لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

اونٹ کے نصاب

1918۔ اونٹ کی نصاب باره هیں۔

1۔ پانچ اونٹ۔ اور ان کی زکوٰۃ ایک بھیڑ هے اور جب تک اونٹوں کی تعداد اس حد تک نه پهنچے، زکوٰۃ (واجب) نهیں هے۔

2۔ دس اونٹ۔ اور ان کی زکوٰۃ دو بھیڑیں هیں۔

3۔ پندره اونٹ۔ اور ان کی زکوٰۃ تین بھیڑیں هیں۔

4۔ بیس اونٹ۔ اور ان کی زکوٰۃ چار بھیڑیں هیں ۔

5۔ پچیس اونٹ۔ اور ان کی زکوٰۃ پانچ بھیڑیں هیں۔

6۔ چھبیس اونٹ۔ اور ان کی زکوٰۃ ایک ایسا اونٹ هے جو دوسرے سال میں داخل هو چکا هو۔

7۔ چھتیس اونٹ۔اور ان کی زکوٰۃ ایک ایسا اونٹ هے جو تیسرے سال میں داخل هوچکا هو۔

ص:358

8۔ چھیالیس اونٹ۔ اور ان کی زکوٰۃ ایک ایسا اونٹ هے جو چوتھے سال میں داخل هوچکا هو۔

9۔ اکسٹھ اونٹ۔ اور ان کی زکوٰۃ ایک ایسا اونٹ هے جو پانچویں سال میں داخل هوچکا هو۔

10۔ چھتر اونٹ۔ اور ان کی زکوٰۃ دو ایسے اونٹ هیں جو تیسرے سال میں داخل هوچکے هوں ۔

11۔ اکیانوے اونٹ ۔ اور ان کی زکوٰۃ دو ایسے اونٹ هیں جو چوتھے سال میں داخل هوں۔

12۔ ایک سو اکیس اونٹ اور اس سے اوپر جتنے هوتے جائیں ضروری هے که زکوٰۃ دینے والا یا تو ان کا چالیس سے چالیس تک حساب کرے اور هر چالیس اونٹوں کے لئے ایک اونٹ دے جو چوتھے سال میں داخل هوچکا هو یا چالیس اور پچاس دونوں سے حساب کرے لیکن هر صورت میں اس طرح حساب کرنا ضروری هے که کچھ باقی نه بچے یا اگر بچے بھی تو نو سے زیاده نه هو مثلاً اگر اس کے پاس 140 اونٹ هوں تو ضروری هے که ایک سو لئے دو ایسے اونٹ دے جو چوتھے سال میں داخل هوچکے هوں اور چالیس کے لئے ایک ایسا اونٹ دے جو تیسرے سال میں داخل هوچکا هو اور جو اونٹ زکوٰۃ میں دیا جائے اس کا ماده هونا ضروری هے۔

1919۔ دو نصابوں کے درمیان زکوٰۃ واجب نهیں هے لهذا اگر ایک شخص جو اونٹ رکھتا هو ان کی تعداد پهلے نصاب سے جو پانچ هے، بڑھ جائے تو جب تک وه دوسرے نصاب تک جو دس هے نه پهنچے ضروری هے که فقط پانچ پر زکوٰۃ دے اور باقی نصابوں کی صورت بھی ایسی هی هے۔