لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

اِستِخاضہ کے احکام

400۔ اِستخِاضہ قلیلہ میں ہر نماز کے لئے علیحدہ وضو کرنا ضروری ہے اور احتیاط مُستحب کی بنا پر روئی کو دھولے یا اسے تبدیل کر دے اور اگر شرمگاہ کے ظاہری حصے پر خون لگا ہو تو اسے بھی دھونا ضروری ہے۔

401۔ اِستِخاضہ مُتَوَسِطّہ میں احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ عورت اپنی نمازوں کے لئے روزانہ ایک غسل کرے اور یہ بھی ضروری ہے اِستِخاضہ قلیلہ کے وہ افعال سر انجام دے جو سابقہ مسئلہ میں بیان ہو چکے ہیں چنانچہ اگر صبح کی نماز سے پہلے یا نامز کے دوران عورت کو اِستِخاضہ آجائے تو صبح کی نماز کے لئے غسل کرنا ضروری ہے اگر جان بوجھ کر یا بھول کر صبح کی نماز کے لئے غسل نہ کرے تو ظہر اور عصر کی نماز کے لئے غسل کرنا ضروری ہے اور اگر نماز ظہر اور عصر کے لئے غسل نہ کرے تو نماز مغرب و عشاء سے پہلے غسل کرنا ضروری ہے خواہ خون آرہا ہو یا بند ہو چکا ہو۔

402۔ استحاضہ کثیرہ میں احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ عورت ہر نماز کے لئے روئی اور کپڑے کا ٹکڑا تبدیل کرے یا اسے دھوئے۔ اور ایک غسل فجر کی نماز کے لئے اور ایک غسل ظہر و عصر کی اور ایک غسل مغرب و عشاء کی نماز کے لئے کرنا ضروری ہے اور ظہر اور عصر کی نمازوں کے درمیان فاصلہ نہ رکھے۔ اور اگر فاصلہ رکھے تو عصری کی نماز کے لئے دوبارہ غسل کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح اگر مغرب و عشاء کی نماز کے درمیاں فاصلہ رکھے تو عشاء کی نماز کے لئے دوبارہ غسل کرنا ضروری ہے۔ یہ مذکورہ احکام اس صورت میں ہیں اگر خون بار بار روئی ہے پٹی پر پہنچ جائے۔ اگر روئی سے پٹی تک خون پہنچنے میں اتنا فاصلہ ہو جائے کہ عورت اس فاصلہ کے اندر ایک نماز یا ایک سے زیادہ نمازیں پڑھ سکتی ہو تو احتیاط لازم یہ ہے کہ جب خون روئی سے پٹی تک پہنچ جائے تو روئی اور پٹی کو تبدیل کرلے یا دھولے اور غسل کر لے۔ اسی بنا پر اگر عورت غسل کرے اور مثلاً ظہر کی نماز پڑھے لیکن عصر کی نماز سے پہلے یا نماز کے دوران دوبارہ خون روئی سے پٹی پر پہنچ جائے تو عصر کی نماز کے لئے بھی غسل کرنا ضروری ہے لیکن اگر فاصلہ اتنا ہو کہ عورت اس دوران دو یا دو سے زیادہ نمازیں پڑھ سکتی ہو مثلاً مغرب اور عشاء کی نماز خون کے دوبارہ پٹی پر پہنچنے سے پہلے پڑھ سکتی ہو تو ظاہر یہ ہے کہ ان نمازوں کے لئے دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں ہے۔ ان تمام صورتوں میں اظہر یہ ہے کہ استخاضہ کثیرہ ہے میں غسل کرنا وضو کے لئے بھی کافی ہے۔

403۔ اگر خون اِسخاضہ کے وقت سے پہلے بھی آئے اور عورت نے اس خون کے لئے وضو یا غسل نہ کیا ہو تو نماز کے وقت وضو یا غسل کرنا ضروری ہے۔ اگرچہ وہ اس وقت مستحاضہ نہ ہو۔

