لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

تیسرے گروه کی میراث

2765۔ میراث پانے والوں کے تیسرے گروه میں چچا، پھوپھی، ماموں اور خاله اور ان کی اولاد هیں اور جیسا که بیان هوچکا هے اگر پهلے اور دوسرے گروه میں سے کوئی وارث موجود نه هو تو پھر یه لوگ ترکپ پاتے هیں۔

2766۔ اگر متوفی کا وارث فقط ایک چچا یا ایک پھوپھی هو تو خواه وه سگا هو یعنی وه اور متوفی ایک ماں باپ کی اولاد هوں یا پدری هو یا مادری هو سارا مال اسے ملتا هے۔ اور اگر چند چچا یا چند پھوپھیاں هوں اور وه سب سگے یا سب پدری هوں تو ان کے درمیان مال برابر تقسیم هوگا۔ اور اگر چچا اور پھوپھی دونوں هوں اور سب سگے هوں یا سب پدری هوں تو بنابر اقوی چچا کو پھوپھی سے دگنا حصه ملتا هے مثلاً اگر دو چچا اور ایک پھوپھی متوفی کے وارث هوں تو مال پانچ حصوں میں تقسیم کیا جاتا هے جن میں سے ایک حصه پوپھی کو ملتا هے اور باقی مانده چار حصوں کو دونوں چچا آپس میں برابر برابر تقسیم کر لیں گے۔

2767۔ اگر متوفی کے وارث فقط کچھ مادری چچا یا کچھ مادری پھوپھیاں هوں تو متوفی کا مال ان کے مابین مساوی طور پر تقسیم هوگا اور اگر وارث مادری چچا اور مادری پھوپھی هو تو چچا کو پھوپھی سے دو گنا ترکه ملے گا اگرچه احتیاط یه هے که چچا کو جتنا زیاده حصه ملا هے اس پر باهم تصفیه کریں۔

2768۔ اگر متوفی کے وارث چچا اور پھوپھیاں هوں اور ان میں سے کچھ پدری اور کچھ مادری اور کچھ سگے هوں تو پدری چچاوں اور پھوپھیوں کو ترکه نهیں ملتا اور اقوی یه هے که اگر متوفی کا ایک مادری چچا یا ایک مادری پھوپھی هو تو مال کے چھ حصے کئے جاتے هیں جن میں سے ایک حصه مادری چچا یا پھوپھی کو دیا جاتا هے اور باقی حصے سگے چچاوں اور پھوپھیوں کو ملتے هیں اور بالفرض اگر سگے چچا اور پھوپھیاں نه هوں تو وه حصے پدری چچاوں اور پھوپھیوں کو ملتے هیں۔ اور اگر متوفی کے مادری

ص:531

چچا اور مادری پھوپھیاں بھی هوں تو مال کے تین حصے کئے جاتے هیں جن میں سے دو حصے سگے چچاوں اور پھوپھیوں کو ملتے هیں اور بالفرض اگر سگے چچا اور پھوپھیاں نه هوں تو پدری چچا اور پدری پھوپھی کو ترکه ملتا هے اور ایک حصه مادری چچا اور پھوپھی کو ملتا هے اور مشهور یه هے که مادری چچا اور مادری پھوپھی کا حصه ان کے مابین برابر برابر تقسیم هوگا لیکن بعید نهیں که چچا کو پھوپھی سے دگنا حصه ملے اگرچه احتیاط اس میں هے که باهم تصفیه کریں۔

2769۔اگر متوفی کا وارث فقط ایک ماموں یا ایک خاله هو تو سارا مال اسے ملتا هے۔ اور اگر کئی ماموں بھی هوں اور خالائیں بھی هوں اور سب سگے یا پدری یا مادری هوں تو بعید نهیں که ماموں کو خاله سے دگنا ترکه ملے لیکن برابر، برابر ملنے کا احتمال بھی هے لهذا احتیاط کو ترک نهیں کرنا چاهئے۔

2770۔ اگر متوفی کا وارث فقط ایک یا چند مادری ماموں اور خالائیں اور سگے ماموں اور خالائیں هوں اور پدری ماموں اور خالائیں هوں تو پدری مامووں اور خالاوں کو ترکه نه ملنا محل اشکال هے بهر حال بعید نهیں که ماموں کو خاله سے دگنا حصه ملے لیکن احتیاط باهم رضامندی سے معامله کرنا چاهئے۔

