کا منہ نہ کھل سکتا ہو اور خود زخم اور جو چیز اس پر لگائی گئی ہو پاک ہو اور زخم تک پانی پہنچانا ممکن ہو اور مضر بھی نہ ہو تو ضروری ہے کہ پانی کو زخم کے منہ پر اوپر سے نیچے کی طرف پہنچائے۔ اور اگر زخم یا اس کے اوپر لگائی گئی چیز نجس ہو اور اس کا دھونا اور زخم کے منہ تک پانی پہنچانا ممکن ہو تو ضروری ہے کہ اسے دھوئے اور وضو کرتے وقت پانی زخم تک پہنچائے۔ اور اگر پانی زخم کے لئے مضر نہ ہو۔ لیکن زخم کے منہ تک پانی پہنچانا ممکن نہ ہو یا زخم نجس ہو اور اسے دھویا نہ جاسکتا ہو تو ضروری ہے کہ تیمم کرے۔

336۔ اگر جبیرہ اعضائے وضو کے کسی حصے پر پھیلا ہوا ہو تو بظاہر وضو جبیرہ سے کافی ہے لیکن اگر جبیرہ تمام اعضائے وضو پر پھیلا ہوا ہو تو احتیاط کی بنا پر تیمم کرنا ضروری ہے اور وضوئے جبیرہ بھی کرے۔

337۔ یہ ضروری نہیں کہ جبیرہ ان چیزوں میں سے ہو جن کے ساتھ نماز پڑھنا درست ہے بلکہ اگر وہ ریشم یا ان حیوانات کے اجزا سے بنی ہو جن کا گوشت کھانا جائز نہیں تو ان پر بھی مسح کرنا جائز ہے۔

338۔ جس شخص کی ہتھیلی اور انگلیوں پر جبیرہ ہو اور وضو کرنے وقت اس نے تر ہاتھ اس پر کھینچا ہو تو سر اور پاوں کا مسح اسی تری سے کرے۔

339۔ اگر کسی شخص کے پاوں کے اوپر والے پورے حصے پر جبیرہ ہو لیکن کچھ حصہ انگلیوں کی طرف سے اور کچھ حصہ پاوں کے اوپر والے حصہ کی طرف سےکھلا ہو تو جو جگہیں کھلی ہیں وہاں پاوں کے اوپر والے حصے پر اور جن جگہوں پر جبیرہ ہے وہاں جبیرہ پر مسح کرنا ضروری ہے۔

340۔ اگر چہرے یا ہاتھوں پر کئی جیرے ہوں تو ان کا درمیانی حصہ دھونا ضروری ہے اور اگر سریا پاوں کے اوپر والے حصے پر جبیرے ہوں تو ان کے درمیانی حصے کا مسح کرنا ضروری ہے اور جہاں جبیرے ہوں وہاں جبیرے کے بارے میں احکام پر عمل کرنا ضروری ہے۔

341۔ اگر جبیرہ زخم کے آس پاس کے حصول کو معمول سے زیادہ گھیرے ہوئے ہو اور اس کو ہٹانا بغیر تکلیف کے ممکن نہ ہو تو ضروری ہے کہ متعلقہ شخص تیمم کرے بجز اس کے کہ جبیرہ و تیمم کی جگہوں پر ہو کیونکہ اس صورت میں ضروری ہے کہ وضو اور تیمم دونوں کرے اور دونوں صورتوں میں اگر جبیرہ کا ہٹانا بغیر تکلیف کے ممکن ہو تو ضروری ہے کہ اسے

ص:74

ہٹا دے۔ پس اگر زخم چہرے یا ہاتھوں پر ہو تو اس کے آس پاس کی جگہوں کی دھوئے اور اگر سر یا پاوں کے اوپر والے حصے پر ہو تو اس کے آس پاس کی جگہوں کا مسح کرے اور زخم کی جگہ کے لئے جبیرہ کے احکام پر عمل کرے۔

342۔ اگر وضو کے اعضا پر زخم نہ ہو یا ان کی ہڈی ہوئی نہ ہو لیکن کسی دوسری وجہ سے پانی ان کے لئے مضر ہو یا تیمم کرنا ضروری ہے۔

