لندن میں گرینڈ آیت اللہ سید علی امام سیستانی (دام ظله)، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ کے رابطہ دفتر.

رمضان مبارك وکرونا سے متعلق چند سوال

بسم الله الرحمن الرحيم
مكتب سماحة المرجع الديني الاعلى السيد علي الحسيني السيستاني دام ظله
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رمضان المبارک 1441 ھ کا مہینہ شروع ہونے کے قریب ہے جبکہ کورونا وائرس مختلف علاقوں میں تاحال موجود ہے اور ڈاکٹرز اس وبا سے بچنے کے لئے تھوڑے تھوڑے وقفے سے پانی پینے کی نصیحت کر رہے ہیں ، کیونکہ جسم میں پانی کی کمی قوت مدافعت کو کمزور کر دیتا ہے ،نیز وائرس حلق تک پہنچنے کی صورت میں حلق کا خشک ہونا وائرس کو پھیپھڑوں تک پہنچنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔جبکہ پانی پینے سے حلق میں موجود وائرس معدہ میں جاکر ختم ہو جاتا ہے ۔ تو کیا ان حالات میں اس سال مسلمانوں سے روزہ ساقط ہو جائے گا ؟


جواب :
رمضان المبارک کا روزہ ہر شخص کا فردی فریضہ ہے ، پس ہر وہ شخص جس میں وجوب کی شرائط موجود ہے اس پر روزہ واجب ہے ،اس سے قطع نظر کہ کسی دوسرے پر واجب ہے یا نہیں . پس آنے والے رمضان المبارک میں کسی مسلمان کو یہ خوف ہو کہ روزہ رکھنے کی وجہ سے اس کو کورونا لگ جائے گا خواہ وہ باقی تمام لازمی احتیاط کر بھی لیں ، تو ایسی صورت میں ہر وہ دن جس میں اس کو روزہ رکھنے کی وجہ سے کورونا لگنے کا خوف ہو اس دن کا روزہ ساقط ہو گا ۔ لیکن اگر کسی بھی طریقے سے اس کے لئے یہ ممکن ہو کہ وہ کورونا ہونے کے احتمال کو اس حد تک کم کر سکے کہ جتنے کم احتمال کو عقلاء اہمیت نہیں دیتے ،جیسے گھر میں بیٹھ کر، دوسرے لوگوں سے قریبی رابطے نہ رکھ کر، ماسک اور گلبز پہن کر ،اسی طرح مسلسل سپرے وغیرہ کر کے ،جبکہ ایسا کرنے میں اس کو اتنی زیادہ مشقت و مشکلات بھی نہ ہو جو عام طور پر قابل تحمل نہ سمجھا جاتے ہوں ، تو ایسی صورت میں (اس پریہ امور بجا لانا ضروری ہے اور )روزہ ساقط نہیں ہوگا ۔

جہاں تک ڈاکٹرز کی طرف سے باربار پانی پینے کی نصیحت_تاکہ حلق خشک نہ ہواور کورونا لگنے کا احتمال کم ہو سکے _کا تعلق ہے ، تو یہ نصیحت لوگوں پر روزہ واجب ہونے سے مانع نہیں ہو سکتی ، البتہ وہ لوگ جن تک ڈاکٹرز کی یہ نصیحت پہنچے ،اور انہیں روزہ رکھنے کی وجہ سے کورونا لگنے کا خوف بھی ہو ،نیز اس احتمال کو کم کرنے کا کوئی طریقہ بھی نہ ہو ،گھر رہ کر ،اور دیگر تمام ذکر شدہ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے ،تو ان سے روزہ ساقط ہوگا جیسا کہ اوپر بھی بیان ہوا ۔لیکن ان کے علاوہ (جن تک ڈاکٹر کی یہ نصیحت پہنچی نہیں یا ان کو کورونا لگنے کا اتنا زیادہ احتمال نہیں یا احتیاط وغیرہ کے ذریعے اس احتمال کر کم کر سکتے ہوں ) ان پر روزہ رکھنا واجب ہے ۔ یاد رکھیں کہ روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی کو_ سحری کے وقت _ فجر سے پہلے ایسی سبزیاں اور فروٹ جن میں پانی بہت زیادہ پایا جاتا ہے ، کو استعمال کر کے پورا کیا جا سکتا ہے ،اسی طرح شوگر سے خالی چیوینگ گم وغیرہ چبا کر بھی حلق کو خشک ہونے سے بچایا جا سکتا ہے ، بشرطیکہ اس کے اجزاء حلق سے نیچے نہ اترنے دین ۔

مزکورہ باتوں سے واضح ہوا کہ جن لوگوں کے لئے رمضان المبارک میں گھر پر بیٹھنا اور لوگوں سے روابط محدود کرنا ،اور اس طرح کورونا سے بچنا ممکن ہے ،ان پر روزہ ساقط نہیں ہوگا ۔لیکن جن لوگوں کے لئے کسی بھی وجہ سے کام کو ترک کرنا اور لوگوں سے تعلق محدود کرنا ممکن نہیں ہے تو اگر ان کو یہ خوف ہو کہ بار بار پانی نہ پینے کی وجہ سے انہیں کورونا لگ جائے گا ،جبکہ اس سے بچنے کا کوئی اور طریقہ بھی ان کے پاس نہ ہو تو پھر ان کے اوپر روزہ واجب نہیں ہے ، مگر ان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ سر عام افطار کریں ۔

ہر مسلمان جانتا ہے کہ رمضان المبارک کا روزہ شریعت مقدسہ کے اہم ترین فرائض میں سے ہے جسے کسی حقیقی عذر کے بغیر ترک نہیں کیا جا سکتا ، اور یہ بات ہر شخص اپنی حالت کے بارے میں بہتر جانتا ہے کہ اس کے پاس روزہ کو ترک کرنے کی حقیقی وجہ ہے یا نہیں ہے ۔

١٧ شعبان المعظم ١٤٤١ ه‍
والسلام علیکم ورحمة الله وبركاته