لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

بیچنے والے اور خریدارکی شرائط

2089۔ بیچنے والے اور خریدار کےلئے چھ چیزیں شرط هیں :

1۔ بالغ هوں۔

ص:389

2۔ عاقل هوں۔

3۔ سَفیه نه هوں یعنی اپنا مال احمقانه کاموں میں خرچ نه کرتے هوں۔

4۔ خرید و فروخت کا اراده رکھتے هوں۔ پس اگر کوئی مذاق میں کهے که میں نے اپنا مال بیچا تو معامله باطل هوگا۔

5۔ کسی نے انهیں خریدوفروخت پر مجبور نه کیا هو۔

6۔ جو جنس اور اس کے بدلے میں جو چیز ایک دوسرے کو دے رهے هوں اس کے مالک هوں۔ اور ان کے بارے میں احکام آئنده مسائل میں بیان کئے جائیں گے۔

2090۔ کسی نابالغ بچے کے ساتھ سودا کرنا جو آزادانه طور پر سودا کر رها هو باطل هے لیکن ان کم قیمت چیزوں میں جن کی خریدوفروخت کا رواج هے اگر نابالغ مگر سمجھ دار بچے کے ساتھ لین دین هوجائے (توصحیح هے) اور اگر سودا اس کے سرپرست کے ساتھ هو اور نابالغ مگر سمجھ دار بچه لین دین کا صیغه جاری کرے تو سوداهر صورت میں صحیح هے بلکه اگر جنس یا رقم کسی دوسرے آدمی کا مال هو اور بچه بحیثیت وکیل اس مال کے مالک کی طرف سے وه مال بیچے یا اس رقم سے کوئی چیز خریدے تو ظاهر یه هے که سودا صحیح هے اگرچه وه سمجھ دار بچه آزادانه طور پر اس مال یا رقم میں (حق) تصرف رکھتا هو اور اسی طرح اگر بچه اس کام میں وسیله هو که رقم بیچنے والے کو دے اور جنس خریدار تک پهنچائے یا جنس خریدار کو دے اور رقم بیچنے والے کو پهنچائے تو اگرچه بچه سمجھ دار نه هو سودا صحیح هے کیونکه در اصل دو بالغ افراد نے آپس میں سودا کیا هے۔

2091۔ اگر کوئی شخص اس صورت میں که ایک نابالغ بچے سے سودا کرنا صحیح نه هو اس سے کوئی چیز خریدے یا اس کے هاتھ کوئی چیز بیچنے تو ضروری هے که جو جنس یا رقم اس بچے سے لے اگر وه خود بچے کا مال هو تو اس کے سرپرست کو اور اگر کسی اور کا مال هو تو اس کے مالک کو دے دے یا اس کے مالک کی رضا مندی حاصل کرے اور اگر سودا کرنے والا شخص اس جنس یا رقم کے مالک کو نه جانتا هو اور اس کا پته چلانے کا کوئی ذریعه بھی نه هو تو اس شخص کے لئے ضروری هے که جو چیز اس نے بچے سے لی هو وه اس چیز کے مالک کی طرفے بعنوان مَظَالم (ظلماً اور ناحق لی هوئی چیز) کسی فقیر کو دے دے اور احتیاط لازم یه هے که اس کام میں حاکم شرع سے اجازت لے۔

ص:390

2092۔ اگر کوئی شخص ایک سمجھ دار بچے سے اس صورت میں سودا کرے جب که اس کے ساتھ سودا کرنا صحیح نه هو اور اس نے جو جنس یا رقم بچے کو دی هو وه تلف هو جائے تو ظاهر یه هے که وه شخص بچے سے اس کے بالغ هونے کے بعد یا اس کے سرپرست سے مطالبه کر سکتا هے اور اگربچه سمجھ دار نه هو تو پھر وه شخص مطالبے کا حق نهیں رکھتا۔

2093۔ اگر خریدار یا بیچنے والے کو سودا کرنے پر مجبور کیا جائے اور سودا هوجانے کے بعد وه راضی هو جائے اور مثال کے طور پر کهے که میں راضی هوں تو سودا صحیح هے لیکن احتیاط مستحب یه هے که معاملے کا صیغه دوباره پڑھا جائے۔

2094۔ اگر انسان کسی کا مال اس کی اجازت کے بغیر بیچ دے اور مال کا مالک اس کے بیچنے پر راضی نه هو اور اجازت نه دے تو سودا باطل هے۔

2095۔ بچے کا باپ اور دادا نیز باپ کا وصی اور دادا کا وصی بچے کا مال فروخت کر سکتے هیں اور اگر صورت حال کا تقاضا هو تو مجتهد عادل بھی دیوانے شخص یا یتیم بچے کا مال یا ایسے شخص کا مال جو غائب هو فروخت کر سکتا هے۔

2096۔ اگر کوئی شخص کسی کا مال غصب کرکے بیچ ڈالے اور مال کے بک جانے کے بعد اس کا مالک سودے کی اجازت دے دے تو سودا صحیح هے اور جو چیز غصب کرنے والے نے خریدار کو دی هو اور اس چیز سے جو منافع سودے کے وقت سے حاصل هو وه خریدار کی ملکیت هے اور جو چیز خریدار نے دی هو اور اس چیز سے جو منافع سودے کے وقت سے حاصل هو وه اس شخص کی ملکیت هے جس کا مال غصب کیا گیا هے۔

2097۔ اگر کوئی شخص کسی کا مال غصب کرکے بیچ دے اور اس کا اراده یه هو که اس مال کی قیمت خود اس کی ملکیت هوگی اور اگر مال کا مالک سودے کی اجازت دے دے تو سودا صحیح هے لیکن مال کی قیمت مالک کی ملکیت هوگی نه که غاصب کی۔