ص:85

404۔ مُستَحاضَہ مُتَوَسِطہ جس کے لئے وضو اور غسل کرنا ضروری ہے احتیاط لازم کی بنا پر اسے چاہئے کہ پہلے غسل کرے اور بعد میں وضو کرے لیکن مُستَحاضہ کثیرہ میں اگر وضو کرنا چاہئے تو ضروری ہے کہ وضو غسل سے پہلے کرے۔

405۔ اگر عورت کا اِسِحاضہ قلیلہ صبح کی نماز کے بعد مُتَوَسطہ ہو جائے تو ضروری ہے کہ ظہر اور عصر کی نماز کے لئے غسل کرے۔ اور اگر ظہر اور عصر کی نماز کے بعد مُتَوسِطَہ ہو تو مغرب اور عشاء کی نماز کے لئے غسل کرنا ضروری ہے۔

406۔ اگر عورت کا استحاضہ قلیلہ یا متوسطہ صبح کی نماز کے بعد کثیرہ ہو جائے اور وہ عورت اسی حالت پر باقی رہے تو مسئلہ 402 میں جو احکام گزر چکے ہیں نماز ظہر و عصر اور مغرب و عشاء پڑھنے کے لئے ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔

407۔ مستحاضہ کثیرہ کی جس صورت میں نماز اور غسل کے درمیان ضروری ہے کہ فاصلہ نہ ہو جیسا کہ مسئلہ 402 میں گزر چکا ہے اگر نماز کا وقت داخل ہونے سے پہلے غسل کرنے کی وجہ سے نماز اور غسل میں فاصلہ ہو جائے تو اس غسل کے ساتھ نماز صحیح نہیں ہے اور یہ مستحاضہ نماز کے لئے دوبارہ غسل کرے اور یہی حکم مستحاضہ متوسطہ کے لئے بھی ہے۔

408۔ ضروری ہے کہ مسحاضہ قلیلہ و متوسطہ روزانہ کی نمازوں کے علاوہ جن کے بارے میں حکم اوپر بیان ہو چکا ہے ہر نماز کے لئے خواہ وہ واجب ہو یا مستحب، وضو کرے لیکن اگر وہ چاہے کہ، روزانہ کی وہ نمازیں جو وہ پڑھ چکی ہو احتیاط دوبارہ پڑھے یا جو نماز اس نے تنہا پڑھی ہے دوبارہ با جماعت پڑھے تو ضروری ہے کہ وہ تمام افعال بجالائے جن کا ذکر استحاضہ کے سلسلے میں کیا گیا ہے البتہ اگر وہ نماز احتیاط، بھولے ہوئے سجدے اور بھولے ہوئے تشہد کی بجا آوری نماز کے فورا بعد کرے اور اسی طرح سجدہ سہو کسی بھی صورت میں کرے تو اس کے لئے استحاضہ کے افعال کا انجام دینا ضروری نہیں ہے۔

409۔ اگر کسی مستحاضہ عورت کا خون رک جائے تو اس کے بعد جو پہلی نماز پرھے صرف اس کے لئے استحاضہ کے افعال انجام دینا ضروری ہے۔ لیکن بعد کی نمازوں کے لئے ایسا کرنا ضروری نہیں۔

410۔ اگر کسی عورت کو یہ معلوم نہ ہو کہ اس کا استحاضہ کون سا ہے تو جب نماز پڑھنا چاہے تو بطور احتیاط ضروری ہے کہ تحقیق کرنے کے لئے پہلے تھوڑی سی روئی شرمگاہ میں رکھے اور کچھ دیر انتظار کرے اور پھر روئی نکال لے اور جب اسے پتہ چل جائے کہ اس کا استحاضہ تین اقسام میں سے کون سی قسم کا ہے تو اس قسم کے استحاضہ کے لئے جن افعال کا حکم دیا