343۔ اگر وضو کے اعضا کی کسی رگ سے خون نکل آیا ہو اور اسے دھونا ممکن نہ ہو تو تیمم کرنا لازم ہے۔ لیکن اگر پانی اس کے لئے مضر ہو تو جبیرہ کے احکام پر عمل کرنا ضروری ہے۔

344۔ اگر وضو یا غسل کی جگہ پر کوئی ایسی چیز چپک گئی ہو جس کا اتارنا ممکن نہ ہو یا اسے اتارنے کی تکلیف نا قابل برداشت ہو تو متعلقہ شخص کا فریضہ تیمم ہے۔ لیکن اگر چپکی ہوئی چیز تیمم کے مقامات پر ہو تو اس صورت میں ضروری ہے کہ وضو اور تیمم دونوں کرے اور اگر چپکی ہوئی چیز دوا ہو تو وہ جبیرہ کے حکم میں آتی ہے۔

345۔ غسل مس میت کے علاوہ تمام قسم کے غسلوں میں غسل جبیرہ وضوئے جبیرہ کی طرح ہے لیکن احتیاط لازم کی بنا پر مکلف شخص کے لئے ضروری ہے کہ غسل ترتیبی کرے (ارتماسی نہ کرے) اور اظہر یہ ہے کہ اگر بدن پر زخم یا پھوڑا ہو تو مکلف کو غسل یا تیمم کا اختیار ہے۔ اگر وہ غسل کو اختیار کرتا ہے اور زخم یا پھوڑے پر جبیرہ نہ ہو تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ زخم یا پھوڑے پر پاک کپڑا رکھے اور اس کپڑے کے اوپر مسح کرے۔ اور اگر بدن کا کوئی حصہ ٹوٹا ہوا ہو تو ضروری ہے کہ غسل کرے اور احتیاط جبیرہ کے اوپر بھی مسح کرے اور اگر جبیرہ پر مسح کرنا ممکن نہ ہو یا جو جگہ ٹوٹی ہوئی ہے وہ کھلی ہو تو تیمم کرنا ضروری ہے۔

346۔ جس شخص کا وظیفہ تیمم ہو اگر اس کی تیمم کی بعض جگہوں پر زخم یا پھوڑا ہو یا ہڈی ٹوٹی ہوئی ہو تو ضروری ہے کہ وہ وضوئے جبیرہ کے احکام کے مطابق تیمم جبیرہ کرے۔

347۔ جس شخص کو وضوئے جبیرہ یا غسل جبیرہ کرکے نماز پڑھنا ضروری ہو اگر اسے علم ہو کہ نماز کے آخر وقت تک اس کا عذر دور نہیں ہو گا تو وہ اول وقت میں نماز پڑھ سکتا ہے لیکن اگر اسے امید ہو کہ آخر وقت تک اس کا عُذر دور ہو جائے گا تو اس کے لئے بہتر یہ ہے کہ انتظار کرے اور اگر اس کا عذر دور نہ ہو تو آخر وقت میں وضوئے جبیرہ یا غسل جبیرہ

ص:75

کے ساتھ نماز ادا کرے لیکن اگر اول وقت میں نماز پڑھ لے اور آخر وقت تک اس کا عذر دور ہو جائے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ وضو یا غسل کرے اور دوبارہ نماز پڑھے۔

348۔ اگر کوئی شخص آنکھ کی بیماری کی وجہ سے پلکیں موند کر رکھتا ہو تو ضروری ہے کہ وہ تیمم کرے۔

349۔ اگر کسی شخص کو یہ علم نہ ہو کہ آیا اس کا وظیفہ تیمم ہے یا وضوئے جبیرہ تو احتیاط واجب کی بنا پر اسے تیمم اور وضوئے جبیرہ دونوں بجالانے چاہئیں۔

350۔ جو نمازیں کسی انسان نے وضوئے جبیرہ سے پڑھی ہوں وہ صحیح ہیں اور وہ اسی وضو کے ساتھ آئندہ کی نمازیں بھی پڑھ سکتا ہے۔