2771۔ اگر متوفی کے وارث ایک یا چند ماموں یا ایک چند خالائیں یا ماموں اور خاله اور ایک یا چند چچا یا ایک یا چند پھوپھیاں یا چچا اور پھوپھی هوں تو مال تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا هے۔ ان میں سے ایک حصه ماموں یا خاله کو یا دونوں کو ملتا هے اور باقی دو حصے چچا یا پھوپھی کو یا دونوں کوملتے هیں۔

2772۔ اگر متوفی کے وارث ایک ماموں یا ایک خاله اور چچا اور پھوپھی هوں تو اگر چچا اور پھوپھی سگے هوں یا پدری هوں تو مال کے تین حصے کئے جاتے هیں ان میں سے ایک حصه ماموں یا خاله کو ملتا هے، اور اقوی کی بنا پر باقی سے دو حصے چچا کو اور ایک حصه پھوپھی کو ملتا هے لهذا مال کے نو حصے هوں گے جن میں سے تین حصے ماموں یا خاله کو اور چار حصے چچا کو اور دو حصے پھوپھی کو ملیں گے۔

2773۔ اگر متوفی کے وارث ایک ماموں یا ایک خاله اور ایک مادری چچا یا ایک مادری پھوپھی اور سگے یا پدری چچا اور پھوپھیاں هوں تو مال کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا هے جن میں سے ایک حصه ماموں یا خاله کو دیا جاتا هے۔ اور باقی دو حصوں کو چچا اور پھوپھی آپس میں تقسیم کریں گے اور بعید نهیں که چچا کو پھوپھی سے دگنا حصه ملے اگرچه احتیاط کا خیال رکھنا بهتر هے۔

ص:532

2774۔اگر متوفی کے وارث چند ماموں یا چند خالائیں هوں جو سگے یا پدری یا مادری هوں اور اس کے چچا اور پھوپھیاں بھی هوں تو مال کے تین حصے کئے جاتے هیں۔ ان میں سے دو حصے اس دستور کے مطابق جو بیان هوچکا هے چچاوں اور پھوپھیوں کے مابین تقسیم هوجاتے هیں اور باقی ایک حصه ماموں اور خالائیں جیسا که مسئله 2770 میں گزر چکا هے آپس میں تقسیم کریں گے۔

2775۔اگر متوفی کے وارث مادری ماموں یا خالائیں اور چند سگے ماموں اور خالائیں هوں یا فقط پدری ماموں اور خالائیں اور چچا و پھوپھی هوں تو مال کے تین حصے کئے جاتے هیں۔ ان میں سے دو حصے اس دستور کے مطابق جو بیان هوچکا هے چچا اور پھوپھی آپس میں تقسیم کریں گے اور بعید نهیں که باقیمانده تیسرے حصے کو تقسیم میں باقی ورثا کے حصے برابر هوں۔

2776۔ اگر متوفی کے چچا اور پھوپھیاں اور ماموں اور خالائیں نه هوں تو مال کی جو مقدار چچاوں اور پھوپھیوں کو ملنی چاهئے وه ان کی اولاد کو اور جو مقدار مامووں اور خالاوں کو ملنی چاهئے وه ان کی اولاد کو دی جاتی هے۔

2777۔اگر متوفی کے وارث اس کے باپ کے چچا، پھوپھیاں، ماموں اور خالائیں اور اس کی ماں کے چچا، پھوپھیاں، ماموں اور خالائیں هوں تو مال کے تین حصے کئے جاتے هیں۔ ان میں سے ایک حصه متوفی کی ماں کے چچاوں، پھوپھیاں، مامووں اور خالاوں کو بطور میراث ملے گا۔ اور مشهور قول کی بنا پر مال ان کے درمیان برابر، برابر تقسیم کر دیا جائے گا لیکن احتیاط کے طور پر مصالحت کا خیال رکھنا چاهئے۔ اور باقی دو حصوں کے تین حصے کئے جاتے هیں۔ ان میں سے ایک حصه متوفی کے باپ کے ماموں اور خالائیں (یعنی ننھیالی رشتے دار) اسی کیفیت کے مطابق آپس میں برابر، برابر بانٹ لیتے هیں اور باقی دو حصے بھی اسی کیفیت کے مطابق متوفی کے باپ کے چچاوں اور پھوپھیوں (یعنی ددھیالی رشتے داروں) کو ملتے هیں۔