ص:86

گیا ہے انہیں انجام دے۔ لیکن اگر وہ جانتی ہو کہ جس وقت تک وہ نماز پڑھنا چاہتی ہے اس کا استحاضہ تبدیل نہیں ہوگا تو نماز کا وقت داخل ہونے سے پہلے بھی وہ اپنے بارے میں تحقیق کر سکتی ہے۔

411۔ اگر مستحاضہ اپنے بارے میں تحقیق کرنے سے پہلے نماز میں مشغول ہو جائے تو اگر وہ قربت کا قصد رکھتی ہو اور اس نے اپنے وظیفے کے مطابق عمل کیا ہو مثلاً اس کا استحاضہ قلیلہ ہو اور اس نے اسحاضہ قلیلہ کے مطابق عمل کیا ہو تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر وہ قربت کا قصد نہ رکھتی ہو یا اس کا عمل اس کے وظیفہ کے مطابق نہ ہو مثلاً اس کا استحاضہ متوسطہ ہو اور اس نے عمل استحاضہ قلیلہ کے مطابق کیا ہو تو اس کی نماز باطل ہے۔

412۔ اگر مستحاضہ اپنے بارے میں تحقیق نہ کر سکے تو ضروری ہے کہ جو اس کا یقینی وظیفہ ہو اس کے مطابق عمل کرے مثلاً اگر وہ یہ نہ جانتی ہو کہ اس کا استحاضہ قلیلہ ہے یا متوسطہ تو ضروری ہے کہ استحاضہ قلیلہ کے افعال انجام دے اور اگر وہ یہ نہ جانتی ہو کہ اس کا استحاضہ متوسطہ ہے یا کثیرہ تو ضروری ہے کہ استحاضہ متوسطہ کے افعال انجام دے لیکن اگر وہ جانتی ہو کہ اس سے پیشتر اسے ان تین اقسام میں سے کونسی قسم کا استحاضہ تھا تو ضروری ہے کہ اسی قسم کے استحاضہ کے مطابق اپنا وظیفہ انجام دے۔

413۔ اگر استحاضہ کا خون اپنے ابتدائی مرحلے پر جسم کے اندر ہی ہو اور باہر نہ نکلے تو عورت نے جو وضو یا غسل کیا ہوا ہو اسے باطل نہیں کرتا لیکن اگر باہر آجائے تو خواہ کتنا ہی کم کیوں نہ ہو وضو اور غسل کو باطل کر دیتا ہے۔

414۔ مستحاضہ اگر نماز کے بعد اپنے بارے میں تحقیق کرے اور خون نہ دیکھے تو اگرچہ اسے علم ہو کہ دوبارہ خون آئے گا جو وضو وہ کئے ہوئے ہے اسی سے نماز پڑھ سکتی ہے۔

415۔ مستحاضہ عورت اگر یہ جانتی ہو کہ جس وقت سے وہ وضو یا غسل میں مشغول ہوئی ہے خون اس کے بدن سے باہر نہیں آیا اور نہ ہی شرمگاہ کے اندر ہے تو جب تک اسے پاک رہنے کا یقین ہو نماز پڑھنے میں تاخیر کر سکتی ہے۔

416۔ اگر مستحاضہ کو یقین ہو کہ نماز کا وقت گزرنے سے پہلے پوری طرح پاک ہو جائے گی یا اندازاً جتنا وقت نماز پرھنے میں لگتا ہے اس میں خون آنا بند ہو جائے گا تو احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ انتظار کرے اور اس وقت نماز پڑھے جب پاک ہو۔

