لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

تیمم کی چوتھی صورت

682۔ اگر کسی شخص کو یہ خوف ہو کہ پانی سے وضو یا غسل کرلینے کے بعد وہ پیاس کی وجہ سے بے تاب ہو جائے تو ضروری ہے کہ تیمم کرے اور اس وجہ سے تیمم کے جائز ہونے کی تین صورتیں ہیں :

1۔ اگر پانی وضو یا غسل کرنے میں صرف کر دے تو وہ خود فوری طور پر یا بعد میں ایسی پیاس لگے گی جو اس کی ہلاکت یا علالت کا موجب ہوگی یا جس کا برداشت کرنا اس کے لئے سخت تکلیف کا باعث ہوگا۔

2۔ اسے خوف ہو کہ جن لوگوں کی حفاظت کرنا اس پر واجب ہے وہ کہیں پیاس سے ہلاک یا بیمار نہ ہوجائیں۔

3۔ اپنے علاوہ کسی دوسرے کی خاطر خواہ اور انسان ہو یا حیوان، ڈرتا ہو اور اس کی ہلاکت یا بیماری یا بیتابی اسے گراں گزرتی ہو خواہ محترم نفوس میں سے ہو یا غیر محترم نفوس میں سے ہو ان تین صورتوں کے علاوہ کسی صورت میں پانی ہوتے ہوئے تیمم کرنا جائز نہیں ہے۔

ص:140

683۔ اگر کسی شخص کے پاس اس پاک پانی کے علاوہ جو وضو یا غسل کے لئے ہو اتنا نجس پانی بھی ہو جتنا اسے پینے کے لئے در کار ہے تو ضروری ہے کہ پاک پانی پینے کے لئے رکھ لے اور تیمم کرکے نماز پڑھے لیکن اگر پانی اس کے ساتھیوں کے پینے کے لئے در کار ہو تو کہ وہ پاک پانی سے وضو یا غسل کر سکتا ہے خواہ اس کے ساتھی پیاس بجھانے کے لئے نجس پانی پینے پر ہی مجبور کیوں نہ ہوں بلکہ اگر وہ لوگ اس پانی کے نجس ہونے کے بارے میں نہ جانتے ہوں یا یہ کہ نجاست سے پرہیز نہ کرتے ہوں تو لازم ہے کہ پاک پانی کو وضو یا غسل کے لئے صرف کرے اور اسی طرح پانی اپنے کسی جانور یا نابالغ بچے کو پلانا چاہے تب بھی ضروری ہے کہ انہیں وہ نجس پانی پلائے اور پاک پانی سے وضو یا غسل کرے۔