لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

توضیح المسائل

امام اور مقتدی کا شک

ص:238

1202۔ اگر کوئی شخص مستحب نماز کی رکعتوں میں شک کرے اور شک عدد کی زیادتی کی طرف هو جو نماز کو باطل کرتی هے تو اسے چاهئے که یه سمجھ لے که کم رکعتیں پڑھی هیں مثلاً اگر صبح کی نفلوں میں شک کرے که دو رکعتیں پڑھی هیں یا تین تو یهی سمجھے که دو پڑھی هیں۔ اور اگر تعداد کی زیادتی والا شک نماز کو باطل نه کرے مثلاً اگر نمازی شک کرے که دو رکعتیں پڑھی هیں یا ایک پڑھی هے تو شک کی جس طرف پر بھی عمل کرے اس کی نماز صحیح هے۔

1203۔ رکن کا کم هونا نفل نماز کو باطل کر دیتا هے لیکن رکن کا زیاده هونا اسے باطل نهیں کرتا۔ پس اگر نمازی نفل کے افعال میں سے کوئی فعل بھول جائے اور یه بات اسے اس وقت یاد آئے جب وه اس کے بعد والے رکن میں مشغول هو چکا هو تو ضروری هے که اس فعل کو انجام دے اور دوباره اس رکن کو انجام دے مثلاً اگر رکوع کے دوران اسے یاد آئے که سورۃ الحمد نهیں پڑھی تو ضروری هے که واپس لوٹے اور الحمد پڑھے اور دوباره رکوع میں جائے۔

1204۔ اگر کوئی شخص نفل کے افعال میں سے کسی فعل کے متعلق شک کرے خواه وه فعل رکنی هو یا غیر رکنی اور اس کا موقع نه گزرا هو تو ضروری هے که اسے انجام دے اور اگر موقع گزر گیا هو تو اپنے شک کی پروانه کرے۔

1205۔ اگر کسی شخس کو دو رکعتی مستحب نماز میں تین یا زیاده رکعتوں کے پڑھ لینے کا گمان هو تو چاهئے که اس گمان کی پروا نه کرے اور اس کی نماز صحیح هے لیکن اگر اس کا گمان دو رکعتوں کا یا اس سے کم کا هو تو احتیاط واجب کی بنا پر اسی گمان پر عمل کرے مثلاً اگر اسے گمان هو که ایک رکعت پڑھی هے تو ضروری هے که احتیاط کے طور پر ایک رکعت اور پڑھے۔

1206۔ اگر کوئی شخص نفل نماز میں کوئی ایسا کام کرے جس کے لئے واجب نماز میں سجده سهو واجب هو جاتا هو یا ایک سجده بھول جائے تو اس کے لئے ضروری نهیں که نماز کے بعد سجده سهو یا سجدے کی قضا بجالائے۔