ص:87

417۔ اگر وضو اور غسل کے بعد خون آنا بظاہر بند ہو جائے اور مستحاضہ کو معلوم ہو کہ اگر نماز پڑھنے میں تاخیر کرے تو جتنی دیر میں وضو، غسل اور نماز بجا لائے گی بالکل پاک ہو جائے گی تو احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ نماز کو موخر کر دے اور جب بالکل پاک ہو جائے تو دوبارہ وضو اور غسل کرکے نماز پڑھے اور اگر خون کے بظاہر بند ہونے کے وقت نماز کا وقت تنگ ہو تو وضو اور غسل دوبارہ کرنا ضروری نہیں بلکہ جو وضو اور غسل اس نے کئے ہوئے ہیں انہی کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہے۔

418۔ مستحاضہ کثیرہ جب خون سے بالکل پاک ہو جائے اگر اسے معلوم ہو کہ جس وقت سے اس نے گذشتہ نماز کے لئے غسل کیا تھا اس وقت تک خون نہیں آیا تو دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں ہے بصورت دیگر غسل کرنا ضروری ہے۔ اگر اس حکم کا بطور کلی ہونا احتیاط کی بنا پر ہے۔ اور مستحاضہ متوسطہ میں ضروری نہیں ہے کہ خون سے بالکل پاک ہو جائے پھر غسل کرے۔

419۔ مستحاضہ قلیلہ کو وضو کے بعد اور مستحاضہ متوسطہ کو غسل اور وضو کے بعد اور مستحاضہ کثیرہ کو غسل کے بعد (ان دو صورتوں کے علاوہ جو مسئلہ 403 میں آئی ہیں) فوراً نماز میں مشغول ہونا ضروری ہے۔لیکن نماز سے پہلے اَذان اور اقامت کہنے میں کوئی حرج نہیں اور وہ نماز میں مستحب کام مثلاً قنوت وغیرہ پڑھ سکتی ہے۔

420۔ اگر مستحاضہ جس کا وظیفہ یہ ہو کہ وضو یا غسل اور نماز کے درمیان فاصلہ نہ رکھے اگر اس نے اپنے وظیفہ کے مطابق عمل نہ کیا ہو تو ضروری ہے کہ وضو یا غسل کرنے کے بعد فوراً نماز میں مشغول ہو جائے۔

421۔ اگر عورت کا خون استحاضہ جاری رہے اور بند ہونے میں نہ آئے اور خون کاروکنا اس کے لئے مضرنہ ہو تو ضروری ہے کہ غسل کے بعد خون کو باہر آنے سے روکے اور اگر ایسا کرنے میں کوتاہی برتے اور خون نکل آئے تو جو نماز پڑھ لی ہو اسے دوبارہ پڑھنے بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ دوبارہ غسل کرے۔

422۔ اگر غسل کرتے وقت خون نہ رکے تو غسل صحیح ہے لیکن اگر غسل کے دوران استحاضہ متوسطہ استحاضہ کثیرہ ہو جائے تو از سر نو غسل کرنا ضروری ہے۔

423۔ احتیاط مستحب یہ ہے کہ مستحاضہ روزے سے ہو تو سارا دن جہاں تک ممکن ہو خون کو نکلنے سے روکے۔

ص:88

424۔ مشہور قول کی بنا پر مستحاضہ کثیرہ کا روزہ اس صورت میں صحیح ہوگا کہ جس رات کے بعد کے دن وہ روزہ رکھنا چاہتی ہو اس رات کو مغرب اور عشاء کی نماز کا غسل کرے۔ علاوہ ازیں دن کے وقت وہ غسل انجام دے جو دن کی نمازوں کے لئے واجب ہیں لیکن کچھ بعید نہیں کہ اس کے روزے کی صحت کا انحصار غسل پر نہ ہو۔ اسی طرح بنا بر اقوی مستحاضہ متوسطہ میں یہ غسل شرط نہیں ہے۔

425۔ اگر عورت عصر کی نماز کے بعد مستحاضہ ہو جائے اور غروب آفتاب تک غسل نہ کرے تو اس کا روزہ بلا اشکال صحیح ہے۔

426۔ اگر کسی عورت کا استحاضہ قلیلہ نماز سے پہلے متوسطہ یا کثیرہ ہو جائے تو ضروری ہے کہ متوسطہ یا کثیرہ کے افعال جن کا اوپر ذکر ہوچکا ہے انجام دے اور اگر استحاضہ متوسطہ کثیرہ ہو جائے تو چاہئے کہ استحاضہ کثیرہ کے افعال انجام دے۔ چنانچہ اگر وہ استحاضہ متوسطہ کے لئے غسل کر چکی ہو تو اس کا یہ غسل بے فائدہ ہو گا اور اسے استحاضہ کثیرہ کے لئے دوبارہ غسل کرنا ضروری ہے۔

427۔ اگر نماز کے دوران کسی عورت کا استحاضہ متوسطہ کثیرہ میں بدل جائے تو ضروری ہے کہ نماز توڑ دے اور استحاضہ کثیرہ کے لئے غسل کرے اور اس کے دوسرے افعال انجام دے اور پھر اسی نماز کو پڑھے اور احتیاط مستحب کی بنا پر غسل سے پہلے وضو کرے اور اگر اس کے پاس غسل کے لئے وقت نہ ہو تو غسل کے بدلے تیمم کرنا ضروری ہے۔ اور اگر تیمم کے لئے بھی وقت نہ ہو تو احتیاط کی بنا پر نماز نہ توڑے اور اسی حالت میں ختم کرے لیکن ضروری ہے کہ وقت گزرنے کے بعد اس نماز کی قضا کرے۔ اور اسی طرح اگر نماز کے دوران اس کا استحاضہ قلیلہ متوسطہ یا کثیرہ ہو جائے تو ضروری ہے کہ نماز کو توڑ دے اور استحاضہ متوسطہ یا کثیرہ کے افعال انجام دے۔

428۔ اگر نماز کے دوران خون بند ہو جائے اور مستحاضہ کو معلوم نہ ہو کہ باطن میں بھی خون بند ہوا ہے یا نہیں تو اگر نماز کے بعد اسے پتہ چلے کہ خون پورے طور پر بند ہو گیا تھا اور اسکے پاس اتنا وسیع وقت ہو کہ پاک ہو کر دوبارہ نماز پڑھ سکے تو اگر خون بند ہونے سے مایوس نہ ہوئی ہو تو احتیاط لازم کی بنا پر اپنے وظیفہ کے مطابق وضو یا غسل کرے اور نماز دوبارہ پڑھے۔

ص:89

429۔ اگر کسی عورت کا استحاضہ کثیرہ متوسطہ ہو جائے تو ضروری ہے کہ پہلی نماز کے لئے کثیرہ کا عمل اور بعد کی نمازوں کے لئے متوسطہ کا عمل بجالائے مثلاً اگر ظہر کی نماز سے پہلے استحاضہ کثیرہ متوسطہ ہو جائے تو ضروری ہے کہ ظہر کی نماز کے لئے غسل کرے اور نماز عصر و مغرب و عشاء کے لئے صرف وضو کرے لیکن اگر نماز ظہر کے لئے غسل نہ کرے اور اسکے پاس صرف نماز عصر کے لئے وقت باقی ہو تو ضروری ہے کہ نماز عصر کے لئے غسل کرے اور اگر نماز عصر کے لئے بھی غسل نہ کرے تو ضروری ہے کہ نماز مغرب کے لئے غسل کرے اور اگر اس کے لئے بھی غسل نہ کرے اور اس کے پاس صرف نماز عشاء کے لئے وقت ہو تو نماز عشاء کے لئے غسل کرنا ضروری ہے۔

430۔ اگر ہر نماز سے پہلے مستحاضہ کثیرہ کا خون بند ہو جائے اور دوبارہ آجائے تو ہر نماز کے لئے غسل کرنا ضروری ہے۔

431۔ اگر استحاضہ کثیرہ قلیلہ ہو جائے تو ضروری ہے کہ وہ عورت پہلی نماز کے لئے کثیرہ والے اور بعد کی نمازوں کے لئے قلیلہ والے افعال بجالائے اور اگر استحاضہ متوسطہ قلیلہ ہو جائے تو پہلی نماز کے لئے متوسطہ والے اور بعد کی نمازوں کے لئے قلیلہ والے افعال بجالانا ضروری ہے۔

432۔ مستحاضہ کے لئے جو افعال واجب ہیں اگر وہ ان میں سے کسی ایک کو بھی ترک کر دے تو اس کی نماز باطل ہے۔

433۔ مستحاضہ قلیلہ یا متوسطہ اگر نماز کے علاوہ وہ کام انجام دینا چاہتی ہو جس کے لئے وضو کا ہونا شرط ہے مثلاً اپنے بدن کا کوئی حصہ قرآن مجید کے الفاظ سے چھونا چاہتی ہو تو نماز ادا کرنے کے بعد وضو کرنا ضروری ہے اور وہ وضو جو جماز کے لئے کیا تھا کافی نہیں ہے۔

434۔ جس مستحاضہ نے اپنے واجب غسل کر لئے ہوں اسکا مسجد میں جانا اور وہاں ٹھہرنا اور وہ آیات پڑھنا جن کے پڑھنے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے اور اس کے شوہر کا اس کے ساتھ مجامعت کرنا حلال ہے۔ خواہ اس نے وہ افعال جو وہ نماز کے لئے انجام دیتی تھی (مثلاً روئی اور کپڑے کے ٹکڑے کا تبدیل کرنا) انجام نہ دیئے ہوں اور بعید نہیں ہے کہ یہ افعال بغیر غسل بھی جائز ہوں اگرچہ احتیاط ان کے ترک کرنے میں ہے۔

435۔ جو عورت استحاضہ کثیرہ یا متوسطہ میں ہو اگر وہ چاہے کہ نماز کے وقت سے پہلے اس آیت کو پڑھے جس کے پڑھنے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے یا مسجد میں جائے تو احتیاط مستحب کی بنا پر ضروری ہے کہ غسل کرے اور اگر اس کا شوہر اس سے مجامعت کرنا چاہے تب بھی یہی حکم ہے۔

ص:90

436۔ مستحاضہ پر نماز آیات کا پڑھنا واجب ہے اور نماز آیات ادا کرنے کے لئے یومیہ نمازوں کے لئے بیان کئے گئے تمام اعمال انجام دینا ضروری ہیں۔

437۔ جب بھی یومیہ نماز کے وقت میں نماز آیات مستحاضہ پر واجب ہو جائے تو وہ چاہے کہ ان دونوں نمازوں کو یکے بعد دیگرے ادا کرے تب بھی احتیاط لازم کی بنا پر وہ ان دونوں کو ایک وضو اور غسل سے نہیں پڑھ سکتی۔

438۔ اگر مستحاضۃ قضا نماز پڑھنا چاہے تو ضروری ہے کہ نماز کے لئے وہ افعال انجام دے جو ادا نماز کے لئے اس پر واجب ہیں اور احتیاط کی بنا پر قضا نماز کے لئے ان افعال پر اکتفا نہیں کر سکتی جو کہ اس نے ادا نماز کے لئے انجام دیئے ہوں۔

439۔ اگر کوئی عورت جانتی ہو کہ جو خون اسے آرہا ہے وہ زخم کا خون نہیں ہے لیکن اس خون کے استحاضہ، حیض یا نفاس ہونے کے بارے میں شک کرے اور شرعاً وہ خون حیض و نفاس کا حکم بھی نہ رکھتا ہو تو ضروری ہے کہ استحاضہ والے احکام کے مطابق عمل کرے۔ بلکہ اگر اسے شک ہو کہ یہ خون استحاضہ ہے یا کوئی دوسرا اور وہ دوسرے خون کی علامات بھی نہ رکھتا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر استحاضہ کے افعال انجام دینا ضروری ہیں۔